اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے حکومت کے خلاف پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد پر اپوزیشن پر الزام عائد کیا کہ باہر سے پیسے لے کر حکومت گرانے کی کوشش کی جارہی ہے، ہمیں لکھ کر دھمکی دی گئی اور حکومت بدلنے کی کوشش باہر سے کی جارہی ہے۔
اسلام آباد کے پریڈ گراؤنڈ میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے جلسے ‘امربالمعروف’ سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سب سے پہلے اپنی قوم کا دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آپ جس طرح میری کال پر پاکستان کے ہر کونے سے آج یہاں آئے اور آج میں آپ سے اپنے دل کی باتیں کرنا چاہتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا ملک ایک عظیم نظریے کے تحت بنا تھا، وہ نظریہ ایک فلاحی ریاست تھا جو کہ مدینہ کے اصولوں پر کھڑا کرنا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ مجھے بڑی دیر تک پاکستان کے نظریے کا پتا نہیں تھا لیکن اپنے ذاتی تجربے پر پتا چلا، جب مجھے دین کی سمجھ آئی تو وہ نظریہ مجھے مغرب میں نظر آیا اور پہلی دفعہ برطانیہ گیا تو سمجھ آیا فلاحی ریاست کیا ہوتی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ مجھے فخر ہے کہ ہم فلاحی ریاست کی طرف نکل چکے ہیں، ہم وہ ملک ہے جو دنیا میں جو ترقی پذیر ممالک ہیں وہاں ہیلتھ انشورنس نہیں ہے لیکن ہم ہیلتھ انشورنس لے کر آئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا احساس کا پروگرام پاکستان کی تاریخ میں کبھی بھی کمزور طبقے کو اوپر اٹھانے کے لیے ایسا پروگرام شروع نہیں کیا گیا، نیا پاکستان میں 20 لاکھ روپے ایک خاندان کو بغیر سود کے کاروبار اور گھر بنانے کے لیے دے رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا ٹیکس بڑھا تو 250 ارب کی سبسڈی دے کر پیٹرول کی قیمت بڑھانے کے بجائے 10 روپے کم کی اور بجلی کی قیمت 5 روپے یونٹ کم کی، جیسے جیسے ٹیکس جمع کرتا جاؤں گا ایسے ہی اپنی قوم پر خرچ کرتا جاؤں گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ میری قوم کے اس جنون کے تحت پاکستان کو دنیا کی عظیم قوم بنانا ہے، میں اپنے نظریے پر 25 سال سے کھڑا ہوں اور میرا ایمان ہے کہ اگر نبی ﷺ کے راستے پر چلے تو ہمارا ملک عظیم ہوگا۔انہوں نے کہا کہ میرا وعدہ ہے کہ جب ہم 5 سال مکمل کریں گے تو سارا پاکستان دیکھے گا کہ کسی حکومت نے اتنی بڑی تیزی سے پاکستان کی غربت ختم نہیں کی۔
ان کا کہنا تھا کہ میرا نبی کا فرمان ہے کہ تمھارے سے پہلے بڑی قومیں تباہ ہوئی جہاں چھوٹے چور کو جیل میں ڈالتے تھے اور بڑا ڈاکو چوری کرتا تھا تو اس کو این آر او دیتے تھے۔
وزیراعظم نے کہا کہ یہ جب موقع ملتا ہے تو حکومت گرانے کی کوشش کرتے ہیں، یہ کوئی خاص مخلوق ہے کہ ان کو سب کچھ معاف کرنا چاہیے، پرویز مشرف نے اس ملک پر جرم کیا کہ اپنی حکومت بچانے کے لیے ان چوروں کو این آر او دیا۔
