بہاول نگر: این ایس ایف پاکستان, بہاولنگر کے صدر عرفان بھٹی سمیت این ایس ایف کے درجنوں کارکنان کو 8 جنوری کی ریلی نکالنے سے قبل ہی حکومتی احکامات پر زیرِ حراست لے لیا گیا. ان پر دفعہ 144 کی خلاف ورزی اور توڑ پھوڑ, حکومتی اجازت کے بغیر ریلی نکالنے کی کوشش اور دیگر غیر جمہوری الزامات لگائے گئے. جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ابھی ریلی شروع بھی نہیں ہوئی تھی کہ پی ٹی آئی کے مسلح غنڈوں نے دھاوا بول دیا. بہاولنگر پولیس کے ایس ایچ او افضل بابر نے 107/118 کے تحت دونوں فریقین کو زیرِ حراست لینے کی بجائے صرف این ایس ایف پاکستان کے کارکنان کو ہی گرفتار کیا گیا. یہ گرفتاریاں بہاولنگر کی سپیشل برانچ کی رپورٹ اور پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی علمداد لالیکا کے ایما پر کی گئیں. ایس ایچ او افضل بابر نے کہا کہ ڈی آئی جی کی آمد پر طلبہ کی ریلی اس شاہراہ سے گزرنی تھی جہاں سے ڈی آئی جی کے قافلے نے بھی گزرنا تھا. سو امن و امان کو قائم رکھنے کے لئے این ایس ایف کے طلبہ کو گرفتار کرنا صروری تھا.علمداد لالیکا نے صحافیوں سے کہا کہ طلبہ یونین کی بحالی کا بہانہ کر کے فقط علاقے کا امن و امان تباہ کر رہے تھے. جب انہیں بتایا گیا کہ طلبا 8 جنوری 1953 کو کراچی میں طلبہ حقوق کے لئیے شہید ہونے والے طلبہ کی یاد میں ریلی نکال رہے تھے, غیر مسلح تھے اور کوئی سڑک روکے بغیر پر امن ریلی نکالنے آئے تھے تو پی ٹی آئی رہنما نے کہا جو بھی ہو ریلیاں نکالنا شر پسندوں کا کام ہے. طلبہ کو سیاسی عمل سے دور رکھنا ان کا فرض ہے جو انہوں نے بخوبی نبھایا. این ایس ایف بہاولنگر کے صلعی صدر عرفان بھٹی کا کہنا تھا کہ
ان گرفتاریوں سے ایک ہی بات ثابت ہوتی ہے کہ موجودہ حکومت اپنی فطرت میں آمرانہ ہے اور طلبہ میں پھیلتے سیاسی شعور سے بے حد خوفزدہ ہے. طلبہ ابھی پر امن طور پر اکٹھے ہی ہو رہے تھے کہ پی ٹی آئی کے مقامی "منشا بموں” نے پر امن طلبہ پر دھاوا بول دیا جس میں این ایس ایف کے غیر مسلح طلبہ زخمی ہوئے. پولیس نے مداخلت کی بھی تو بس یہ کہ ہمیں اکٹھے ہونے سے پہلے گرفتار کر لیا. آن کا مقصد یہ ریلی روک کر حکومت کی خوشامد کرنا تھی سو انہوں نے کی. ہمارا مقصد پر امن رہ کر طلبہ حقوق کی بازیابی کے لئے مزاحمت کرنا ہے سو ہم جاری رکھیں گے. این ایس ایف کے مرکزی صدر ساحر پلیجو نے کہا کہ ساتھیوں کو رہا کر کے پولیس نے کوئی احسان نہیں کیا بلکہ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ساتھیوں کو حبسِ بے جا میں رکھا گیا. انہوں نے کہا کہ قیدوبند ہماری تاریخ ہیں. یہ ہمارے لئے معمول کی بات ہے. ہر حال میں جدوجہد جاری رکھیں گے.
فیس بک کمینٹ