قارئین کو خوب یاد ہوگا کہ چینی بھائیوں کی باقاعدہ تشریف آوریوں سے پہلے ہی میں نے ذرا ڈھکے چھپے کبھی کھلے کھلے، کبھی ملفوف اور کبھی غیر ملفوف انداز میں چند تحفظات اور خدشات کا کئی بار اظہار کیا تھا۔ افسوس اس بات کا کہ ’’کام‘‘ میرے اندازوں سے کچھ پہلے ہی شروع ہوگیا ہے اور اگر وقت پر ایک ٹانکا نہ لگایا گیا تو بعد میں شاید نوّے (90)ٹانکے بھی بیکار ہوں گے۔ پے در پے، اوپر نیچے مختلف شہروں ملتان، گوجرانوالہ، لیہ وغیرہ سے چینیوں کی مقامی لوگوں کے ساتھ لڑائیوں، جھگڑوں بدمزگیوں کی رپورٹیں خبریں آرہی ہیں جو ہرگز نیک شگون نہیں۔ بدقسمتی سے ہماری اجتماعی ساخت و نفسیات کچھ ایسی ہے کہ جب تک پانی سر سے نہ گزر جائے ہم لوگ ’’ہنوز دلی دور است‘‘ کی مالا جپتے رہتے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ اس وارننگ کا بھی کوئی اثر نہیں ہوگا لیکن شاید کسی کان پر کوئی جوں رینگ جائے اور چینی حکام کو ابھی بتا دیا جائے کہ اپنے لوگوں کو اچھی طرح ’’بریف‘‘ کر کے بھیجیں کہ وہ اپنی کسی ’’کالونی‘‘ نہیں، برادر ملک پدھار رہے ہیں۔ آخر پہ صرف اتنا یاد دلاؤں گا کہ افراد ہوں یا اقوام ….طاقت اور دولت نئی نئی ہو تو اسے سنبھالنا اور سلیقے سے کام میں لانا ذرا مشکل ہوتا ہے اور ہمارے چینی بھائیوں کو بھی اس مشکل کا سامنا ہے جسے ہینڈل کرنے میں ان کی مدد کرنا ہمارا فرض بھی ہے اور ضرورت بھی۔اوراب کچھ ’’کالے قول‘‘
o….o….o
سیانے کہا کرتے تھے کہ نہ اتنے میٹھے بنو کہ نگل لئے جاؤ اور نہ اتنے کڑوے ہو جاؤ کہ تھوک دیئے جاؤ۔
o….o….o
قریب المرگ معاشرہ کی ایک پہچان یہ بھی ہے کہ اس میں مایوسی اور مبالغہ کا غلبہ ہوتا ہے۔
o….o….o
آب زم زم میں نشہ آور شے ملانے سے نشہ حلال نہیں ہو جاتا۔
o….o….o
کرپٹ لیڈر کو تو سزا دی جاسکتی ہے، کرپٹ ووٹر کا کیا کریں؟
o….o….o
اگر کسی معزز کی پگڑی پھاڑ کر کسی ننگے کی ستر پوشی ہو سکتی ہے تو یہ کسی عبادت سے کم نہیں۔
o….o….o
جس کا ذریعہ آمدن معلوم نہیں….. اس کے علم سے ڈرو چاہے وہ کتنا ہی بڑا ’’عالم‘‘ کیوں نہ ہو۔
o….o….o
اس نے اپنی اولاد کیلئے رزق حرام کمانا چھوڑ دیا کیونکہ اس کی اولاد خود حرام کمانے کے قابل ہوگئی ہے۔
o….o….o
رب العالمین نے پیغمبر بھیجنے کا سلسلہ بند کر کے سائنسدان بھیجنے شروع کردیئے۔
o….o….o
مغز کم…. معدہ زیادہ….. ہمارے سیاستدان
o….o….o
مجھے مکہ مدینہ جانے کیلئے اہل مغرب کے ایجاد کردہ پاسپورٹ، ویزے، جہاز وغیرہ وغیرہ کی ضرورت کیوں محسوس ہوتی ہے؟
o….o….o
ان کی کھوپڑیوں سے مغز، آنکھوں سے حیا، دل سے درد اورہاتھوں سے خوش بختی کی لکیریں کس نے چرائیں؟
o….o….o
جو دنیا کی صورت گری کرے گا، دنیا پر حکم اور حکومت بھی اسی کی ہوگی۔
o….o….o
قومیں ایک دوسرے کی حلیف بھی ہوں تو دراصل حریف ہی ہوتی ہیں۔
o….o….o
ریاست ماں جیسی ہوتی ہے یا سوتیلی ماں جیسی۔
o….o….o
مارشل لاؤں کے راستے آئینوں سے نہیں، اعمال سے روکے جاسکتے ہیں۔
o….o….o
ہماری آوارہ جمہوریت ’’سرے پیلس‘‘ سے نکل کر ’’پاناما‘‘ میں سوئمنگ کرتی پکڑی جاتی ہے۔
o….o….o
پیارے بچو! اقامہ بردار وزیراعظم اور وفاقی وزرا کس خوش قسمت مملکت خداداد کے ماتھے کا جھومر ہیں؟
o….o….o
بادشاہوں کا رعایا کو اتنا فائدہ ضرور تھا کہ نہ وہ ملکی خزانہ لوٹ کر بیرون ملک بینکوں میں رکھتے نہ باہرجائیدادیں خریدتے تھے۔
o….o….o
حکمران کہنے کی حد تک عوام کو ’’غیور‘‘ ’’باشعور‘‘ قرار دیتے ہیں لیکن عمل سے پکار پکار کر کہتے ہیں کہ ان میں نہ غیرت ہے نہ شعور۔
o….o….o
پاکستان ایک ایسا دستر خوان ہے جس پر اکثر زبردستی کے مہمان ہی براجمان رہے۔
o….o….o
علم صدیوں کو لمحوں میں تبدیل کردیتا ہے۔
o….o….o
ہمارا پیارا پاکستان آٹھ دس بحران فی ہفتہ کی رفتار سے ترقی کررہا ہے۔
o….o….o
واعظ نے کہا ’’میرے وعظ میں تاثیر اس لئے نہیں کہ سب ٹھیک ہوگئے تو میرا سب کچھ غلط ہو جائے گا۔
o….o….o
صبح کاذب، کاذب نہیں ہوتی، دیکھنے والی آنکھ کاذب ہوتی ہے۔
(بشکریہ: روزنامہ جنگ)
فیس بک کمینٹ