Close Menu
  • مرکزی صفحہ
  • اہم خبریں
    • عالمی خبریں
    • تجزیے
  • English Section
  • ادب
    • لکھاری
    • مزاح
    • افسانے
    • شاعری
    • کتب نما
  • کالم
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • علاقائی رنگ
    • پنجاب
      • لاہور
      • اوکاڑہ
      • خانیوال
      • پاکپتن
      • چکوال
      • جہلم
      • اٹک
      • گوجرانوالا
      • سیالکوٹ
      • گجرات
      • قصور
      • فیصل آباد
      • راولپنڈی
      • نارووال
    • سرائیکی وسیب
      • ملتان
      • ڈی جی خان
      • رحیم یار خان
      • لیہ
      • میانوالی
      • جھنگ
      • بہاول پور
      • راجن پور
      • مظفر گڑھ
      • وہاڑی
      • بہاول نگر
    • سندھ
      • کراچی
    • بلوچستان
      • کوئٹہ
      • ہرنائی
    • خیبر پختونخوا
      • شانگلہ
    • گلگت بلتستان
    • کشمیر
  • کھیل
    • پاکستان سپر لیگ
    • کرکٹ ورلڈ کپ2019
  • تجارت
  • جہان نسواں
  • وڈیوز
    • لایئوٹی وی چینلز
Facebook X (Twitter)
پیر, اکتوبر 20, 2025
  • پالیسی
  • رابطہ
Facebook X (Twitter) YouTube
GirdopeshGirdopesh
تازہ خبریں:
  • غدار ِ وطن اور بھٹو صاحب کی’’ مردم شناسی ‘‘ : وجاہت مسعود کا کالم
  • دو دشمنوں کے درمیان تنہا پاکستان : سید مجاہد علی کا تجزیہ
  • امریکہ میں لاکھوں افراد ٹرمپ کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے : ’وہ مجھے بادشاہ کہہ رہے ہیں، میں بادشاہ نہیں ہوں‘ امریکی صدر کا ردعمل
  • کیا ٹرمپ یوکرین جنگ بند کرا سکیں گے؟۔۔سید مجاہد علی کاتجزیہ
  • Who assassinated Liaquat Ali Khan ? لیاقت علی خان کے قاتل سید اکبر کے بیٹے کی خود نوشت میں سنسی خیز انکشافات : ڈاکٹر عباس برمانی کا تجزیہ
  • حیات محمد شیرپاؤ کے قتل سے مرتضی بھٹو تک : کابل کا راستہ کیسے بند ہوا ؟ : حامد میر کا کالم
  • اسلام آباد میں وارداتیں کرنے والی خواتین کا گروہ : نصرت جاوید کا کالم
  • عارضی جنگ بندی اور عمران خان کی پیشکش : سید مجاہد علی کا تجزیہ
  • انڈیا، افغان حکومت، طالبان اور پی ٹی آئی : ارشد بٹ ایڈووکیٹ کا تجزیہ
  • خوشامد نہیں آرٹ ۔۔بس کر رلائے گا کیا : محمد حنیف کا کالم
  • مرکزی صفحہ
  • اہم خبریں
    • عالمی خبریں
    • تجزیے
  • English Section
  • ادب
    • لکھاری
    • مزاح
    • افسانے
    • شاعری
    • کتب نما
  • کالم
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • علاقائی رنگ
    • پنجاب
      • لاہور
      • اوکاڑہ
      • خانیوال
      • پاکپتن
      • چکوال
      • جہلم
      • اٹک
      • گوجرانوالا
      • سیالکوٹ
      • گجرات
      • قصور
      • فیصل آباد
      • راولپنڈی
      • نارووال
    • سرائیکی وسیب
      • ملتان
      • ڈی جی خان
      • رحیم یار خان
      • لیہ
      • میانوالی
      • جھنگ
      • بہاول پور
      • راجن پور
      • مظفر گڑھ
      • وہاڑی
      • بہاول نگر
    • سندھ
      • کراچی
    • بلوچستان
      • کوئٹہ
      • ہرنائی
    • خیبر پختونخوا
      • شانگلہ
    • گلگت بلتستان
    • کشمیر
  • کھیل
    • پاکستان سپر لیگ
    • کرکٹ ورلڈ کپ2019
  • تجارت
  • جہان نسواں
  • وڈیوز
    • لایئوٹی وی چینلز
GirdopeshGirdopesh
You are at:Home»کالم»غدار ِ وطن اور بھٹو صاحب کی’’ مردم شناسی ‘‘ : وجاہت مسعود کا کالم
کالم

