واشنگٹن:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انڈیا اور پاکستان کے درمیان ایک مرتبہ پھر کشمیر کے مسئلے پر ثالثی کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر دونوں ممالک چاہیں تو وہ مدد کے لیے تیار ہیں۔پیر کے روز وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے انڈیا اور پاکستان کے درمیان کشمیر کے تنازعے پر بات کی جس میں پانچ اگست کے بعد سے شدت آئی ہے۔یاد رہے کہ گذشتہ ماہ انڈیا نے اپنے زیرِ انتظام کشمیر کو آئین کی شق 370 کے تحت حاصل خصوصی حیثیت کو ختم کر دیا تھا جس کی پاکستان کی جانب سے مذمت کی گئی ہے۔اس اقدام کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان سفارتی و سیاسی تعلقات تناؤ کا شکار ہیں۔
پیر کو امریکی صدر نے ایک صحافی کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں اپنی ثالثی کی پیشکش دہراتے ہوئے کہا کہ ’دونوں ممالک کے درمیان تنازعے کی شدت میں دو ہفتے پہلے کی نسبت کمی آئی ہے‘ اور وہ ’ان کی مدد کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘’آپ جانتے ہیں کہ انڈیا اور پاکستان کا کشمیر پر تنازع چل رہا ہے۔ میرے دونوں ممالک کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں۔ اگر وہ چاہیں تو انھیں معلوم ہے کہ [ثالثی کی پیشکش] موجود ہے۔امریکی صدر انڈیا اور پاکستان کے درمیان کشمیر کے مسئلے پر ثالثی کی پیشکش پہلی بار 22 جولائی کو پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے دوران کر چکے ہیں
۔انھوں نے کہا تھا کہ انڈیا کے وزیرِ اعظم نریندر مودی نے ان سے ثالث بننے کی درخواست کی تھی مگر نئی دہلی کی جانب سے اس دعوے کی تردید کی گئی تھی۔ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے نئی دہلی کی تردید پر ردِ عمل میں کہا گیا تھا کہ ’امریکی صدر اپنی طرف سے کچھ نہیں گھڑتے۔‘پاکستان نے ثالثی اس پیشکش کا خیر مقدم کیا تھا جبکہ انڈیا نے اسے مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ کشمیر انڈیا کا اندرونی مسئلہ ہے جو دونوں ممالک دو طرفہ طور پر حل کر سکتے ہیں۔انڈیا کے وزیرِ خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے اگست میں کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے سے صرف تین دن قبل امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو سے ملاقات کے بعد کہا تھا کہ اگر اس متنازع خطے پر پاکستان کے ساتھ کوئی بات ہوئی بھی تو صرف دو طرفہ طور پر ہوگی۔