مستونگ : بلوچستان کے ضلع نوشکی کے اغوا ہونے والے پولیس افسر محمد یوسف ریکی کی لاش مل گئی ہے۔
ڈی ایس پی محمد یوسف ریکی کو نامعلوم مسلح افراد نے گذشتہ ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب نوشکی سے کوئٹہ کی جانب سفر کے دوران ضلع مستونگ میں گرگینہ کے علاقے میں اغوا کیا تھا۔
یوسف ریکی ضلع نوشکی میں ڈی ایس پی کی حیثیت سے فرائض سرانجام دے رہے تھے ۔
اغوا کاروں نے ہلاک کرنے کے بعد ان کی لاش ضلع مستونگ کے علاقے کردگاپ میں ہی چھوڑ دی تھی۔
ضلع مستونگ میں انتظامیہ کے ایک اہلکار خلیل احمد نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ان کی لاش بدھ کے روز کرگاپ کے علاقے سے برآمد کی گئی ہے۔
ہلاک کیے جانے والے ڈی ایس پی کی لاش کو کوئٹہ منتقل کیا گیا جہاں فیاض سُنبل پولیس لائن میں ان کی نماز جنازہ ادا کی گئی۔
ان کی نماز جنازہ میں گورنر بلوچستان شیخ جعفر خان مندوخیل، صوبائی وزرا، کورکمانڈر بلوچستان لیفٹیننٹ جنرل راحت نسیم خان ، انسپیکٹر جنرل پولیس محمد طاہر اور دیگر سویلین اور فوجی حکام نے شرکت کی۔
کسی گروہ نے تاحال ڈی ایس پی یوسف ریکی کے اغوااور ہلاکت کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
اس سے قبل مستونگ پولیس کے ایک ڈی ایس پی حمزہ رفیق کو بھی سوراب کے علاقے سے نامعلوم افراد نے گذشتہ ماہ اغوا کیا تھا، تاہم تین روز بعد انھیں بازیاب کر لیا گیا تھا۔
درایں اثنا ضلع مستونگ ہی کے علاقے دشت سے نامعلوم مسلح افراد نے سات مزدوروں کو بھی اغوا کیا ہے۔
ضلع مستونگ میں انتظامیہ کے ایک سینئر اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اغوا ہونے والے مزدور ایک زیر تعمیر سرکاری عمارت میں کام کررہے تھے۔تاحال ان مزدوروں کے اغوا کے محرکات معلوم نہیں ہوسکے ہیں۔
( بشکریہ : بی بی سی ۔۔ اردو )
فیس بک کمینٹ

