چند روز قبل وائٹ ہاؤس میں قدم رنجہ فرماتے ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تائیوانی صدر سے ڈائریکٹ بات کر کے جہاں چینی قیادت کو بڑا واضح پیغام دیا وہیں امریکا میں موجود اپنے مخالفین کو بھی خبردار کر دیا کہ میں ہوں ٹرمپ، جو اپنی مرضی کرتا ہے اور کسی کی نہیں سنتا. ٹرمپ نے تائیوانی صدر سے بات کر کے چار دہائیوں کی امریکی صدور کی روش کو توڑ کر نیو ٹرمپی سٹائل کا آغاز کر دیا ہے.گزشتہ روز ایران عراق سمیت سات مسلم ممالک بھی اسی روش کی لپیٹ میں آ گئے.بھارتی قیادت کو فون اور بھارتی نژاد امریکی اجیت پائے کو ایف سی سی کا سربراہ مقرر کرنا، بھارت کو حقیقی دوست قرار دینا یہ سب سمجھنے کے لئے کسی افلاطونی دماغ کی چنداں ضرورت محسوس نہیں ہوتی کہ نیو والڈ آرڈر کا آغاز ہو چکا ہے.دنیا کا نیا شہنشاہ ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس کے تخت طاؤس پر براجمان نیو ورلڈ آرڈر جاری کر رہا ہے پہلے ہفتے ہی اس نے اپنی پالیسیوں اور انداز شہنشاہیت کے خدوخال روئے زمین پر موجود اپنے حامیوں اور مخالفین پر واضح کر دئے ہیں. خاص طور پر چین اور اس کے اتحادیوں کے لئے پیغامات بڑے دوٹوک ہیں.بحیرہ جنوبی چین(South China Sea) تنازع کسی بڑی جنگ کا پیش خیمہ بن سکتا ہے اور امریکہ دوسری جنگ عظیم میں جاپان کو ایٹم بموں سے عبرت کا نشانہ بنانے کے بعد اپنی نفسیات کو اقوام عالم پر واضح کر چکا ہے اگر اس وقت ہیرو شیما اور ناگا ساکی پر ایٹم بم نہ گرائے جاتے تو آج نیو ورلڈ آرڈر امریکی صدر نہیں بلکہ شہنشاہ جاپان لکھ رہے ہوتے اس وقت چاپانی افواج کے سامنے تاج برطانیہ بھی لرز رہا تھا جاپانی فضائیہ ایک طرف تو پرل ہاربر پر قیامت ڈھا رہی تھی تو دوسری طرف اس کے جنگی جہاز کولکتہ کی فضاؤں پر دھاڑ رہے تھے سب بھول سکتے ہیں لیکن تاریخ کا ایک طالب علم کبھی نہیں بھول سکتا، امریکا کی نفسیات آج بھی وہی ہے اور ڈونلڈ ٹرمپ تو ایک نیا عظیم امریکا بنانے کے دعووں کے ساتھ میدان میں اترے ہیں. امریکی تاریخ کا سب سے زیادہ متنارع صدر جس کے خلاف سی آئی اے چارج شیٹ دے چکی ہے لاکھوں افراد اس کے خلاف سڑکوں پر آ ئے تو اس کا حل بھی اس نے نکال لیا 13 امریکی صحافی جنہوں نے ٹرمپ مخالف مظاہروں کو کور کیا وہ بھی زیر عتاب آ چکے ہیں.چین سب اشارے سمجھ رہا ہے اس نےبھی بڑا واضح کہا ہے کہ بحیرہ جنوبی چین اس کا یے اور امریکا اس میں فریق نہیں ہے.واضح رہے ٹرمپ اپنی انتخابی مہم میں چین کی اقتصادی پالیسیوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں انہوں نے چینی مصنوعات پر ڈیوٹی کو ڈبل کرنے کی بھی بات کی تھی اپنے ٹویٹر پیغامات میں بھی وہ بحیرہ جنوبی چین پر بات کر چکے ہیں دو روز قبل وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے واضح کیا ہے کہ امریکا اس متنازع علاقے پر چین کی علمداری روکے گا. امریکی پالیسی میں تبدیلی بڑی واضح ہے اس کے لئے پاکستان میں جمہوری تسلسل میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی جائے گی تاکہ چین پاک تعلقات میں رخنہ پیدا کیا جا سکے جیسا کہ امریکا ماضی میں کرتا آیا ہے اور کامیاب رہا ہے اور اس کا آغاز ہو چکا ہے امریکی لابی سرگرم ہو چکی ہے نام نہاد دانشوروں کی طرف سے سی پیک منصوبے پر تنقید، پاک چین تعلقات پر تنقید کا سلسلہ بڑی خوبصورتی کے ساتھ شروع ہو چکا ہے اس کا اندازہ مجھے مختلف یونیورسٹوں میں حالات حاضرہ پر دیے گئے اپنے لیکچرز کے بعد طلبہ اور طالبات کے سوالات سے ہوا کہ نئی نسل کو کس طرح میڈیا کی مختلف حکمت عملیوں کو استعمال کر کے گمراہ اور کنفیوز کیا جا رہا ہے جس طرح انہیں مشاہیر ،تاریخ اسلام اور نظریہ پاکستان کے بارے میں کر دیا گیا ہے. بحثیت قوم اب ہمیں دوٹوک موقف اپنانا ہو گا اب ہمیں امریکی مفادات کا تحفظ نہیں کرنا بلکہ اپنی آنے والی نسلوں کے بارے میں سوچنا ہے اور ایسے مفاد پرست دانشوروں، سیاست دانوں اور تجزیہ نگاروں کی لایعنی باتوں کو در خو اعتنا نہیں سمجھنا ہو گا.کیونکہ امریکی صدر نے اپنے انتخابی وعدوں پر عملدرامد شروع کر دیا ہے.
فیس بک کمینٹ