واشنگٹن : امریکی فوج نے چین اور روس کو قومی سلامتی کے لئے ایک بڑا چیلنج قرار دیا ہے۔جمعہ کے روز پیش کی جانے والی امریکی ” قومی دفاعی حکمت عملی“ میں پہلی مرتبہ اسلامی شدت پسندوں کی بجائے،امریکہ کی دفاعی ترجیحات کا حدف تبدیل کیا گیا ہے۔ امریکہ کے سیکرٹری دفاع جیمز میٹس نے نئی پالیسی دستاویز کاخلا صہ امریکی عوام کے لئے ابلاغ کوپیش کیا ۔ عام خیال کے برعکس اس نئی دفاعی پالیسی میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی انتظامیہ روس اور چین کو شمالی کوریا اور اسلامی شدت پسندوں سے بھی بڑا خطرہ سمجھ رہے ہیں ۔ "اس کا مطلب ہرگز نہیں کہ ہم دہشت گردی کے خلاف کوششیں ترک کر دیں گے” جیمز میٹس نے کہا۔”تاہم امریکہ کو عالمی سیاست میں چین اور روس کے بڑھتے اثر رسوخ پر نظر رکھنا ہو گی "۔دریں اثنا اقوام متحدہ میں ایک نیوز کا نفرس کےدوران روس کےوزیر خارجہ سرگی لورو نے تنبیہ کی کہ امریکہ تصادم کی راہ اختیار کرنے سے باز رہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ امر قابل افسوس ہےکہ عالمی قوانین کے احترام اور مذاکرات کی بجائے
امریکہ دنیا بھر میں اپنی لیڈری قائم رکھنے کے لئے سفارت کاری کے مسلمہ اصولوں سے پہلوتہی کر رہا ہے۔امریکہ میں چین کے سفارت خانہ نے اپنے اعلامیہ میں کہا کہ چین عالمی شراکت داری پر یقین رکھتا ہے۔تاہم یہ تاثر غلط ہے کہ ہم دنیا بھر میں اپنی اجارہ داری قائم کرنا چاہتےہیں۔ امریکہ کو سرد جنگ کی ذہنیت سے نکل کر عالمی ترقی کے لئے مشترکہ راہوں کو اپنانا ہوگا۔یادرہے،2014میں یوکرائین اور گزشتہ برسں شام میں روس کی فوج کا فعال کردار امریکہ کے لئے بے چینی کا باعث رہاہے۔اسی طرح چین کی تیزی سے بڑھتی معیشت اور فوجی طاقت بھی امریکی انتظامیہ کے لئے باعث تشویش ہے۔مبصرین کا خیال ہےکہ امریکی انتظامیہ کو شمالی کوریا سمیت متعدد پیچیدہ مسائل پر روس اور چین کے براہ راست تعاون کی بہرحال ضروت رہے گی۔
فیس بک کمینٹ