غدار ِ وطن اور بھٹو صاحب کی’’ مردم شناسی ‘‘ : وجاہت مسعود کا کالم

رضی الدین رضیاکتوبر 20, 20258 Views
Facebook Twitter WhatsApp Email
bhutto and sadiq qurraishi
وائٹ ہاؤس ملتان : وزیر اعظم بھٹو ، گورنر صادق قریشی اور وزیر اعلیٰ حنیف رامے
Share
Facebook Twitter WhatsApp Email

نصف صدی قوموں کی زندگی میں شاید ایک مختصر وقفہ کہلائے گی لیکن ایک فرد کی فعال بالغ زندگی کے کل برس غالباً اتنے ہی ہوتے ہیں۔ درویش نے ستر کی دہائی کے ابتدائی برسوں میں شعور کی آنکھ کھولی۔ ملک ٹوٹ چکا تھا اور قومی تاریخ میں پہلی منتخب حکومت قائم ہو چکی تھی۔ اب مڑ کے دیکھتا ہوں تو چھوٹی چھوٹی گلیوں میں تانگے اور سائیکلوں کی بہار یاد آتی ہے۔ کل آبادی سات کروڑ سے کم تھی، ہریالی زیادہ تھی۔ کسی بھی سمت چلنا شروع کرتے تو دس پندرہ منٹ میں شہر کی حدود ختم ہو جاتی تھی۔ تعلیمی ادارے اور صحت کے مراکز موجود تھے۔ حکومت کی عمل داری بڑی حد تک موجود تھی۔ اشرافیہ سے ہم جیسوں کا واسطہ نہیں تھا۔ عام شہریوں کی زندگیاں سادہ تھیں۔ زیادہ نہیں کل ملا کے پانچ عشرے ہی تو گزرے ہیں۔ منیر نیازی کے شعر میں معمولی تحریف کی جسارت کرتا ہوں۔
گلی کے باہر تمام منظر بدل گئے ہیں
جو سایہ کوئے یار اترا تو میں نے دیکھا
انسانی معاشرہ بہت ہی پیچیدہ بندوبست ہے اور جدید قومی ریاست میں تو ایک غلط قدم نسلوں کی مسافرت کھوٹی کر دیتا ہے۔
بھٹو صاحب کو چاہنے والوں سے معذرت لیکن بھٹو شہید کی مردم شناسی پر بہت سے سوال ہیں۔ 16 دسمبر 1971ء کو میجر جنرل غلام جیلانی آئی ایس آئی کے سربراہ مقرر ہوئے۔ نئی حکومت نے ساڑھے پانچ برس انہیں اس حساس منصب پر برقرار رکھا۔ یہ شخص نہایت خاموشی سے نوزائیدہ جمہوریت کی جڑیں کھودتا رہا۔ اس عہد کی ہر بڑی سیاسی ناکامی کے پیچھے جنرل صاحب کا نادیدہ ہاتھ کارفرما تھا۔ 4 جولائی 1977ء کو بالآخر وہ رات اتر آئی جس کا تانا بانا نومبر 1971میں کسی نے پیکنگ میں بیٹھ کے تیار کیا تھا۔ ہمارے حال کا ملبہ اس تباہ کن رات کی دین ہے۔
بھٹو صاحب کی جمہوریت پر تنقید کرنے والوں نے کھلے بازوﺅں سے آمریت کا خیر مقدم کیا۔ سرد جنگ اپنے آخری مرحلے میں داخل ہو چکی تھی اور تاریخ کے اس بدلاﺅ میں ’افغان جہاد‘ ایک اہم کڑی تھی۔ ہماری جنوب مغربی سرحد پر ایران میں سیاسی تبدیلی بھی ہم پر اثر انداز ہوئی لیکن ہمارے تمدنی خد و خال بدلنے میں بنیادی کردار سعودی عرب اور امریکا کے پاکستانی ریاست کے ساتھ گٹھ جوڑ نے ادا کیا۔ عسکری معاملات میں معمولی درک رکھنے والے بھی جانتے ہیں کہ منظم فوج سے پنجہ آزمائی کرنے والوں کو متعلقہ علاقے سے باہر ایسے ٹھکانوں کی ضرورت ہوتی ہے جہاں وہ اپنی کارروائی کر کے پناہ لے سکیں۔ نیز انہیں خفیہ تربیت گاہوں اور اسلحے کی ضرورت ہوتی ہے۔ پاکستان نے عالمی قوتوں کی اس رستا خیز میں اپنی سرزمین پیش کی۔ آمریت کو سرمایہ دار بلاک کی آشیرواد سمیت ڈالروں کی ریل پیل نصیب ہوئی۔ 1980ء میں کل تین سو مذہبی مدارس بڑھ کر 35 ہزار ہو گئے۔ ساڑھے سات کروڑ آبادی کے ملک میں تیس لاکھ افغان مہاجر بسائے گئے۔
