لاہور : اردو کے معروف ادیب اور ریٹائرڈ بیورو کریٹ مفتی مسعود الرحمن نے کہا ہے کہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ تو بانئ پاکستان قائد اعظم محمد علی جناحؒ کی جمہوری اور فلاحی ریاست کے تصور کو پس پشت ڈال کر ایک ملک گیر چھاؤنی بنانے پر تُل گئی ہے، جس میں فوجی درجہ اول جبکہ سویلین دوسرے درجے کے شہری بن جاتے ہیں۔ لاہور کے ایک ماہنامہ کوپاکستان کے یوم آزادی کے حوالہ سے انٹرویو میں انہوں نے فوجی حکمران جنرل ایوب کو پاکستان کی تباہی اور بربادی کا ذمہ دار گردانا ہے۔مسعود مفتی نے یاد دلایا "قائداعظمؒ نے اپنی زندگی میں ہی اس خطرے کو بھانپ لیا تھا۔ سٹاف کالج، کوئٹہ کی ایک تقریب سے خطاب میں انہوں نے فوجی افسران کی توجہ ان کی ملازمت کے حلف نامے کی طرف دلائی اور یاد دلایا کہ آئین کے تحت فوج صرف اور صرف سویلین اتھارٹی کے ماتحت ہے۔”ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا "جب پاکستان دنیا کی سب سے بڑی اسلامی ریاست کے طور پر ابھرا تو پہلے دس برس ہم نے حیرت انگیز ترقی کی لیکن صدر ایوب خان کے آتے ہی اس نوزائیدہ مملکت پر اپنی برادری، اپنا قبیلہ اور اپنا فوجی مسلک حاوی کرنے کی دوڑ لگ گئی۔ یوں بد قسمتی سے پاکستان ابتدا ہی سے مُلا، ملٹری اور وڈیروں پر مشتمل ’’اتحادِ ثلاثہ‘‘ کی غلامی میں چلا گیا، یہ صورتحال آج بھی قائم ہے”۔”میں نے اپنی آنکھوں سے وطن کی پہلی دہائی والی حیرت انگیز ترقی دیکھی ہے۔ اس سے پہلے اپنے بچپن میں، میں انگریز دور کا حسنِ انتظام دیکھ چکا تھا لہٰذا میں پوری ذمہ داری سے کہتا ہوں کہ عوام اور بیوروکریسی کے آئیڈیل ازم اور خلوص کی بدولت پہلے گیارہ برسوں میں ہم نے انگریز دور کی ’’گڈ گورننس‘‘ کو حقیقی معنوں میں پیچھے چھوڑ دیا تھا لیکن ایوب کے مارشل لاء نے تباہی و بربادی کے وہ بیج بو دئیے جن کی کڑوی فصل آج بھی ہم کاٹ رہے ہیں۔ بعد میں آنے والے فوجی اور سویلین آمروں نے ایوب کے بوئے ہوئے بیجوں کو اسی انداز میں مزید پانی دیا تاکہ قومی بہبود کی بجائے ان کے مفادات کے پھل اُگتے رہیں۔”سابق بیورو کریٹ کا کہنا ہے کہ مارشل لا حکومتیں پاکستان کی سول بیورو کریسی کے زوال کی ذمہ دار ہیں کیونکہ "ہر فوجی ڈکٹیٹر کی خواہش ہوتی ہے کہ سول افسران ان کے فرامین پر آنکھیں بند کر کے عمل کرتے جائیں۔ جائز یا ناجائز کی بات نہ کریں۔پاکستان میں سول بیورو کریسی کےزوال کے اسباب پر مسعود مفتی کی کتاب زیر طبع ہے۔
فیس بک کمینٹ