راولپنڈی 🙁 خصوصی رپورٹ) ۔جمعہ کے روز راولپنڈی میں مولاناسمیع الحق کے قتل میں ان کی سکیورٹی کے حوالے سے بہت سے سوالات کو جنم دیاہے۔انہیں بحریہ ٹاﺅن میں قتل کیاگیاجہاں چپے چپے پرکیمرے نصب ہیں اورکسی اجنبی کاآسانی سے وہاں داخل ہوناممکن نہیں ۔ان کے ساتھ دومحافظ تھے ۔واردات کے وقت ان کاگھرپرموجودنہ ہونا بھی کئی سوالات کو جنم دیتاہے۔مولاناسمیع الحق جیسی قدآور شخصیت کی سکیورٹی کیا اتنی کمزور تھی کہ قاتل اطمینا ن کے ساتھ انہیں چھریوں سے قتل کرکے فرار ہوگئے ۔یہ سوال بہر حال بہت اہمیت کا حامل ہے ۔مولانا سمیع الحق کاطالبان افغانستان اورپاکستان کے معاملات میں یکساں کردار رہاہے انہیں دھمکیاں بھی ملتی تھی اوران پرپہلے بھی حملے ہوچکے تھے ۔ایسے میں ان کے محافظوں کا انہیں اکیلے گھرچھوڑ کرچلے جانامعنی خیز ہے ۔انہیں جس بے دردی سے چھریوں کے وار کرکے موت کے گھاٹ اتاراگیا اس سے بھی یہ ظاہر ہوتاہے کہ قاتل کوئی انتقام لے رہاتھایاانہیں اذیت دے کر قتل کرناچاہتے تھے ۔بصورت دیگر ایسی وارداتوں میں فائرنگ کرکے فرارہوجانا زیادہ آسان ہوتاہے ۔یہاں ایک اورسوال بھی بہت اہمیت کاحامل ہے کہ ان کی قتل کی دووجوہات میڈیا میں کیوں آئیں ابتدائی طورپریہ بتایاگیا کہ وہ گاڑی میں جارہے تھے ان کے محافظ بھی ساتھ تھے اورواردات میں مولاناجاں بحق اورمحافظ زخمی ہوگئے ۔کئی منٹ تک میڈیا یہی خبرچلاتارہا اوراس کے بعد چاقو سے قتل کی خبر سامنے آگئی ۔پولیس ذرائع کاکہناہے کہ وہ تفتیش میں ان تمام پہلوﺅں کو مدنظررکھ رہی ہے ۔
فیس بک کمینٹ