دنیا بھر میں خواتین کو جن مشکلات کا سامنا ہے اور ان کے حقوق کی جس انداز میں خلاف ورزی ہو رہی ہے اس سے انکار ممکن نہیں،اقوام متحدہ کی مختلف عالمی کانفرنسوں میں خواتین کے مسائل کے حل، ترقی کی دوڑ میں ان کیلئے مواقع پیدا کرنے اور خاص طور پر تشدد کے بڑھتے ہوئے جس رجحان کا انہیں سامنا ہے اس پر بہت مرتبہ سوالات اٹھائے گئے ہیں اور اس سے اتفاق کرتے ہوئے ان کے حل کی سفارشات کی بھی کی گئی ہیں۔ اقبال نے کہا تھا کہ وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ لیکن اسی دنیا میں عورت بے پناہ مشکلات کا شکار ہے۔ عورت کی ترقی کے بغیر دنیا کی ترقی کا تصور ہی ناممکن ہے اور دنیا کو معاشی مسائل سے نکالنے کیلئے دنیا کی آدھی آبادی کے کردار کو کیسے نظر انداز کیا جا سکتا ہے؟ جنسی تشدد کے خلاف سخت قوانین کا نفاذ بھی ضروری ہے، امریکا میں بھی خواتین کے حقوق کیلئے بات کرنے والوں کو بعض حلقوں کی طرف سے مخالفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
خاص طور پر خواتین کے خلاف بعض امتیازی قوانین ختم کرنے کی بات ہوتی ہے تو کئی سینیٹرز ایسا کرنے سے منع کرتے ہیں، حالیہ امریکی انتخابات میں ہیلری کی شکست میں ایک وجہ ان کا خاتون ہونا بھی قرار دیا جا رہا ہے، امریکی 2016ء میں ایک عورت کا صدر بننا برداشت نہیں کر سکے لیکن ہم نے 1988ء میں محترمہ بینظیر کو عالم اسلام کی پہلی خاتون وزیر اعظم بنا دیا پھر بھی ہم پر صنفی امتیاز برتنے کا الزام ہے۔ ہیلری کلنٹن نے یو این او کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں خواتین کے حقوق پر تقریر کرتے ہوئے موجودہ صورتحال کو ماضی کے مقابلہ میں بہت بہتر قرار دیا، انہوں نے کہا کہ میں نے 1995ء میں بیجنگ میں خواتین کی چوتھی عالمی کانفرنس میں بھی شرکت کی تھی، اس کے بعد سے خواتین کے بارے میں حالات بہت بہتر ہو چکے ہیں۔ مختلف ممالک میں لڑکیوں کی شادی کی قانونی عمر میں اضافہ کر دیا گیا ہے، بعض ممالک میں خواتین پر تشدد کو جرم قرار دے دیا گیا ہے، اب بین الاقوامی جنگی عدالتوں نے بھی خواتین کی بے حرمتی کو جرم قرار دے دیا ہے، خواتین کو بینک قرضے اور کارڈ دینے لگے ہیں، وہ اپنی جائیداد بنا رہی ہیں، مگر ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔
اب بھی دنیا بھر میں لاکھوں لڑکیوں کو سکول جانے کا موقع نہیں ملتا، بہت سے مقامات پر اب بھی خواتین کو ووٹ دینے کا حق حاصل نہیں، کارکن خواتین کو مردوں کے مقابلے میں کم اُجرت دی جاتی ہے اور اب بھی بے شمار خواتین زچگی کے دوران مر جاتی ہیں،اب نئی صدی آئی ہے تو اس میں تو خواتین کو مساوی حقوق اور زندگی کی سہولتیں ملنی چاہئیں۔ دنیا بھر میں مردوں کے مقابلے میں عورتوں کے حالات زیادہ کٹھن ہیں، یتیم اور بیوہ خواتین کیلئے زندگی عذاب بن جاتی ہے، امریکا میں بھی خواتین مساوی اُجرتوں اور حقوق کے علاوہ اپنے اور اپنے بچوں کے تحفظ کیلئے مظاہرے کر رہی ہیں۔ اب بھی دنیا بھر میں لڑکی کی پیدائش کو منحوس سمجھا جاتا ہے، جہیز نہ لانے پر لڑکی کو زندہ جلا دیا جاتا ہے، کمسن بچیوں کو کم غذا دی جاتی ہے، بعض اوقات ہلاک کر دیا جاتا ہے، لڑکیوں کو اغواء کیا جاتا ہے، انہیں جنسی غلامی پر مجبور کیا جاتا ہے۔ اس وقت دنیا بھر میں ہر سال بیس لاکھ خواتین کو زبردستی جسم فروشی پر مجبور کر دیا جاتا ہے، ان کی حالت پنجروں میں قید پرندوں جیسی ہے جنہیں رہا کرنے کی ضرورت ہے۔
فیس بک کمینٹ