سرائیکی وسیبکالملکھاری
جنوبی پنجاب کے ہسپتال : کرچیاں / ایم ایم ادیب

نشتر ہسپتال۔ کبھی ایشیا کا سب سے بڑا ہسپتال ہوتا تھا ،نہیں معلوم اب کونسے نمبر پر ہے ،کہ ساری دنیا بدل گئی ہے ،اس کے عملے کے مزاج میں کوئی تبدیلی آئی ہے نہ اندازِکار میں ،اداروں کو ان سے متعلقہ افراد بناتے یا بگاڑتے ہیں ،اوپر سے نیچے اور نیچے سے اوپر تک کے اہل کار ہر شے کے ذمہ دار ہوتے ہیں ،جبکہ ہمارا کلچر اس وصف ہی سے عاری ہے ،کیوں ؟ یہ کوئی سوال نہیں ،کہ سب جانتے ہیں کیوں کا کیا مطلب ہے۔ کچھ لوگوں کو کام کرنے کی عادت نہیں ہوتی اور کچھ لوگ وہ ہوتے ہیں جو کسی کو کام نہیں کرنے دیتے کہ ان کے مفادات کو زِک پہنچنے کا خطرہ ہوتا ہے ،یہ پہلی بار نہیں متعدد بار لکھا جا چکا ہے کہ جنوبی پنجاب کے مرکزی شہر ملتان کے اس ہسپتال سے بلوچستان تک کے لوگوں کی امیدیں وابستہ ہیں ،مگر پُرسانِ حال کوئی نہیں ، بہاولپور وکٹوریہ ہسپتال کے حوالے سے کاغذی وعدے کئے،یہی وجہ ہے جنوبی پنجاب کے عوام ہمیشہ سے شاکی رہے۔پی ٹی آئی کے منتخب وزیر اعلیٰ جنوبی پنجاب کے صحت سے متعلق مسائل سے اچھی طرح آگاہ ہیں ،انہیں چاہئے اب کہنے کی باتوں سے نکلیں ،کرنے کے کام کریں ،ملک کے بڑے صوبے کے حکمران کی ذمہ داریاں بھی بڑی ہیں ،خوابوں کی جوت انتخابی جلسوں میں خوب جگائی جا چکی اب تعبیروں کی راہ کے کانٹے چنیں ۔ پنجاب کے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے ماہِ رواں کے دوران ملتان کے سرکاری ہسپتالوں کے دورے کا عندیہ دیا ہے ،یہ چاہئے کہ وہ فقط ملتان کے نہیں بلکہ جنوبی پنجاب کے گنتی کے ہسپتالوں کا تفصیلی دورہ کریں اور خطے کے عوام کی مجبوریوں پر محبت و الفت کے پھاہے رکھیں ،ان کے مسائل کے ازالے کی راہیں ہموار کریں ،اس سارے کے لئے عملہ کو اپنے رویئے درست کرنے ،مریضوں اور ان کے لواحقین سے خوش اخلاقی سے پیش آنے کی تنبیہ کریں ،ناکارہ ہوتے آلات کی دیکھ بھال اور انہیں کار آمد بنانے کے اھکامات فقط جاری ہی نہیں کریں ان پر دیانتدار افراد کی نگرانی کو ممکن بنائیں ،نشتر ہسپتال و یونیورسٹی میں سڑکوں کی تعمیر ومرمت کا کام ایک عرصے سے التوا کا شکار ہے ،محکمہ پراونشل ہائی وے ملتان ڈویژن اور محکمہ بلڈنگزنے ان معاملات کو اپنی اپنی محکمانہ مجبوریوں یا افسران کی انائوں کی بھینٹ چڑھایا ہوا ہے ۔ 2017ء میں نشتر انتظامیہ اور یونیورسٹی حکام کی طرف سے ہسپتال ،کالج ،ہاسٹلز و رہائشی کالونیوں کی تعمیر و مرمت کے لئے کمشنر ملتان اور ڈپٹی کمشنر ملتان کو درخواست لکھی گئے جنہوں نے احکامات بھی جاری کئے مگر سب ہوا میں اڑا دیئے گئے۔