ڈھاکہ : بنگلہ دیش میں حکومت مخالف مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں میں کم از کم 280 افراد کی ہلاکت اور سینکڑوں افراد کے زخمی ہونے کے بعد وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد ملک چھوڑ کر بھارت روانہ ہو گئی ہیں۔ذرائع نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ وہ ایک ہیلی کاپٹر میں انڈین شہر اگرتلا روانہ ہوئی ہیں۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بنگلہ دیشی وزیر اعظم ڈھاکہ چھوڑ کر ایک محفوظ مقام پر منتقل ہوچکی ہیں۔ جبکہ ذرائع نے روئٹرز کو بتایا ہے کہ شیخ حسینہ اور ان کی بہن کو ’محفوظ مقام‘ پر لے جایا گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق ہزاروں مظاہرین نے بنگلہ دیشی وزیر اعظم کی سرکاری رہائش گاہ میں دھاوا بول دیا ہے۔بنگلہ دیشی وزیر اعظم وقار الزمان کا خطاب کچھ دیر میں متوقع ہے۔ ڈھاکہ سمیت ملک بھر میں فوج کے دستے تعینات کیے گئے ہیں۔
بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ کی طرف لانگ مارچ متوقع ہے جس دوران انٹرنیٹ سروسز معطل کر دی گئی ہیں۔ہلاک ہونے والوں میں کم از کم 13 پولیس افسران بھی شامل ہیں۔ پورے ملک میں پُرتشدد واقعات روکنے کے لیے کرفیو نافذ ہے۔
جولائی میں شروع ہونے والا طلبہ کا احتجاج بنیادی طور پر سرکاری نوکریوں میں کوٹا سسٹم کے خلاف تھا مگر یہ جلد حکومت مخالف تحریک میں بدل گیا۔اب تک بنگلہ دیش کے پُرتشدد واقعات میں کم از کم 280 افراد کی ہلاکت ہوئی ہے۔
( بشکریہ : بی بی سی )
فیس بک کمینٹ