ملتان: لاہور ہائیکورٹ ملتان بنچ نے نشتر ہسپتال سے آرتھوپیڈک اورنیورو سرجری کے وارڈ زختم کرنے کا حکومتی فیصلہ کالعدم قراردیدیا۔ہائیکورٹ ملتان بنچ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے حکم دیاہے کہ نشتر ہسپتال میں ہی یہ دونوں شعبے قائم رکھے جائیں ۔پنجاب حکومت نے 25جولائی کو نشترہسپتال سے آرتھوپیڈک اورنیوروسرجری کے وارڈوں کا حکم جاری کیاتھاجس کے بعد طارق سلیم شیخ نامی شہری نے سیکرٹری سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر پنجاب اوروائس چانسلر نشترمیڈیکل یونیورسٹی کو فریق بنا کر درخواست دائر کی ۔عدالت عالیہ نے حکم دیاتھاکہ سیکرٹری اوروائس چانسلر نشتر میڈیکل یونیورسٹی 6اگست کو اصالتاََ عدالت میں پیش ہوں ۔آج منگل کے روز سیکرٹری اوروائس چانسلر عدالت میں خود پیش ہوئے ۔جس کے بعد عدالت عالیہ نے فیصلہ کالعدم قرار دیدیا۔درخواست گزار کے وکیل ایڈووکیٹ آصف علی چوہدری نے دلائل پیش کرتے ہوئے کہاکہ نشترہسپتال سے نشترٹوکافاصلہ30کلومیٹر ہے۔نشترہسپتال میں ایک ہزار بیڈ ،29وارڈز ایک آﺅٹ ڈور وارڈاور15آپریشن تھیٹرز موجودہیں ۔یہ ہسپتال شہر کے وسط میں موجودہے اورپورے ملک کے لوگوں کو سہولتیں فراہم کررہاہے ۔امراض دل کے ہسپتال کے قیام کے باوجود نشتر ہسپتال ملتان کے وارڈ نمبر1میں بھی دل کے مریضوں کا علاج کیاجارہاہے ۔ان وارڈوں کی منتقلی بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوگی ۔
فیس بک کمینٹ