وزیر اعلیٰ پنجاب کو کاغذی امور سے نکل کر حقیقی مسائل کی طرف توجہ دینا ہوگی ،دورے کی کامیابی کا انحصار اس امر پر ہوگا کہ ہسپتالوں کے بڑے مناصب پر مامور صاحبان کو تاخیری حربوں سے گریز کی سختی سے تاکید کی جائے اس کے ساتھ ہی وزیر اعلیٰ تمام رپورٹس کا بذات خود جائزہ لیں ،سیکرٹیری ہیلتھ وغیرہ پر کام ہرگز نہ چھوڑا جائے ،کہ اس طرح سارے کام ہی فائلوں کے پیٹ بھرنے تک محدود رہ جائیں گے۔فائل کلچر کو اب دفن کرنا ہوگا کہ پی ٹی آئی حکومت سے یہی توقعات کی جارہی ہیں کہ یہ معاملات کو طول دینے کی روش کوجڑ سے اکھیڑ دینے کی عملی کوشش کرے گی،لوگوں کی لمبی لمبی امیدیں گر پوری نہ کی جاسکیں اتنا توضرور ہونا چاہئے کہ امیدوں کے بر آنے کے آثار تو نظر آئیں ،کہ معاملہ اختیار کا نہیں اعتبار کا ہے ،جم گیا تو ٹھیک نہ جم سکا تو پھر وہی کرپشن اورلوٹ مار کا دور دورہ ہوگا ،عمران خان کی جیب کے کھوٹے سکّے خوب کھنکیں گے ایسے کہ کھرے کھوٹے کا فرق مٹ جائے گا۔ بے درد الیکٹرانک میڈیا تاریخ کے مکروہ ترین کردار کی بھرپور تیاری کئے ہوئے ہے ،اس پر مستزاد وہ صحافی جو دن کی روشنی میں جیل کی سلاخوں کے پیچھے کھڑے نااہل وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقاتیں کرکے اس کے کرپشن کے بیانئے کو مظبوط کرنے کی ضمانت کا یقین دلاتے ہیں ،یہی فتنہ گر ہیں جن کے نا صائب مشوروں نے نواز شریف کو اس حالت تک پہنچایا ،آج بھی یہ مفاد پرست اپنی آسودہ حالی کی شکر گزاری کے لئے میاں صاحب کی نمک حلالی کے لئے بندی خانے کے باہر اپنی ملاقات کی باری کا انتظار کرتے ہیں پھر مجرم سے ملاقات کے بہانے اپنی بپتا بھی بیان کرتے ہیں کہ ان کا دال دلیہ چلتا رہے۔بات جنوبی پنجاب کے ہسپتالوں سے چلی تھی اور کہاں پہنچ گئی، وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے سرکاری ہسپتالوں کو اپ گریڈ کرنے کا فیصلہ کیا ہے امید کی جاتی ہے کہ کام کا آغاز جنوبی پنجاب سے ہوگا اور ترجیحی بنیادوں پر ذکر کئے گئے ہسپتالوں کا سروے کروانے کے بعد کرنے کے کاموں کو پہلے کیا جائے گا ،ان کے ساتھ ساتھ دیہی صحت مراکز کا جائزہ لیا جانا ضروری ہے ڈیوٹی ڈاکٹرز فرائض کی انجام دہی میں غفلت برتتے پائے جاتے ہیں ،ادویات کے سٹاک کا مسئلہ معمول ہے ،گائنی کی سہولیات کا دیہی صحت مراکز میں ہمیشہ سے فقدان رہا ہے جس کی وجہ سے زچہ بچہ کی اموات پرانا اور عمومی مسئلہ ہے ،خاص طور پر جنوبی پنجاب کے زچہ بچہ مراکز میں شرح اموات بہت زیادہ ہے ،اب جبکہ ایک پسماندہ علاقے کا باشندہ ہونے کے حوالے سے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار بہتر طور پر آگہی رکھتے ہیں کہ جنوبی پنجاب کے لوگوں کی کیا کیا محرومیاں ہیں اور انہیں کس طرح دور کیا جا سکتا ہے،نیا صوبہ بننے تک انہیں محرومیوں کے تدارک میں گہری دلچسپی لینا ہوگی،اسی میں ان کی حکومت کے استحکام کا اور پی ٹی آئی کی بنیادیں مضبوط ہونے کا راز ہے ۔