Home

جب ہمیں عالمی طاقتوں کے ساتھ ساتھ مسلم امہ اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ مل کر چلنا ہو گا۔خارجہ اور داخلہ امور کو متوازن سمت دینا ہو گی ،مذہبی انتہا پسندی اور عقیدے کی غلط تشریح سے گریز کر کے امن کی راہیں اختیار کرنا ہوں گی ۔یہی ریاست پاکستان کی ترقی کا پہلا زینہ ثابت ہو گا

جب ہمیں عالمی طاقتوں کے ساتھ ساتھ مسلم امہ اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ مل کر چلنا ہو گا۔خارجہ اور داخلہ امور کو متوازن سمت دینا ہو گی ،مذہبی انتہا پسندی اور عقیدے کی غلط تشریح سے گریز کر کے امن کی راہیں اختیار کرنا ہوں گی ۔یہی ریاست پاکستان کی ترقی کا پہلا زینہ ثابت ہو گا

اشفاق حسین سونے کا چمچہ لے کرپیدا ہوئے اور اب ایک متمول شخص کے طور پر اپنی شاعری کا شوق پورا کررہے ہیں لیکن جو انہیں جانتے ہیں انہیں علم ہے اشفاق حسین نے زمین سے اٹھ کر آسمان کی طرف سفر کیا ہے۔ ان کی شاعری کے اصل تناظر کو صرف اسی صورت میں سمجھا جا سکتا ہے جب آپ یہ مان جائیں کہ شاعر کی زندگی کے نشیب و فراز کیا رہے۔ اشفاق حسین نے بہت اچھا کیا کہ اس کلیات کے ”گہر ہونے تک“ کے عنوان سے اپنی روداد لکھ دی ہے، وہ چاہتے تو بیان کی گئی ماضی کی حقیقتوں کو چھپا بھی سکتے تھے، مگر شاید ایسا کرنے کی صورت میں یہ کلیات ادھوری رہ جاتیں اور اس میں موجود شاعری کا افق بھی کسی انجان اندھیرے میں ڈوبا رہتا ۔

زیادہ پڑھے جانے والی تحاریر