روس میں فوجی بغاوت، اور حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی مبینہ جھوٹی سچی خبروں نے ویگنرز نامی روسی میسنریز کے گروپ کو کافی وائرل کر دیا ہے۔ لوگ جاننے کی کوشش کرتے رہے کہ روس کی یہ کون سی نئی بلا ہے، جس سے اس کی اپنی سالمیت کو شدید خطرہ لاحق ہے۔ حالانکہ ویگنرز کوئی نیا گروپ ہرگز نہیں، بلکہ یہ شام میں بھی کافی مستعد رہا ہے۔ اور اس نے یوکرین کی حالیہ جنگ میں نمایاں کامیابیاں اپنے اور روسی فوجوں کے نام کی ہیں۔
ویگنرز روس کے مجاہدین، طالبان، اور ٹی ٹی پی ہیں، جن کو بنانا تو آسان، مگر کنٹرول کرنا مشکل ہوتا ہے۔ سچ ہے، یہ انتہائی بیدردی و جوانمردی سے لڑے، اور زبردست فتوحات روس کے نام کیں، مگر ریگولر ڈسپلنڈ آرمی کے برعکس یہ بدمعاش اقتدار میں اپنا حصہ طلب کر بیٹھے تھے، جو ریاست کو کسی طور منظور نہیں تھا۔
اسلامی دنیا حشیشتین جیسی خطرناک تنظیم کو طویل عرصہ جھیل چکی ہے، جس نے ہزاروں امراء، سالاروں اور حکمرانوں کو تہ دیغ کیا تھا. سلطان صلاح الدین ایوبی پر سات آٹھ حملے بھی کئے مگر خدا نے اس کے نامۂِ اعمال میں فتح یروشلم لکھ رکھی تھی، سو گھاتک حملوں میں اسے ہر بار صاف صاف بچا لیا۔
اردن میں کچھ ایسا ہی ناشکرے فلسطینیوں نے بھی کیا تھا، جنہیں اردن ریاست نے اسرائیل کیخلاف ان کی تحریک کیلئے کھلی چھوٹ دے رکھی تھی، مگر ان نمک حراموں نے دوست و محسن اردن کے اقتدار پر ہی قبضہ کرنا چاہا تھا. بالآخر ان سے نجات کیلئے شاہ اردن نے پاکستان سے فوجی مدد طلب کی تھی۔
مگر اس تلخ تجربے کے باوجود پاکستانی فوج نے بھی مجاہدین پالے، ان کو کھلی چھوٹ دے کر بھی دیکھ لیا، پھر تلخ تجربات کے باوجود ایکبار پھر طالبان کو اپنی منظوری سے سرفراز کیا۔ اور آج کی ٹی ٹی پی آپ دیکھ ہی سکتے ہیں. ملک کو بڑی جنگوں میں جو نقصان کئی گنا بڑا دشمن نہیں پہنچا سکا تھا، وہ ان معدودے چند لوگوں نے کر دکھایا۔ اور تاحال اس جتھے کا اخیر نظر نہیں آ رہا.
کچھ یہی حال سوڈان، صومالیہ، شام، یمن، نائجیریا، اور دنیا کے دیگر خطوں میں خانہ جنگی کا سبب بنا ہوا ہے. مگر کوئی نہیں جو تاریخ سے سبق سیکھ لے. ویگنر کی سفاکانہ اور انسانیت سوز کارروائیوں سے شام میں روسی فوج پر دھبے پڑے، مگر ان سے سبق حاصل نہ کیا گیا.
شام ہو یا یمن، یا فلسطین اور بیروت، وہاں ایران کے بھی کرائے کے کچھ جتھوں نے ظلم کی انتہا کر رکھی ہے. یاد رہے، ان جتھوں میں پاکستان کے کئی ہزار لوگ بھی شامل ہیں. جو وطن واپسی پر مستقبل میں ٹی ٹی پی کیطرح حکومت اور فوج کیلئے امن و عامہ کے مخدوش حالات پیدا کرسکتے ہیں. افریقی ملک نائجیریا کی "بوکو حرام” نے اپنی گندی شہرت سے اسلام کا چہرہ بھی خوب داغدار کئے رکھا، جسے شاید کبھی بھی نہ بھلایا جا سکے. جبکہ ہمارے ہاں کے لشاکر پر بھی سوالیہ نشان بدستور موجود ہے.
بدقسمتی سے انڈیا کی مودی حکومت نے بھی اس قسم کے مذہبی وارئیرز بنا رکھے ہیں، جنہیں سیاست میں مداخلت کی بھی مکمل آزادی ہے. جو عنقریب کسی انسانی المئے کا باعث بن سکتے ہیں. مگر دنیا بھول گئی کہ بدنام زمانہ گجرات کا دہشتگرد جس کا امریکہ میں داخلہ ممنوع تھا، آج امریکہ میں اسکا فقید المثال استقبال ہوا.
خود امریکہ نے ماضی میں لاطینی امریکہ اور دیگر مخالف ممالک میں دہشتگردی کیلئے گروہوں کو اپنی سرزمین اور دیگر خفیہ مقامات پر عسکری تربیت دی تھی. امریکی حکومت اور افواج کا نام بدنام کرنے میں بدنام زمانہ بلیک واٹر کا نام تا دیر یاد رہے گا.
داعش نامی عراق میں جنم لینے والے انتہائی خطرناک مسلح جتھے کے بارے میں مصدقہ اطلاعات تھیں کہ اس کے پیچھے امریکی انتظامیہ کا اہم کردار رہا ہے. اس گروپ کے بڑوں کیساتھ امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن کی ایمیل ہی تھیں، جن کے عین انتخابی کمپین کے دوران لیک ہونے سے انہیں انتخابات میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا. اسی داعش کا وجود بدستور ہمارے ہمسایہ افغانستان میں موجود ہے، جو پاکستان سمیت دیگر ہمسایہ ممالک کیلئے بھی گویا خطرے کی تلوار لٹک رہی ہے.
ریگولر آرمی کا نقصان کم سے کم رکھنے کیلئے کرائے کے ٹٹوؤں کو بھرتی کرنا، انہیں خطرناک اسلحے سے لیس کرنا، دشمن کیخلاف ان کے انسانیت سوز مظالم بھی برداشت کرنا، اور اپنی شاہ رگ کے بھی بالکل قریب کر لینا بالکل دانشمندی نہیں ہے.
جدید حکمرانی سے آراستہ انسانیت کو اب بہت جلد سمجھ جانا چاہئے کہ اچھے ڈسپلن کے معاملے میں پیشہ ور فوج کا متبادل کرائے کا کوئی جتھہ و گروہ یا لشکر نہیں ہو سکتا. یہی تاریخ کا بار بار دہرایا گیا سبق ہے…!! مگر کوئی ہے سبق لینے والا…..؟؟؟
فیس بک کمینٹ