یہ میری مٹی ہے یہ ہے میرا موسم
دشمن کے لئے شعلہ اپنوں کے لئے سرخم
اس کے مطلب سے خود کو پہچانی ہوں
میں پاکستانی ہوں میں پاکستانی ہوں
میں اپنے بزرگوں کی محنت کی نشانی ہوں
میں پاکستانی ہوں میں پاکستانی ہوں
اسلامی جمہوریہ پاکستان ستر برس قبل 27 رمضان المبارک کو وجود میں آیا۔ اس آزاد مملکت کے قیام کے لئے کتنے جوان جسم خاک اور کتنے خون میں لت پت ہوئے۔ کتنی بہنوں نے اپنے سہاگ لٹتے دیکھے، کتنی ماﺅں نے اپنے لخت جگر کٹتے دیکھے۔ آج میرا وطن میرا فخر اور میری پہچان ہے۔ پاکستان کو اقوام عالم میں دائمی اقبال حاصل ہے اور یہ واقعہ محض ابھی رونما نہیں ہوا بلکہ کرہ ارض کے اس خطے کو محمد بن قاسم، محمود غزنوی، ابدالی ا ور، شیر شاہ سوری جیسے دید ہ ور نصیب ہوئے۔ آج ہم آزاد ہیں۔ غلامی کے برسوں پرانے ناسور کو وطن کے معمار نے جڑ سے کاٹ کر پھینک ڈالا تھا۔ ہم آج جس ماحول میں سانس لے رہے ہیں وہ ہمارا اپنا ماحول ہے۔ اپنے وطن کی مٹی کا ذر ذرہ ہمیں جان سے پیارا ہے۔ اس وطن کو بری نگاہ سے دیکھنے والوں سے ہم طوفان کی طرح ٹکرا ئیں گے ۔
ہزاروں پھولوں سے چہرے جھلس کے خاک ہوئے
بھری بہار میں اس طرح اپنا باغ جلا
ملی نہیں ہے ہمیں ارض پاک تحفے میں
جو لاکھوں دیپ بجھے ہیں تو یہ چراغ جلا
وطن عزیز پاکستان آج اس نازک شاخ کی مانند ہے جو تند و تیز آندھیوں کے سامنے آگیا ہو۔ پاکستان 14 اگست 1947ءکو وجود میں آ یا لیکن ہم نےجمہوریت کے خون میں ڈوبے پرچم لے کر آزادی کا جشن منایا۔ مجھے ڈر ہے کہ اس خطے میں تاریخ دہرائی نہ جائے۔ مجھے ڈر ہے کہ تحفظ کے معنی سرحدوں کے عمومی مفہوم تک مقید نہ رہ جائیں۔ میرا ڈر اس وقت ختم ہو جاتا ہے جب میں دیکھتی ہوں کہ اس قوم میں راشد منہاس جیسے عظیم بیٹے موجود ہیں۔ میرا ڈر اس وقت ختم ہو جاتا ہے کہ جب میں دیکھتی ہوں کہ اس قوم کی ماﺅں نے عزیز بھٹی جیسے بہادر جوان پیدا ہوئے۔ اس وطن عزیز کی خستہ حال دیواریں آج بھی مجھے اپنی جان سے بڑھ کر عزیز ہیں۔ وطن کی مٹی کی سر بلندی کے لئے ہم اپنا تن من دھن سب قربان کردیں گے۔ تو آئیں اس روشن دن کی گواہی میں وعدہ کرتے ہیں کہ آج بارش کا پہلا قطرہ آپ بنیں برسات میں بنتی ہوں۔ اس عمارت کی سنگ بنیاد آپ رکھیں عمارت کو سربلند میں کروں گی۔ آﺅ کہ یوں قلم اٹھائیں کہ شمشیر بن جائیں۔
یوں قدم اٹھائیں کہ تقدیر بن جائیں۔
فیس بک کمینٹ