اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ 30 روز میں سنانے کے سنگل رکنی بینچ کے حکم کو کالعدم قرار دے دیا۔ممنوعہ فنڈنگ کیس کو پہلے الیکشن کمیشن کی جانب سے فارن فنڈنگ کیس سے جانا جاتا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس بابر ستار پر مشتمل دو رکنی بینچ نے پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس سے متعلق انٹراکورٹ اپیل پر سماعت کی۔عدالت نے 4 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے پی ٹی آئی کی اپیل جزوی طور پر منظور کرلی اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے یکم اپریل 2022 کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔عدالت نے انٹراکورٹ اپیل ہدایات کے ساتھ نمٹا دی۔
عدالتی حکم نامے میں الیکشن کمیشن کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ دیگر سیاسی جماعتوں کے خلاف رکی ہوئی کارروائی کو جلد از جلد مکمل کرے۔عدالت نے تحریری فیصلے میں لکھا کہ الیکشن کمیشن پر شک کی گنجائش نہیں کہ تمام جماعتوں سے ایک سا برتاؤ ہوگا۔
فیصلے میں مزید لکھا گیا ہے کہ توقع ہے کہ الیکشن کمیشن تمام جماعتوں کے کیسز مناسب وقت میں نمٹائے گا۔واضح رہے کہ رواں سال 14 اپریل کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے الیکشن کمیشن کو فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ 30 روز میں سنانے کا حکم دیا تھا۔ساتھ ہی سابق وزیر اعظم و چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو ممنوعہ ذرائع سے فنڈز حاصل کرنے میں ملوث ہونے پر نتائج سے خبردار کیا تھا۔
فیس بک کمینٹ