انقرہ : ترکی میں حکام نے معروف سعودی صحافی جمال خشوگی کی گمشدگی کے بارے میں تحقیقات شروع کر دی ہیں جب وہ گذشتہ منگل کو استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے داخل ہوئے تھے لیکن پھر اس کے بعد سے نظر نہیں آئے۔جمال خشوگی امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے لیے کالم نویس ہیں اور وہ سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے بڑے ناقد رہے ہیں۔خبر رساں ادارے روئٹرز کو ترک حکام کی جانب سے دیے گئے بیان کے مطابق ان کو شبہ ہے کہ جمال خشوگی کو سفارت خانے میں قتل کر دیا گیا ہے۔البتہ انھوں نے اس الزام کو ثابت کرنے کے لیے کسی قسم کا کوئی ثبوت ساتھ میں پیش نہیں کیا اور نہ ہی یہ بتایا کہ جمال خشوگی کو کیسے قتل کیا گیا۔ادھر سعودی حکام کی جانب سے اس بارے میں کوئی باضابطہ بیان تو نہیں آیا ہے لیکن سعودی سفارت خانے میں موجود ذرائع نے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے ترک حکام کے الزام کی تردید کی ہے۔اس سے قبل ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے بلوم برگ نیوز سے بات کرتے ہوئے ترک الزامات کی تردید کی اور وہاں کے حکام کو دعوت دی کہ وہ سفارت خانے کا جائزہ لے لیں۔جمال خشوگی کا کالم چھاپنے والے اخبار واشنگٹن پوسٹ نے رواں ہفتے ان کی کالم کی جگہ ’دی مسنگ وائس‘ یعنی ’گمشدہ آواز‘ کی شہ سرخی کے ساتھ خالی چھوڑ دی ہے۔واضح رہے کہ ماضی میں سعودی شاہی خاندان کے مشیر کی حیثیت سے کام کرنے والے صحافی خشوگی سعودی ولی عہد کی حالیہ اصلاحات اور سنہ 2030 ویژن کے تحت ملک کو جدید بنانے کی پالیسیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔
فیس بک کمینٹ