لاس اینجلس : امریکا کے شہر لاس اینجلس کے جنگلات میں لگی آگ کئی ہزار ایکڑ رقبے تک پھیل گئی۔ آگ سے اب تک 10 ہزار سے زائد گھر جل چکے ہیں۔امریکی میڈیا کے مطابق ریاست کیلی فورنیا کے شہر لاس اینجلس کے جنگلات میں لگنے والی آگ پر اب تک قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔ آگ سے متاثر بڑے رقبے پر اب بھی شعلے بلند ہو رہے ہیں۔ جنگلات کی آگ سے اب تک 7 افراد کی اموات کی تصدیق کی گئی ہے۔ آگ سے متاثرہ ہزاروں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے۔
لاس اینجلس کے شیرف رابرٹ لونا نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ آگ سے متاثرعلاقے دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ ان علاقوں پر ایٹم بم گرایا گیا ہو۔ مجھے آگ سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ جس پیمانے پر تباہی ہوئی ہے وہ پریشان کن ہے اور اس میں کسی اچھی خبر کی توقع نہیں ہے۔ آگ بجھانے والے ورکرزکو تیز ہواؤں کے سبب مختلف علاقوں میں پھیلی آگ پر قابو میں مشکلات کا سامنا ہے۔ آگ سے متاثرہ اور ملحقہ علاقوں کے رہائشیوں کو آلودہ ہوا اور دھوئیں کے خطرات کا بھی سامنا ہے۔
آگ سے متاثرہ علاقے میں گزشتہ سال کے اواخر سے بہت کم بارشیں ہوئی ہیں جس کے باعث موسم خشک ہو گیا ہے اور ان دنوں چلنے والی سانتانا ہواؤں کے سبب آگ پھیلنے کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔ پہاڑوں سے گزرنے والی یہ ہوائیں درجہ حرارت کو بڑھاتی اور فضا میں نمی کے تناسب کو کم کر دیتی ہیں۔ اس طرح درخت خشک ہونے لگتے ہیں اور ان میں آگ لگنے کے خدشات بڑھ جاتے ہیں۔عالمی موسمیاتی ادارے (ڈبلیو ایم او) میں قدرتی آفات کی آمد سے متعلق بروقت آگاہی یقینی بنانے کے شعبے سے وابستہ جیمز ڈوریس نے کہا ہے کہ جنگلوں کی آگ تیزی سے پھیلتی ہے اور سبھی لوگوں کے لیے متاثرہ علاقوں سے انخلا کے نظام کی موجودگی ضروری ہے۔ اس ضمن میں معمر اور جسمانی معذوری کے حامل لوگوں کی ضروریات پر خاص توجہ دی جانی چاہیے۔
فیس بک کمینٹ