نامور شاعر ،دانشور اور واپڈا ملتان کے سابق افسر تعلقات عامہ اقبال ارشد طویل علالت کے بعد منگل کے روز ملتان میں انتقال کرگئے۔ان کی عمر 78 برس تھی۔اقبال ارشد 22 اکتوبر1940ء کو
انبالہ میں پیدا ہوئے۔قیام پاکستان کے بعد وہ ہجرت کرکے ملتان آگئے۔ابتدائی تعلیم ملتان ہی سے حاصل کی۔پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے کا امتحان پاس کیا ۔اقبال ارشد واپڈا کے علاوہ خاندانی منصوبہ بندی کے محکمہ میں بھی ملازم رہے۔انہوں نے ملتان اور لاہور میں واپڈا کے پی آر او کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔1990ءمیں ان کے جواں سال بیٹے علی عدنان حیدر کا انتقال ہوگیا جس کے صدمے میں اقبال ارشد بینائی سے محروم ہوگئے۔اقبال ارشد نے پسند کی شادی کی تھی ۔ان کی اہلیہ ثریا سلطانہ کا دو فروری 2011ءکو انتقال ہوا۔اس کے بعد وہ مکمل تنہائی کاشکارہوگئے۔اقبال ارشد نے غزل کے علاوہ شاعر ی کی مختلف اصناف میں طبع آزمائی کی ۔وہ شاعری کی صنف خماسی کے بانی بھی ہیں ۔۔ان کے شعری مجموعوں میں ” نظرانداز“، ”فصیل و پرچم “، ”منزل کی تلاش“، ”نوبہار“، ”سرمایہ حیات“، ”خماسی“، ”آبشار“، ”چاندنی کی جھیل“، ”بادلوں کے تلے“، ”کہکشاں کے درمیاں“ اور ” دکھوں کا آخری موسم“شامل ہیں۔اقبال ارشد ریڈیو پاکستان ملتان کے ساتھ بھی فیچررائٹر ،ڈرامہ نگار اور براڈکاسٹر کی حیثیت سے منسلک رہے۔وہ طویل عرصہ تک ریڈیو پاکستان میں بچوں کے پروگرام میں ”بھائی جان “ کی حیثیت سے میزبانی کے فرائض انجام دیتے رہے۔اقبال ارشد طویل عرصہ سے صاحب فراش تھے۔گزشتہ ہفتے طبعیت زیادہ خراب ہونے پر انہیں ہسپتال بھی منتقل کیاگیا لیکن تین روز قبل وہ صحت یابی کے بعد گھر واپس آگئے تھے ۔4ستمبر کو صبح گیارہ بجے ان کا انتقال ہوگیا۔ان کی وفات کی خبر ملتان سمیت ملک بھر میں دکھ کے ساتھ سنی گئی۔ان کی نماز جنازہ آج شام ساڑھے پانچ بجے دربار پیراں غائب زیڈ ٹاؤن ملتان میں ادا کی جائے گی ۔
فیس بک کمینٹ