اسلام آباد: مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی پنجاب کی وزارت اعلیٰ مسلم لیگ ق کے رہنما چوہدری پرویز الٰہی کو دینے پر رضامند ہو گئے ہیں۔
اپوزیشن ذرائع کا بتانا ہے کہ چوہدری پرویز الٰہی کو وزارت اعلیٰ دینے سے متعلق اعلان 24 گھنٹے کے اندر کیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی آمادگی کا پیغام پیپلز پارٹی کی سینئر رہنما نے ق لیگ تک پہنچایا۔
خیال رہے کہ مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین نے گزشتہ روز کہا تھا کہ ہماری جماعت کسی کشمکش کا شکار نہیں ہے، اتوار کو تحریک عدم اعتماد سے متعلق فیصلہ کر لیں گے۔ دوسری جانب عمران خان نے بھی ق لیگ سے رابطہ کر لیا ہے ۔
ادھر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے منحرف رہنما علیم خان کی لندن میں مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں نواز شریف سے ملاقات کے ایک روز بعد جہانگیر ترین گروپ کے ناراض اراکین غلط فہمیاں دور کرنے کے لیے ان سے ملنے جا پہنچے۔ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دونوں گروپوں کے درمیان ملاقات اس پس منظر میں ہوئی جب علیم خان، جہانگیر ترین کی عیادت کے بغیر لندن سے واپس آ گئے اور ترین گروپ کے ارکان نے کہا کہ وہ علیم خان کو پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے عہدے کے امیدوار کے طور پر قبول نہیں کریں گے۔
ترین گروپ کے مرکزی رہنماؤں سعید اکبر نوانی اور عون چوہدری نے علیم خان سے علیحدہ علیحدہ ملاقات کی اور حکمران جماعت پی ٹی آئی میں دونوں گروپوں کے کردار پر تبادلہ خیال کیا۔دورہ کرنے والے رہنماؤں نے مشورہ دیا کہ دونوں گروپوں کو پی ٹی آئی کو ٹف ٹائم دینے پر توجہ مرکوز رکھنی چاہیے جس نے مرکز اور پنجاب میں اپنے ساڑھے 3 سالہ دور حکومت میں جہانگیر ترین اور علیم خان جیسے سینئر رہنماؤں کے ساتھ ناروا سلوک کیا۔
ذرائع نے بتایا کہ علیم خان گروپ، جو ابھی تک اپنے ٹھوس نمبروں کے ساتھ منظر عام پر نہیں آیا ہے، علیم خان کو وزیراعلیٰ پنجاب کے امیدوار کے طور پر قبول کرنے سے انکار کیے جانے پر ترین گروپ سے ناراض ہے۔علیم خان گروپ میں موجود ذرائع نے بتایا کہ ترین گروپ کی جانب سے فوری رابطہ علیم خان کی ناراضگی اور ان کی لندن میں جہانگیر ترین سے ملاقات نہ کرنے کے دانستہ اقدام کا نتیجہ ہے۔
7 مارچ کو جہانگیر ترین کی رہائش گاہ پر جانے سے پہلے علیم خان نے پی ٹی آئی کے وزرا اور ایم پی ایز کے لیے ظہرانے کا اہتمام کیا اور انہیں اپنی طاقت قرار دیا تھا۔تاہم متعدد وزرا اور ایم پی ایز نے وزیراعلیٰ عثمان بزدار کو معزول کرنے کی کوشش میں علیم خان کا ساتھ دینے سے فوری طور پر انکار کردیا تھا۔