انہوں نے کہا کہ جو مرضی یہ کرلیں، حکومت جاتی ہے جائے، جان جاتی ہے تو جائے کبھی ان کو نہیں چھوڑیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ قانون اور انصاف سے بالاتر ایک خلیفہ بھی نہیں ہوسکتا، آج دنیا کے ترقی یافتہ ملکوں میں ان کے وزیراعظم کے سامنے انصاف مل سکتا ہے، نہیں مل سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم وہ خارجہ پالیسی لانا چاہتے ہیں کہ ہم جنگ میں کسی ساتھ شریک نہیں ہوگا لیکن امن میں سب کو اکٹھا کرنا چاہتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ ہماری حکومت گرانی ہے، میں دعویٰ کرتا ہوں کہ پاکستان کی تاریخ میں ساڑھے تین سال میں اس طرح کی کارکردگی کسی نے نہیں دکھائی جو ہم نے دکھائی۔
ان کا کہنا تھا کہ 100سال میں سب سے بڑا کورونا بحران آیا ساری دنیا بند کی گئی لیکن میں نے اپنے ملک کو بند نہیں کیا، لوگوں نے تنقید کی کہ عمران خان ملک کو تباہ کر رہا ہے لیکن آج دنیا کا سب سے بڑا بحران میں دنیا نے تسلیم کیا کہ پاکستان نے قدم اٹھایا اور اپنی قوم اور غریبوں کو بچایا۔انہوں نے کہا کہ جب دنیا مشکل میں تھی تو پاکستان کی برآمدات ریکارڈ تھی، پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ ٹیکس اکٹھا کیا، بیرون ملک موجود پاکستانیوں کو مراعات دیں، انہوں نے سب سے زیادہ ڈالر بھیجے، تعمیراتی صنعت نے 1500 ارب کی دولت پیدا ہوئی، اسی لیے ہمارے ملک میں اتنی بے روزگاری نہیں ہوئی جتنی دنیا میں ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس ملک میں سب سے زیادہ پیسہ زراعت میں گیا اور ریکارڈ فصلیں ہوئیں کیونکہ ہم نے کسانوں کی مدد کی، شوگر مل مافیا پہلے کسانوں کو پیسے نہیں دیتا تھا ہم کسانوں کے ساتھ کھڑے ہوئے اور ان کو حقوق اور پیسہ دلوایا اور پاکستان کا فائدہ ہوا۔انہوں نے کہا کہ آج ٹیکسٹائل فیکٹریوں کو مزدور نہیں مل رہے ہیں، ملک آگے بڑھ رہا ہے، پہلی دفعہ ایک حکومت اپنی صنعت کے ساتھ پوری طرح کھڑی ہے تاکہ ملک میں پیسہ بڑھے گا اور ٹیکس بڑھے، جب ٹیکس بڑھے گا تو ہم اپنی قوم پر پیسہ خرچ کروں گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ آج پہلی دفعہ بینک چھوٹے کاروباری لوگوں کو قرضے دے رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ راولپنڈی کا نالہ لئی کا منصوبہ بن رہا ہے، شہروں کو روکیں گے، سارے بڑے شہروں کے ماسٹر پلان بنائیں گے، بجلی، سیوریج سمیت ماسٹر پلان دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ آج سے 11 سال پہلے بلوچستان کے ریکوڈک کے منصوبے پر 2 ہزار ارب روپے کا جرمانہ ہوا تھا، ان دونوں کی حکومتیں آئی اور گئیں کچھ نہیں کر سکے لیکن یہ میری حکومت اور میری ٹیم نے 3 سال مسلسل مذاکرات کیے اور ہم نے 2 ہزار ارب کا جرمانہ ختم کیا اور اس کمپنی کو واپس پاکستان لئے، جو پاکستان میں 9 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی اور اس کا سب سے زیادہ فائدہ بلوچستان کے لوگوں کو ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کے دور میں رینٹل کے منصوبے پر 200 ارب روپے کا جرمانہ ہوا تھا، ترک کمپنی تھی، میں نے صدر اردوان سے بات کی اور 200 ارب کا جرمانہ ختم کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) 2013 میں سڑکیں بنائی اور ہم نے 2021 میں بنائیں، جو 2013 میں فی کلومیٹر سڑک بنی اس سے 2021 میں 23 کروڑ سستی بنی، انہوں نے ایک ہزار ارب روپے کی ملک سے چوری کی۔انہوں نے کہا کہ میرے ماں باپ ایک غلام ہندوستان میں پیدا ہوئے تھے اور میری پہلی نسل ہے جو ایک آزاد ملک میں پیدا ہوئے، میرے ماں باپ نے جدوجہد پاکستان میں حصہ لیا اور جب میں بڑا ہو رہا تھا تو یہ بات یاد کروائی کہ تم ایک آزاد ملک میں پیدا ہوئے ہیں۔
