اسلام آباد:وفاقی حکومت نے ملک بھر میں دکانیں، کمرشل ایریاز رات 8 بجے بند کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس ہوا، اجلاس میں پنجاب، سندھ اور خیبر پختونخوا کے وزرائے اعلیٰ شریک ہوئے، بلوچستان کے وزیر اعلیٰ نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔
قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ عالمی سطح پر بڑھتی قیمتوں کی وجہ سے توانائی پاکستان کے لیے ایک بہت بڑا چیلنج بن گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب نے ایک بار پھر 10 لاکھ بیرول یومیہ پیداوار کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کی وجہ سے خطرہ ہے کہ سال کے اخر تک تیل کی قیمتیں ایک بار پھر 100 ڈالر فی بیرل تک پہنچ سکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہم فیوسل فیول اور تیل کے اوپر انحصار کریں گے تو ہماری معیشت اسی طرح خطرات میں گھری رہی گی تو حکومت کوشش کر رہی ہے کہ دو طرح کے اقدامات کیے جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک اقدام یہ ہے کہ ہم توانائی کی بچت کریں اور اس کے لیے آج جو کابینہ نے پیکج منظور کیا تھا کہ انرجی کو بچانے کے لیے دکانوں اور کمرشل سینٹرز کو رات 8 بجے بند ہونا چاہیے، اسی طرح جو لائٹس ہیں، جو پرانے بلب ہیں، ان کو ختم کرکے ایل ای ڈی لائٹس کا استعمال کیا جائے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اسی طرح جو گیزرز ہیں، ان کی صلاحیت کو بڑھایا جائے، یہ وہ اقدامات ہیں جن کے ذریعے ہم سالانہ ایک ارب ڈالر کی بچت کرسکتے ہیں، کابینہ نے اس حوالے سے فیصلہ کیا تھا لیکن اس میں صوبائی حکومتیں شریک نہیں تھیں تو آج این ای سی میں ہم اسے دوبارہ اس لیے لے کر گئے کہ وہاں اجلاس میں صوبائی حکومتیں بھی شریک تھیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ اب ہم امید کرتے ہیں کہ صوبائی حکومتیں توانائی بچت کا جو پیکج منظور ہوا ہے، اس پر عمل در آمد کروائیں گی اور ہم اپنے ملک کے لیے توانائی کی بچت میں اپنا کردار ادا کریں گے تاکہ قیمتی ذرمبادلہ کو بچایا جاسکے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ دیکھیں امریکا، یورپ جیسے بڑے بڑے ممالک جو ہم سے بہت زیادہ خوشحال ہیں، ہم سے بہت زیادہ امیر ہیں، وہ بھی دس دس، گیارہ گیارہ، بارہ، بارہ بجے تک کمرشل ایریا کھولنے کی عیاشی وہ بھی برداشت نہیں کرسکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ یورپ میں جائیں تو وہاں بھی 6 بجے، 6 بجے نہیں تو حد ہے کہ 8 بجے تک تمام کمرشل ایریاز بند ہوجاتے ہیں، اسی طرح آپ چین چلے جائیں، ملائیشیا، انڈونیشیا میں چلے جائیں، کوئی ہماری طرح کی غیر ذمے دارانہ طرز زندگی نہیں اپناتا کہ جس میں آپ رات ایک ایک، دو، دو بجے تک تمام تجارتی مراکز کھلے رکھیں اور اپنے ملک کا قیمتی زر مبادلہ اپنی دکانوں میں بلبوں کی صورت میں چلائیں۔
انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں گرین انرجی کو فروغ دیں گے جیسے سولر انرجی، ہائیڈرل انرجی اور ونڈ انرجی کے منصوبوں کو فروغ دیا جائے گا اور آئندہ ہم کوئی درآمد کردہ فیول پر توانائی کا کوئی نیا منصوبہ نہیں لگائیں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئےکہا تھا کہ ملک اس وقت سنگین معاشی صورتحال سے گزر رہا ہے اس لیے توانائی کی بچت کرنے کے لیے شادی ہالز کے اوقات رات 10 بجے اور ریسٹورنٹس اور مارکیٹوں کے اوقات رات 8 بجے تک مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
خواجہ آصف نے کہا تھا کہ شادی ہالز کے اوقات رات 10 بجے تک محدود کیے جائیں گے اور ریسٹورنٹس اور مارکیٹیں رات 8 بجے تک بند ہو جائیں گی، مگر ریسٹورنٹس کے لیے گنجائش ہے کہ شاید ان کو ایک گھنٹہ مزید بڑھایا جائے لیکن ان اقدامات سے 62 ارب روپے کی بچت ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ پالیسی کے نفاذ کے لیے چاروں صوبوں سے رابطہ کریں گے کیونکہ یہ ایک قومی پروگرام ہے جس کو صوبوں کی مشاورت سے شروع کرنا لازمی ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ پوری دنیا میں مارکیٹیں 6 بجے کے بعد بند ہوجاتی ہیں مگر پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں مارکیٹیں رات کو 12 بجے تک کھلی ہوتی ہیں، جبکہ صبح کو 12 سے 2 بجے تک مارکیٹیں کھولی جاتی ہیں جس کی وجہ سے سورج کی روشنی سے مستفید نہیں ہوتے۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلے مارکیٹیں شام کو بند ہو جاتی تھیں مگر اب نیا رواج چل پڑا ہے اس لیے ہمیں اپنی عادات کو تبدیل کرنا ہوگا اور ہمیں اگر اپنے وسائل میں رہنا ہے تو اپنے ذرائع کے مطابق رہنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ 7 ماہ سے اس پالیسی پر کام چل رہا تھا مگر اب صوبوں سے مشاورت کریں گے اور انہیں اس بات پر راضی کریں گے کہ قومی ایمرجنسی کے لیے اس پالیسی کو اپنانا ہوگا۔
وزیر اعظم کی مہنگے درآمدی ایندھن پر انحصار کم کر کے متبادل ذرائع سے بجلی کے منصوبے شروع کرنے کی ہدایت
(بشکریہ:ڈان نیوز)
فیس بک کمینٹ