راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نےکہا ہےکہ 9 مئی سے متعلق فوج کا بڑا واضح مؤقف ہے، اس مؤقف میں نہ کوئی تبدیلی آئی ہے نہ آئےگی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے پریس کانفرنس کرتے ہوئےکہا کہ قانون ڈیجیٹل دہشت گردی کے خلاف مؤثرکام نہیں کر رہا، جو ڈیجیٹل دہشتگرد باہر بیٹھ کر بات کر رہے ہیں وہ بے ضمیر لوگ ہیں، جو پیسوں کے لیے ملک عوام اور اداروں کے خلاف بات کرتے ہیں۔
پاک فوج کے افسران وجوان اس ملک کی اشرافیہ نہیں، کیا تنقید کی وجہ سے کام چھوڑ دیں: ڈی جی آئی ایس پی آر
ڈی جی آئی ایس پی آر نےکہا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی اور اس کی نام نہاد قیادت دہشت گرد تنظیموں کی پراکسی ہے، یہ بیرونی فنڈنگ اور بیانیے پر جتھے کو جمع کرکے انتشار پھیلاتے ہیں، ان کے بیرونی سرپرست انسانی حقوق کے نام پر ان کی مدد کرتے ہیں، بلوچ راجیئے مچی کی یہ پراکسی بے نقاب ہوچکی۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک مافیا نہیں چاہتا ملک اور عوام ترقی کریں، اس مافیا کی کوشش ہے کہ عوام ترقی نہ کرسکیں اور وہ عوام کا استحصال کرے، بلوچستان کے سرحدی علاقوں کے لوگوں کا انحصار ایران سے تجارت پر ہے، اگر ایرانی سرحد بالکل بند کردیں گے تو مافیا کو فوج کےخلاف بات کرنےکا موقع ملےگا، کوشش ہے ایران سے پiٹرول کی اسمگلنگ جتنا ممکن ہو کم کی جائے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا ہےکہ پاک فوج کے افسران وجوان اس ملک کی اشرافیہ نہیں،کیا تنقید کی وجہ سے کام چھوڑ دیں، بلوچ یکجہتی کمیٹی اور اس کی نام نہاد قیادت دہشت گرد تنظیموں کی پراکسی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ رواں سال دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف 32 ہزار 622 آپریشن کیے۔ حکومت کی جانب سے 2 دہشت گرد تنظیموں پر پابندی لگائی گئی ہے جب کہ ٹی ٹی پی کو خوارج الفتنہ کے نام سے نوٹیفائی کردیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاک فوج کے افسران و جوان ملک کے متوسط طبقے اور غریب خاندانوں سے آتے ہیں یہ اشرافیہ میں سے نہیں ہیں۔ پاک فوج اور اس کے زیر انتظام اداروں نے صرف 23-2022 مجموئی طور پر 360 ارب روپے قومی خزانے میں ٹیکس اور ڈیوٹیز کی مد میں جمع کروائے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ بلوچستان میں تعلیم، صحت اور صاف پانی کی فراہمی فوج کی اولین ترجیح ہے، بلوچستان میں سڑکوں اور پلوں کے اہم منصوبے پاک فوج کے تعاون سے مکمل ہوئے، سی پیک کے پراجیکٹس کی سکیورٹی کےلیے بھی ہزاروں اہلکار فرائض انجام دے رہے ہیں۔
اسمگلنگ سے مطلب سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے جواب دیا کہ بلوچستان کے ایرانی سرحد سے متصل علاقوں میں بنیادی سہولیات اور روزگار کی کمی ہے، بلوچستان کے ان علاقوں کے لوگوں کا انحصار ایران سے تجارت پر ہے، اگر ایرانی سرحد مکمل بند کردیں تو مافیا کو فوج کے خلاف بات کرنے کا موقع ملے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی اور ان کی نام نہاد قیادت کا دشمن سے گٹھ جوڑ ہے، گوادر میں چلے جائیں، وہاں آپ کو حکومت کی رٹ ملے گی،حکومت بلوچستان نے کہا کہ پرامن احتجاج آپ کا حق ہے، حکومت بلوچستان نے کہا آپ سڑکیں بلاک نہ کریں، انہوں نے کہا کہ ہم سڑکیں بلاک کریں گے، آپ نے دیکھا کہ انہوں نے آگ بھی لگائی، بلوچ یکجہتی کمیٹی اور اس کی نام نہاد قیادت دہشت گرد تنظیموں اور جرائم پیشہ مافیا کی ایک پراکسی ہے، بلوچ یکجہتی کمیٹی دہشت گردوں کی پراکسی کے سوا کچھ نہیں ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ کشمیر میں دس لاکھ بھارتی فوج بیٹھی ہے، یہ بیانیہ بنارہے ہیں کہ پاکستان کی مدد نہ کی جائے، میں سوال کرتا ہوں کہ یہ پیسا کہاں سے آیا؟جو ان کے اسپانسر ہے وہ اس کی قیمت چاہتے ہیں، وہ قیمت ہے کہ پاکستان میں انتشار، پاک فوج ان عناصر کو پہچانتی ہے اور ان کے سامنے کھڑی ہے۔
(بشکریہ:جیونیوز)
فیس بک کمینٹ