لندن : معروف برطانوی سائنسدان سٹیفن ہاکنگ بدھ کے روز انتقال کر گئے۔ سٹیفن ہاکنگ بلیک ہولز اور نظریہ اضافیت کے بارے میں گراں قدر خدمات کے حوالے سے شہرت رکھتے ہیں۔ انھوں نے سائنس کے موضوع پر کئی کتابیں لکھیں جن میں ’اے بریف ہسٹری آف ٹائم‘ بھی شامل ہے۔سٹیفن ہاکنگ کے خاندان کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ہمارے پیارے والد آج چل بسے ہیں جس پر ہمیں دلی افسوس ہے۔‘سنہ 1963 میں 22 برس کی عمر میں جب انھیں موٹر نیورون کا مرض لاحق ہوا تو اس وقت طبی ماہرین نے پیش گوئی کی تھی کہ وہ صرف چند ماہ ہی زندہ رہ سکیں گے۔اس بیماری کے شکار صرف پانچ فیصد لوگ بھی مرض کی تشخیص کے بعد ایک دہائی سے زیادہ عرصہ زندہ نہیں رہ سکے۔ زیادہ تر لوگ اس بیماری کی تشخیص کے چند سالوں کے اندر اندر مر جاتے ہیں۔اس بیماری کے باعث سٹیفن ہاکنگ ویل چیئر تک محدود ہو گئے اور بول چال کے لیے طبی آلات کا استعمال کرتے رہے۔حقیقت یہ ہے کہ پروفیسر ہاکنگ اس بیماری کے ساتھ تقریباً نصف صدی تک زندہ رہے جو آہستہ آہستہ جسم کے ان پٹھوں کو کمزور کرتی ہے جو اعصاب کو کنٹرول کرتے ہیں اور ان کا اس طرح زندہ رہنا ایک ’معجزہ‘ تھا۔سٹیفن ہاکنگ کو نظریاتی فزکس میں آئن سٹائن کے بعد سے سب سے باصلاحیت سائنسدانوں میں سے ایک شمار کیا جاتا ہے۔ان کے بچوں لوسی، رابرٹ اور ٹم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’وہ ایک عظیم سائنسدان اور ایک غیرمعمولی آدمی تھے جن کا کام اور وراثت آنے والے سالوں میں زندہ رہے گی۔‘بیان میں کہا گیا ہے کہ انھوں نے ایک بار کہا تھا: ‘اگر یہ کائنات ان لوگوں کا گھر نہ ہوتی جن سے آپ محبت کرتے ہیں تو یہ ایسی نہ ہوتی۔‘ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’ہم ہمیشہ ان کی کمی محسوس کریں گے۔‘2016 میں انھوں نے کہا تھا کہ ’انسانیت کو انسان کی اپنی تخلیقات کی وجہ سے خطرات کا سامنا ہے‘۔
فیس بک کمینٹ