پاکستان میں دائیں بازو کو پہلی بار اقتدار نصیب ہوا۔ جمہوریت پسند اور ترقی پسند عناصر پر زمین تنگ کر دی گئی۔ ہمارے تمدن کے خد و خال بدل گئے۔ ہماری لغت بدل گئی۔ ہمارا رہن سہن بدل گیا اور اہم ترین نقصان یہ ہوا کہ ملک کے اندر روشن خیال آوازیں ختم ہو گئیں یا ملک بدر ہو گئیں۔ آمریت حتمی تجزیے میں کرپشن کی بدترین صورت ہے کیونکہ ملک کے وسائل اور فیصلہ سازی پر مٹھی بھر لوگ اجارہ قائم کر لیتے ہیں۔ معاشرت کا بنیادی اصول ہے کہ جوابدہ حکومت کی غیر موجودگی ناگزیر طور پر بدعنوانی کو جنم دیتی ہے۔ آمریت غیر جوابدہ بھی ہوتی ہے اور اسے حیلوں بہانوں سے غیر متعینہ مدت تک خود کو قائم رکھنا ہوتا ہے۔ 1985ء کے غیر جماعتی انتخابات نے ہماری سیاست کو کھلے عام زبان، فرقے اور ذات برادری جیسی دھڑے بندیوں کے ہاتھ رہن رکھ دیا۔ آمریت کی مخالفت کرنے والوں کو مذہب بیزار اور وطن دشمن قرار دیا گیا۔ جمہوری مطالبہ تو صرف یہ تھا کہ ملک کو مذہب کے نام پر ہم عصر عالمی دھارے سے الگ کیا گیا تو ہم ذہنی پسماندگی اور معاشی غربت کا شکار ہو جائیں گے۔ تاہم جمہوری آوازوں کو اس قدر کمزور کر دیا گیا کہ وہ معاشرے میں اپنا اثر کھو بیٹھیں۔ نائن الیون کے بعد ہم نے بیس برس تک وہ جھوٹ بولا جس کا پول قدم قدم پر کھلتا رہا۔ ہم دنیا ہی سے جھوٹ نہیں بول رہے تھے، ہم اپنے عوام کو بھی بے خبر رکھ رہے تھے۔
اگست 2021ء میں طالبان نے کابل پر قبضہ کیا تو ہماری خوشی دیدنی تھی لیکن مختصر تھی۔ رواں ہفتے پاکستان نے پہلی بار افغان سرزمین پر کارروائی کی ہے اور طالبان کا بھارت کے ساتھ گٹھ جوڑ کھل کر سامنے آیا ہے۔ گویا تاریخ نے گواہی دی ہے کہ افغان جہاد میں پاکستان کی شرکت اور موجودہ صدی میں طالبان کی درپردہ حمایت کی مخالفت کرنے والوں کا موقف درست تھا۔ عین اس موقع پر جب مشرقی سرحد پر تعلقات مخدوش ہیں اور مغربی سرحد پر طالبان حملہ آور ہیں، لاہور سے ایک جذباتی لاﺅ لشکر اٹھتا ہے اور اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کا رخ کرتا ہے۔ غالباً اًمریکی سفارت خانے کا عزم کرنے والے 21 نومبر 1979ء اور 25 جنوری 1989ء کے واقعات کا اعادہ چاہتے تھے۔ جانی اور مالی اتلاف کا ملال اپنی جگہ لیکن اس گروہ کے بارے میں حکومت نے صحیح قدم اٹھایا ہے۔ اگر پختون خوا پر حملہ آور ٹولا بھارت کا بالواسطہ کھیل کھیل رہا ہے تو پنجاب میں بدامنی پیدا کر کے ملک کو نقصان پہنچانے والے بھی اسی سازش کا حصہ ہیں۔ 19 دسمبر 2017ء کو سینیٹ کو بریفنگ دیتے ہوئے جنرل (ر) قمر باجوہ نے اس گروہ کو سیاسی دھارے میں لانے کا اعتراف کیا تھا۔ صاحبو! آپ خالص مذہبی ایجنڈا رکھنے والے گروہوں کی سرپرستی کریں گے تو جمہوری تالاب ناگزیر طور پر گدلا ہو گا۔ افغانستان کے ساتھ کھلی لڑائی سے ثابت ہو گیا ہے کہ مذہب کے نام پر سیاست کرنے والوں کا کسی جمہوری ریاست کے ساتھ تال میل نہیں ہو سکتا۔ یہ رائے دینے والے نہ گزرے ہوئے کل میں غدار وطن تھے اور نہ آج اپنے عوام کے حقیقی مفاد سے بے نیاز ہیں۔
( بشکریہ : ہم سب ۔۔ لاہور )

