اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے سرکاری ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) کے چیئرمین نعیم بخاری کو کام کرنے سے روک دیا ہے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ ان کی تعیناتی کے معاملے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کو نظرانداز کیا گیا ہے۔ عدالت نے یہ معاملہ دوبارہ وفاقی کابینہ کو بھیجنے کی ہدایت کی ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے نعیم بخاری کی بطور سرکاری ٹیلی ویژن پی ٹی وی کے چیئرمین تعیناتی کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔ عدالت نے پی ٹی وی کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا اُنھوں نے اس تعیناتی کے بارے میں سپریم کورٹ کا فیصلہ پڑھا ہے جو اُنھوں نے پی ٹی وی کے سابق چیئرمین عطا الحق قاسمی کے مقدمے میں دیا تھا، جس پر نعیم بخاری کے وکیل نے اپنے جواب میں کہا کہ ان کے کیس پر عطا الحق قاسمی کیس کا اطلاق نہیں ہوگا۔ اُنھوں نے کہا کہ عطاالحق قاسمی نے پی ٹی وی سے 28 کروڑ 41 لاکھ روپے وصول کیے جبکہ ان کے ’موکل کا عہدہ اعزازی ہے اس کے علاوہ وہ تنخواہ بھی نہیں لیتے جبکہ انٹرٹینمنٹ کا خرچہ بھی اپنی جیب سے ادا کرتے ہیں۔‘ بینچ کے سربراہ نے پی ٹی وی کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ معاملہ تنخواہ نہ لینے اور اخراجات خود برداشت کرنے کا نہیں، بلکہ خلافِ قانونی تعیناتی کا ہے۔
سماعت کے دوران عدالت نے وزارت اطلاعات و نشریات کے عہدیداروں سے استفسار کیا کہ کیا اس عہدے کے لیے اشتہار دیا گیا اور کیا ان کی عمر زیادہ ہونے کی وجہ سے کوئی استثنیٰ دیا گیا ہے۔
وزارت اطلاعات و نشریات کے وکیل نے اس ضمن میں ایک سمری عدالت میں پیش کی جو نومبر میں وفاقی کابینہ کو بھیجی گئی تھی اور یہ سمری نعیم بخاری کی بطور چیئرمین پی ٹی وی تعیناتی سے متعلق تھی۔ اس سمری کا کچھ حصہ پڑھنے کے بعد چیف جسٹس نے وزارت اطلاعات ونشریات کے وکیل سے استفسار کیا کہ اُنھوں نے سمری بھیجتے ہوئے سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں پڑھا تھا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ وزارت اطلاعات نے پی ٹی وی کے سابق چیئرمین عطا الحق قاسمی کیس میں جو غلطیاں تھیں وہی اس معاملے میں کی ہیں۔ وزارت اطلاعات کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی کابینہ نے اس سمری کی منظوری دی ہے جس پر بینچ کے سربراہ نے اُنھیں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو چاہیے تھا کہ کابینہ کو عطا الحق قاسمی کی تعیناتی کے بارے میں سپریم کورٹ کے فیصلے سے متعلق آگاہ کرتے۔
بینچ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ’جب سپریم کورٹ کے فیصلے کو پڑھے بغیر سمری بنائیں گے تو کابینہ کو بھی شرمندہ کریں گے۔‘
وزارت اطلاعات و نشریات کے وکیل کے دلائل کے بعد عدالت نے نعیم بخاری کو بطور چیئرمین پی ٹی وی کام کرنے سے روک دیا ہے اور وفاقی کابینہ کو دوبارہ نئی سمری بھیجنے کی ہدایت کردی ہے۔
یاد رہے کے پاکستان ٹیلی وژن کے چیئرمین کے عہدے کے لیے عمر کی حد 65 برس ہے جبکہ نعیم بخاری کی عمر اس وقت 70 سال سے زیادہ ہے۔
( بشکریہ : بی بی سی اردو )
a