اسلام آباد: جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے نیشنل بینک کے 11 ہزار پنشنرز سے متعلق عدالتی کارروائی کا حکم نامہ جاری کردیا ہے جس میں کہا گیا ہےکہ انفرادی شخصیات یا اداروں کے پاس عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کے سوا کوئی چارہ نہیں۔
حکم نامے میں کہا گیا ہےکہ سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عمل درآمد ہر صورت یقینی بنانا ہوگا، فیصلوں کو نظر انداز کرنا یا عمل درآمد میں تاخیر آئینی ڈھانچے کو چیلنج کرنے کے مترادف ہے۔
عدالت کا کہنا ہےکہ جمہوریت میں قانون کی حاکمیت صرف اصول نہیں بلکہ وہ بنیاد ہے جس پر حکمرانی کی قانونی حیثیت ٹکی ہوتی ہے، سپریم کورٹ کو بطور اپیکس کورٹ آئینی تشریح، انصاف کی فراہمی اور آئین پر عمل درآمد کا اختیار حاصل ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے محض سفارشات یا ایڈوائزری نہیں ہوتے۔
سپریم کورٹ کے حکم نامے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ نیشنل بینک کے 11 ہزار پنشنرز سے متعلق فیصلے پر عمل کے لیے ایک سینئر افسر کو فوکل پرسن مقرر کیا جائے، فوکل پرسن پنشنرز کی مکمل ادائیگی یقینی بنا کر عمل درآمد رپورٹ پیش کرے۔
تحریری حکم میں مزید کہا گیا ہے کہ عدالتی فیصلوں پر عملدرآمد کرنا محض رسمی نہیں بلکہ آئین کی منشا ہے، عدالتی فیصلوں پر عمل درآمد عدالتی نظام پر عوامی اعتماد برقرار رکھنے کے مترادف ہے۔
(بشکریہ:جیونیوز)
فیس بک کمینٹ