ملتان :طویل عرصے سے مستقل وائس چانسلر سے محروم بہاالدین زکریا یونیورسٹی میں ایک اور سنگین بے قاعدگی کا انکشاف ہوا ہے جس کے مطابق قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر طارق محمود انصاری نے یونیورسٹی سنڈیکیٹ کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے اپنے صوا بدیدی اختیارات کے نام پر اکیڈمک کونسل اور یونیورسٹی سنڈیکیٹ کا نام استعمال کرتے ہوئے پبلک ایڈمنسٹریشن کے ایم اے اور بیچلرز پروگرام کو غیر قانونی طور پر شعبہ سیاسیات سے چھین کر انسٹی ٹیوٹ آف بینکنگ اینڈ فنانس کے حوالے کردیا ہے۔حالانکہ یونیورسٹی سنڈیکیٹ کا یہ فیصلہ قواعد کی رو سے صرف اور صرف یونیورسٹی کا سینیٹ ہی تبدیل کر سکتا ہے۔
واضح رہے کہ دو برس پہلے گزشتہ وائس چانسلر نے یونیورسٹی سنڈیکیٹ کی منظوری کے بعد انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسز کو تحلیل کر کے طلبا و طالبات کے مفاد میں ایم اے پبلک پالیسی اور ایم اے پبلک ایڈمنسٹریشن کواسی فیکلٹی آف آرٹس اینڈ سوشل سائنسز کے اندر شعبہ سیاسیات کو منتقل کر دیا تھا۔ بعد میں سنڈیکیٹ کے اسی فیصلے کی روشنی میں وائس چانسلر نے بی ایس پبلک ایڈمنسٹریشن اور پبلک پالیسی کے چار سالہ کورسزاور ایم فل پبلک ایڈمنسٹریشن کے کورسز بھی شعبہ سیاسیات کو منتقل کر دئیے تھے۔ لیکن موجودہ قائم مقام وائس چانسلرڈاکٹر طارق محمود انصاری نے یونیورسٹی سنڈیکیٹ کے گزشتہ فیصلوں کو بیک جنبش قلم مسترد کرتے ہوئے ایم اے پبلک ایڈمنسٹریشن اور بیچلر آف پبلک ایڈمنسٹریشن کے پروگرام فوری طور پر فیکلٹی آف آرٹس اینڈ سوشل سائنسز سے باہر فیکلٹی آف کامرس، لا اینڈ بزنس ایڈمنسٹریشن کے شعبہ انسٹی ٹیوٹ آف بینکنگ اینڈ فنانس کو منتقل کر دیئے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ڈاکٹر طارق محمود انصاری کی مدت تکنیکی طور پر نئے وائس چانسلر ڈاکٹر ارشد سلیم بھٹی کی بطور وائس چانسلر تقرری کا نوٹیفکیشن جاری ہوتے ہی ختم ہوچکی ہے لیکن وہ تاحال بطور وائس چانسلر دستاویزات پر دستخط کئے جار ہے ہیں۔ڈاکٹر ارشد سلیم بھٹی کے وائس چانسلر کا چارج لینے سے انکار کے بعد ممکنہ طور پر پنجاب حکومت میرٹ پر آنے والے دوسرے امیدوار کی تقرری کا نوٹیفکیشن بھی جلد جاری کرنے والی ہے۔ ان حالات میں قائم مقام وائس چانسلر کی طرف سے ایسے احکامات کی وجہ سے یونیورسٹی اساتذہ اور اس فیصلے سے متاثر ہونے والے طلبا و طالبات میں شدید تشویش پید ا ہو گئی ہے۔
گورنر پنجاب اور چانسلر یونیورسٹی چودھری محمد سرور کے تحریری احکامات کی روح کے مطابق قائم مقام وائس چانسلرز ایسے فیصلے کرنے کے مجاز نہیں ہیں۔ ڈاکٹر طارق محمود انصاری اپنے پہلے چھ ماہ اور دوسرے تین ماہ کی قائم مقام وائس چانسلر شپ کے دوران یونیورسٹی انتظامیہ میں رجسٹرار،چیئرمین ہال کونسل، ریزیڈنٹ آفیسر، ہاسٹل وارڈن اور سپرنٹنڈنٹ سمیت متعدد ایسے تبادلے کر چکے ہیں جو دوررس نتائج کے حامل ہیں۔
دوسری طرف اس حوالے سے شعبہ سیاسیات کی طرف سے نو اگست کو رجسٹرار کو لکھے گئے ایک خط میں اس سنگین بے قاعدگی کی طرف توجہ دلائی گئی ہے۔ اس خط کی کاپی وائس چانسلر اور گورنر پنجاب کو بھی ارسال کی گئی ہے لیکن تاحال ہائیر ایجوکیشن پنجاب کے وزیر، وزیراعلیٰ پنجاب یا گورنر پنجاب میں سے کسی نے بھی یونیورسٹی سنڈیکیٹ کے فیصلوں کو بائی پاس کرنے جیسے احکامات کا نوٹس نہیں لیا۔ ان پروگرامز میں داخلے کے لئے یونیورسٹی کے مجاز فورم نے جس اشتہار کی منظوری دی تھی اس کو بھی ہوا میں اڑاتے ہوئے خفیہ ہاتھوں نے اشتہار کی عبارت میں تبدیلی کرتے ہوئے اسے اخبارات میں شائع کروا دیا جس کے بعد شعبہ بینکنگ اینڈ فنانس نے ان پروگرامز میں داخلے بھی شروع کر دیئے ہیں۔
واضح رہے کہ شعبہ بینکنگ اینڈ فنانس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر شوکت ملک اس وقت ڈین سمیت تقریبا آٹھ عہدوں سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