سیاسی جماعتوں میں پیشہ ور جھوٹوں کا تقرر میرٹ پر کیا جائے تو اسے اپنی منزل تک پہنچنے میں دیر نہیں لگتی ، وزارت اطلاعات اس کی منتظر ہوتی ہے۔ کسی محکمے کا پبلک ریلیشنز آفیسر یا ترجمان ہونا بھی کیا مشکل کام ہے ، جھوٹ، جھوٹ اور پھر مسلسل جھوٹ اس کے فرائض منصبی میں شامل ہوتا ہے۔ ویسے تو جھوٹ ہماری نس نس میں شامل ہوچکا ہے کیونکہ سچ برداشت کرنے کا حوصلہ بھی جھوٹ ہے۔
دل نہ مانے تو وصل یار بھی جھوٹ
یا پھر محسن نقوی کے مطابق:۔
اس کے سب جھوٹ بھی سچ ہیں محسن
شرط اتنی ہے وہ بولے تو سہی
کچھ سرکاری جھوٹ ”ہینڈ آﺅٹ“ سے تین کالمی سرخیوں تک کتنے سجے سجائے ہوتے ہیں اور کس قدر ان پر ایمان لانے کو دل کرتا ہے کہ
”وہ جھوٹ بولے گا مگر لاجواب کردے گا“
والا مصرع صادق آتا ہے ۔ صادق سے یاد آیا کہ یہ ”صادق اور امین“ والا جھوٹ بھی کتنا سچا ہے ۔ جھوٹ کے حمام میں سب”سچے“ ہیں بڑے ادارے، بڑے لوگ ، بڑے محکمے اور چھوٹی بڑی پارٹیاں بھی تو جھوٹ کی اکیڈمیاں ہیں یقین نہ آئے تو کچھ شائع ہونے والے جھوٹ حاضر خدمت ہیں جن کی ذمہ داری مجھ پر صرف اس قدر ہے کہ میں نے سچے دل سے انہیں ترتیب دیا ہے یا پھر جھوٹ بول کر میں اس جرم سے بری بھی ہوسکتا ہوں۔
”قیام امن کےلئے مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں“ کالعدم تحریک طالبان
”رشوت خور ملازمین اور افسران کالی بھیڑیں ہیں“ آئی جی پولیس
”پی پی پی ، ایم کیو ایم یا ن لیگ سے اتحاد کیا تو مجھ سے بڑا منافق کوئی نہیں“
”انتخابات پر اثر انداز ہونے کا الزام غلط ہے“
”سستے انصاف کی بروقت فراہمی اولین ترجیح ہے“
”ہمارا کام صرف الیکشن کمیشن کی مدد کرنا ہے“
”امن کے قیام تک بے چین ہوں“
”بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ پاکستان کے دشمن کروارہے ہیں“
”محکمہ پولیس سے ٹاﺅٹ مافیا کا خاتمہ کردیا“
”بڑی قربانی دے کر ہی بڑا مقصد حاصل کیا جاسکتا ہے“
”ملکی دولت لوٹنے والوں کے پیٹ پھاڑ کر قوم کا پیسہ وصول کرینگے“
”ترقیاتی منصوبوں میں کمیشن ثابت ہوجائے تو آپ کا ہاتھ میرا گریبان“
” عوام کو لوڈ شیڈنگ کے عذاب سے نکال دیا “
”مقدمات کی تفتیش میرٹ پر کررہے ہیں“
” احتساب کا عمل سب کے خلاف یکساں ہے“
” محکمہ انٹی کرپشن انسداد بدعنوانی کے لئے سرگرم ہے“
”کراچی سے بھتہ ختم کردیا“
”ملک سے دہشت گردوں کے ٹھکانے اورسہولت کار ختم کردیے“
”لاپتہ افراد سے ہمارا کوئی تعلق نہیں“
”انتخابات میں بھرپور شرکت کرنے پر عوام کا شکریہ ادا کرتے ہیں“
”وطن عزیز کے دشمنوں سے آ ہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا“
” امریکی بالا دستی تسلیم نہیں کرینگے “
” پیٹ پر پتھر باندھ لیں گے قرضہ نہیں لیں گے“
”نوکریاں سفارش پر نہیں میرٹ پر دینگے “
”تبدیلی ووٹ سے ہی آئے گی“
”جمہوریت میں اصل حکومت عوام کرتے ہیں“
” جمہوریت کو نچلی سطح تک منتقل کردیا ہے“
”قسم اٹھاتا ہوں کہ اپنے فیصلوں میں آزاد ہیں ، کسی کا کوئی دباﺅ نہیں“
” چھٹیوں میں فیسیں لینے والے سکولوں کے خلاف کارروائی ہوگی“
یہ وہ سرکاری جھوٹ ہیں جو گزشتہ دو ماہ کے دوران اخبارات پر شائع ہوئے، ٹی وی چینلز پر ٹکرکی صورت چلے یا تقریبات میں ببانگ دہل بولے گئے۔ ہم پر مسلط کئے گئے یہ جھوٹ بھی ان کے سرکاری فرائض میں شامل ہیں جنہوں نے انہیں ایمانداری سے نبھایا ۔ ان جھوٹوں میں سچ تلاش کرنا اب ہمارا کام ہے۔ وہ تو 71سالوں سے جھوٹ کو سچ میں بدلنے میں لگے ہیں اور جانتے ہیں کہ
جھوٹ بولا ہے تو اس پر قائم بھی رہو ظفر
آدمی کو صاحب کردار ہونا چاہیے
فیس بک کمینٹ