وزیراعظم نے لکھی ہوئی تقریر پڑھتے ہوئے کہا کہ ہمارے ملک کو ہمارے پرانے لیڈر کے کرتوتوں کی وجہ سے دھمکیاں ملتی رہیں، ہمارے ملک کے اندر موجود اپنے لوگوں کی مدد سے حکومتیں تبدیل کی جاتی رہیں۔
انہوں نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے جب ملک کو آزاد خارجہ پالیسی دینے کی کوشش کی، ان کی خود داری ہمیشہ پسند تھی، تو فضل الرحمٰن اور بھگوڑا نواز شریف کی اس وقت کی پارٹیوں نے ذوالفقار علی بھٹو کے ٰخلاف تحریک چلائی اور آج جیسے حالات بنادیے گئے اور ان حالات کی وجہ سے ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ آج آصف علی زرداری سب سے بڑی بیماری، اس کا نواسہ کانپیں ٹانگ رہی ہیں، دونوں کرسی کی لالچ میں اپنے نانا کی قربانی کو بھلا کر اس کے قاتلوں کے ساتھ بیٹھے ہوئے اور اس کی وکالت کر رہے ہیں، شرم نہیں آتی کہ سیاست نانا کے اوپر کرتے ہیں اور جس نے قتل کیا اس کے ساتھ مل کر کرسی کی خاطر کر رہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے ملک کی خارجہ پالیسی کو مروڑنے کی کوشش باہر سے کی جارہی ہے، باہر سے ہمارے ملک کی خارجہ پالیسی کو متاثر کیا جارہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شاہ محمود کو پتا کہ اس سازش کا ہمیں پچھلے مہینوں سے پتا ہے کہ یہ سازش ہو رہی ہے، یہ جو آج اکٹھے ہوگئے ہیں، ہہ جو آج قاتل اور مقتول اکٹھے ہوگئے، جنہوں نے اکٹھا کیا ہے، ان کا بھی ہمیں پتا ہے لیکن آج وہ ذوالفقار علی بھٹو والا ٹائم نہیں وقت بدل چکا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم کسی کی غلامی قبول نہیں کریں گے، ہم سب سے دوستی کریں گے غلامی نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، پیسہ باہر سے ہے، لوگ ہمارے استعمال ہو رہے ہیں، زیادہ تر انجانے لیکن کچھ جان بوجھ کر ہمارے خلاف یہ پیسہ استعمال کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی قوم نے یہ فیصلہ کرنا ہے کہ وہ باہر کے اربوں روپے لے کر حکومت کے خلاف سازش کرنے والے غلاموں کو کامیاب ہونے دیں گے اور اسی کے لیے ہم نے آپ کو یہاں بلایا تھا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں پتہ ہے کہ باہر سے کہاں سے ہم پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن ہمارے ملکی مفاد میں لکھ کر دھمکی دی گئی ہے، ہم ملکی مفاد پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ میں الزامات نہیں لگا رہا ہے، میرے پاس جو خط ہے یہ ثبوت ہے اور میں آج یہ سب کے سامنے کہہ رہا ہوں کہ کوئی بھی شک کر رہا ہے، ان کو دعوت دوں گا کہ آف دا ریکارڈ بات کریں گے اور آپ خود دیکھیں گے کہ میں کیا کہہ رہا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ میں کہنا چاہتا ہوں کہ ہم کب تک ایسے چلیں گے کہ دھمکیاں مل رہی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ بیرونی سازش پر ایسی کئی باتیں ہیں جو مناسب وقت پر سامنے لائی جائیں گے، قوم یہ جاننا چاہتی ہے کہ یہ لندن میں بیٹھا ہوا کس کس سے ملتا ہے اور پاکستان میں بیٹھے ہوئے کردار کس کے کہنے کے اوپر چل رہے ہیں۔
( بشکریہ : ڈان نیوز )
فیس بک کمینٹ