اسلام آباد : چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کے خلاف پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے بنائی جانے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم میں فوج کے خفیہ اداروں آئی ایس آئی اور ایم آئی کے نمائندے عدالت نے نہیں بلکہ اس وقت کے وزیر داخلہ اور نواز شریف کے قریبی ساتھی چوہدری نثار نے شامل کروائے تھے۔انھوں نے یہ بات بدھ کو جعلی اکاؤنٹس سے اربوں روپے کی رقم کی منتقلی سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کے دوران اپنے اس بیان کی وضاحت دیتے ہوئے کہی جس میں اُنھوں نے کہا تھا کہ سابق وزیر اعظم کے خلاف بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم میں فوج کے دو خفیہ اداروں کے اہلکاروں کو ’تڑکا‘ لگانے کے لیے شامل کیا گیا تھا۔ادھر چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ جے آئی ٹی کی تشکیل میں ’نہ تو میرا یا وزارت داخلہ کا کوئی عمل دخل تھا اور نہ ہی جے آئی ٹی میں فوجی افسران کی شمولیت میں۔‘چوہدری نثار نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے رجسٹرار نے سپریم کورٹ کی تین رکنی بینچ کے حکم پر جے آئی ٹی تشکیل دی اور اس میں کسی بھت وزارت یا حکومتی شخص شامل نہیں تھا۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے 20 اپریل 2017 کو دیے جانے والے عبوری فیصلے میں واضح طور پر کہا گیا گیا تھا کہ ایک مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی جائے جس کی سربراہی ایف آئی اے کا ایک سینیئر افسر کرے جس کا عہدہ ایڈیشنل ڈائریکٹر سے کم نہ ہو۔اس کے علاوہ حکم نامے میں اس ٹیم میں نیب،سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن اور سٹیٹ بینک کے ایک ایک نمائندے کے علاوہ آئی ایس آئی اور ملٹری انٹیلیجنس کے ایک ایک ایسے تجربہ کار افسر کو بھی شامل کرنے کو کہا گیا تھا جسے ان اداروں کے ڈائریکٹر جنرل نے نامزد کیا ہو۔اس حکم پر بننے والی جے آئی ٹی کی سربراہی ایف آئی اے کے ایڈیشنل ڈایریکٹر جنرل واجد ضیا کو سونپی گئی تھی جبکہ اس میں فوج کے خفیہ اداروں کے افسران بریگیڈیئر نعمان اور بریگیڈیئر کامران بھی شامل تھے۔
فیس بک کمینٹ