وزیراعظم عمران خان بنیادی طورپرایک کرکٹرہیں ۔92ءمیں انہوں نے ورلڈکپ کیاجیتا زندگی کی ہراننگز کوکرکٹ سے تشبیہہ دیناشروع کردی کہ جس طرح میں نے کرکٹ کاورلڈکپ اپنی سمجھ داری سے جیتاہے اس طرح ہرمیدان میں کامیابی میرامقدربنے گی ۔
اگرایسی بات ہوتی تووہ ٹیمیں جوچارمرتبہ ورلڈکپ جیت چکی ہیں ان کے کپتان کامطالبہ ہوناچاہیے تھاکہ کیونکہ میری ٹیم نے چاربارورلڈکپ جیتاہے توصرف اپنے ملک پرہی نہیں بلکہ پوری دنیا پرہماری حکومت ہونی چاہیے مگروہ قومیں کھیل کوکھیل ہی سمجھتی ہیں، البتہ جوحادثاتی طورپرسیاست میں آگئے ان کادماغ اب بھی وہیں کرکٹ کی دنیا میں پھنس کررہ گیاہے اوروہ اس سے باہر نکلنابھی نہیں چاہ رہے ،کوئی بھی معاملہ ہو وہ اپنی کامیابی کوورلڈ کپ کی کامیابی سے جوڑتے نظرآتے ہیں ۔اگروہ بات اپنے حریفوں کی کریں تب بھی کرکٹ کی زبان میں ہی بات کریں گے کہ میں ان کی وکٹیں اڑادوں گااور یہ کہ سابقہ حکمران امپائروں کو ساتھ ملاکرحکومت کرتے رہے وغیرہ وغیرہ ۔
اوربھی بہت سی ایسی باتیں ہیں جووہ کرتے رہے ہیں ۔دنیا اس وقت مشکل میں ہے مگرہمارے وزیراعظم صاحب پھر سے اپنے کرکٹ کے دورمیں چلے گئے ہیں ،کوروناوباءنے دنیا میں تباہی مچادی ہے ،مگرہمارے وزیراعظم فرمارہے ہیں کہ جس طرح میں اچھی کارکردگی سے ورلڈ کپ جیتااسی طرح کوروناسے بھی جیت کردکھاﺅں گا۔
توجناب وزیراعظم صاحب کورونا کوئی میچ کھیلنے گراﺅنڈمیں نہیں آیاجوآپ اسے شکست دیدیں گے ۔یادکریں وہ ورلڈکپ جس کے آپ گن گاتے نہیں تھکتے اگراورمگرکی کیفیت میں ورلڈکپ کے فائنل تک پاکستان کی ٹیم پہنچی تھی کہ اگرفلاں ٹیم فلاں کوشکست دے گی اوراس کامیچ برابرہوگاپھرہی پاکستان کاچانس بن سکتاہے ۔مگر کوروناکے ساتھ جنگ میں ایساکوئی چانس نہیں یہ وباءکسی کونہیں دیکھتی ۔ دنیا کی سپرپاورز جواپنے آپ کو ناقابل تسخیر سمجھتی تھیں وہ بھی بے بس نظرآرہی ہیں ۔مگرہمارے وزیراعظم کمال ڈھٹائی کامظاہرہ کرتے ہوئے اپنی کرکٹ کی دنیا میں زندہ ہیں ۔
خدارااپنے آپ کو اس کرکٹ کی دنیا سے نکالیں اورحالات کااندازہ لگانے کی کوشش کریں کہ حالات کس طرف جارہے ہیں ۔آنے والے دنوں میں کیاتباہی ہوسکتی ہے ۔اس وباءنے دنیا کوبے بس کردیاہے ۔عقل کے ناخن لیں یہ نہ ہوکہ آنے والے دنوں میں اس وباءسے ہزارورں زندگیوں کوخطرہ ہو، ابھی بھی وقت ہے کہ اپنی قوم کو اس خطرے سے آگاہ کریں کہ اگرآپ زندہ رہیں گے توسب کام ہوجائیں گے ۔انسان دن میں ایک مرتبہ کھاناکھاکربھی زندہ رہ سکتاہے اگراس طرح سے لاک ڈاﺅن میں بغیرسوچے سمجھے نرمی کردی گئی تواس کاخمیازہ پورے پاکستان کی عوام کو بھگتناپڑے گا۔آپ اقتدارمیں پہنچ گئے ہیں مگرذہنی طورپربھی اپنے آپ کو وزیراعظم سمجھیں کہ 22کروڑعوام اب آپ کے رحم ورکرم پرہیں ۔دانش مندانہ فیصلے ہی پاکستان کو تباہی سے بچاسکتے ہیں ۔ورنہ تاریخ آپ کو ایسے حکمران کے طورپریادرکھے گی جووزیراعظم ہوتے ہوئے بھی اپنے آپ کو کرکٹرسمجھتے رہے ۔۔
فیس بک کمینٹ