فیس بک کمینٹ

  • 0
    Facebook

  • 0
    Twitter

  • 0
    Facebook-messenger

  • 0
    Whatsapp

  • 0
    Email

  • 0
    Reddit

Share. Facebook Twitter WhatsApp Email
Previous Articleدو دشمنوں کے درمیان تنہا پاکستان : سید مجاہد علی کا تجزیہ
رضی الدین رضی
  • Website

Related Posts

دو دشمنوں کے درمیان تنہا پاکستان : سید مجاہد علی کا تجزیہ

اکتوبر 19, 2025

امریکہ میں لاکھوں افراد ٹرمپ کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے : ’وہ مجھے بادشاہ کہہ رہے ہیں، میں بادشاہ نہیں ہوں‘ امریکی صدر کا ردعمل

اکتوبر 19, 2025

کیا ٹرمپ یوکرین جنگ بند کرا سکیں گے؟۔۔سید مجاہد علی کاتجزیہ

اکتوبر 18, 2025

Comments are closed.

حالیہ پوسٹس
  • غدار ِ وطن اور بھٹو صاحب کی’’ مردم شناسی ‘‘ : وجاہت مسعود کا کالم اکتوبر 20, 2025
  • دو دشمنوں کے درمیان تنہا پاکستان : سید مجاہد علی کا تجزیہ اکتوبر 19, 2025
  • امریکہ میں لاکھوں افراد ٹرمپ کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے : ’وہ مجھے بادشاہ کہہ رہے ہیں، میں بادشاہ نہیں ہوں‘ امریکی صدر کا ردعمل اکتوبر 19, 2025
  • کیا ٹرمپ یوکرین جنگ بند کرا سکیں گے؟۔۔سید مجاہد علی کاتجزیہ اکتوبر 18, 2025
  • Who assassinated Liaquat Ali Khan ? لیاقت علی خان کے قاتل سید اکبر کے بیٹے کی خود نوشت میں سنسی خیز انکشافات : ڈاکٹر عباس برمانی کا تجزیہ اکتوبر 17, 2025
زمرے
  • جہان نسواں / فنون لطیفہ
  • اختصاریئے
  • ادب
  • کالم
  • کتب نما
  • کھیل
  • علاقائی رنگ
  • اہم خبریں
  • مزاح
  • صنعت / تجارت / زراعت

kutab books english urdu girdopesh.com



kutab books english urdu girdopesh.com
کم قیمت میں انگریزی اور اردو کتب خریدنے کے لیے کلک کریں
Girdopesh
Facebook X (Twitter) YouTube
© 2025 جملہ حقوق بحق گردوپیش محفوظ ہیں

Type above and press Enter to search. Press Esc to cancel.