یہ لوگ تب کہاں ہوتے جب بلوچستان سے مسخ شدہ لاشیں ملتیں ہیں، جب پشتونوں پر زبردستی دہشتگردی مسلط کرکے بعد میں ان کا بیجا خون بھایا جاتا، تب یہ کہاں ہوتے ہیں جب سندھ سے سیاسی سوشل کارکنوں کو لاپتہ کیا جاتا ، یہ لوگ کہاں چھپے ہوتے جب پنجاب سے سوشل ایکٹوسٹ اٹھائے جاتے، جب ساہیوال جیسے واقعے ہوتے ہیں ، یہ لوگ تب سوال کیوں نہیں کرتے ،آواز کیوں نہیں اٹھاتے جب ہماری معصوم پھول جیسے 150 بچے ہمارے چوکیدار کی موجودگی میں بیدردی سے قتل ہوجاتے ہیں ۔ لیکن ان کا ایمان ایک مخصوص وقت میں ہی کیوں جاگتا ہے، جب کسی پر توہیں مذہب کا الزام لگتا ، جب کسی غیرمسلم کی کم عمر بچی زبردستی مسلم بنا کر بیہائی جانی ہو ، ان کا سرٹیفکیٹ دینے والا ایمان تب ہی کیوں جاگتا جب کسی سلمان تاثیر ،مشال خان کا سچ انسانیت کا درس دیتا ہے ، آپ کو بتاتی چلوں احتیاط سے چلیں ان کا ایمان آج کل جاگا ہوا ہے یہ زومبیز کی طرح روڈوں پر مارے مارے پھر رہے ہیں صرف ایک عورت کو شکار کرنے کے لئے کیونکہ ان زمینی خداؤں نے آسیہ کو گستاخی کا مرتکب مان لیا ہے اب چاہے ان کی بات جھوٹ ہی ثابت ہو، آسمانی خدا آسیہ کی بےگناہی کی گواہی دیدے تب بھی ان زمینی خداؤں کی طرف سے فتوا کا فیصلہ ہی اٹل ہوگا۔
فیس بک کمینٹ