اسلام آباد : پنجاب، کے پی، بلوچستان، کشمیر سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں پری مون سون بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔لاہور، ملتان،خانیوال،مظفر گڑھ،ڈی جی خان، وہاڑی، ساہیوال، اوکاڑہ، لودھراں ، مانگا منڈی، فورٹ عباس، کالاشاہ کاکو، بورےوالا ، سرائے مغل، مانانوالہ، بندبوسن ، پشاور ، راولاکوٹ، باجوڑ ، شیر گڑھ مردان ،سوات ، مری ، میرپور، شہرچیچیاں ، سخاکوٹ، ڈڈیال اور چکسواری میں گرج چمک کیساتھ موسلادھار بارش ہوئی جس سے درجہ حرارت میں نمایاں کمی ہوگئی اور موسم خوش گوار ہوگیا۔
ابر رحمت برسنے پر گرمی کے ستائے شہریوں کے چہرے خوشی سے کھل اٹھے۔ مردان کے علاقے رستم میں مساجد اور گھروں میں شکرانے کے نوافل ادا کئے گئے۔
انتظامیہ کی نااہلی اور ناقص انفراسٹرکچر کی وجہ سے ناخوشگوار واقعات بھی پیش آئے۔ اوکاڑہ میں تھانہ صدر کی حدود میں واقع نواحی گاٶں 6ون اے ایل میں بارش کے باعث گھر کی دیوار گر گئی جس سے ایک شخص دیوار کے نیچے دب جانے کے باعث جاں بحق ہوگیا۔ سیوریج کے ناقص نظام کی وجہ سے کئی مقامات پر نشیبی علاقے زیر آب آگئے اور سڑکوں گلیوں میں پانی کھڑا ہوگیا۔
متعدد علاقوں میں تیز آندھی اوربارش کے باعث فیڈر ٹرپ کر گئے اور کئی کئی گھنٹے کے لیے بجلی غائب ہوگئی جس کے نتیجے میں شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔بھکر میں طوفانی بارش سے بجلی کے کھمبے گر گئے اور درخت اکھڑ گئے جبکہ سیوریج سسٹم بھی ناکارہ ثابت ہوا۔ ریسکیو ٹیموں کی جانب سے سڑکوں پر گرے ہوئے کھمبوں ،درختوں کو ہٹانے کا عمل جاری ہے۔کوٹ ادو میںآسمانی بجلی گرنے سے تین افراد ہلاک ہو گئے ۔
ادھر کوٹلی آزاد کشمیر میں آج تیسرے روز بھی بارش کا سلسلہ جاری ہے۔ شدید بارشوں سے لینڈ سلائڈنگ اورندی نالوں میں طغیانی کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔ فورٹ عباس شہر اور ملحقہ چولستان میں باران رحمت کا سلسلہ چوتھے روز بھی جاری ہے۔
دیر لوئر میں بارشوں سے ندی نالیوں میں طغیانی آگئی اور دریائے پنچکوڑہ میں نچلے سطح کا سیلاب ہے۔ بالائی علاقوں میں اکثر رابطہ سڑکیں پانی میں بہہ گئیں جس سے لوگوں کو آمدورفت میں مشکلات کا سامنا ہے۔ دکی سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں بارش کے بعد ندی نالوں میں سیلابی ریلے آگئے۔
سوات کے بالائی علاقوں میں بارش سے سردی لوٹ آئی اور ٹھنڈے و سہانے موسم سے لطف اندوز ہونے سیاح وادی کے تفریحی مقامات پر پہنچ گئے۔
ادھر وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان نے ملک میں 2010 والی خطرناک سیلابی صورتحال پیدا ہونے کا خدشہ ظاہر کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیریں رحمان کا کہنا ہے کہ کراچی، لاہور، ملتان، پشاور اور اسلام آباد سمیت بڑے شہروں میں شہری سیلاب کا واضح خطرہ ہے، قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی اور صوبائی محکموں کو ممکنہ تباہ کن اثرات سے نمٹنے ہدایت کردی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب اور سندھ میں بارش معمول سے زیادہ ہونے کی توقع ہے، مون سون کے آغاز سے پہلے ہی بھارت اور بنگلہ دیش میں ہنگامی صورتحال پیدا کردی ہے جبکہ پاکستان میں کم از کم اگست 2022 تک مون سون کی بارشیں جاری رہنے کا امکان ہے۔
وفاقی وزیر نے خبردار کیا کہ دریاؤں اور ندی نالوں میں طغیانی کا بھی بہت زیادہ امکان ہے جس سے شہری علاقوں کو بھی خطرات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مون سون بارشوں کے حوالے سے کچھ پیشین گوئیاں یہ بھی ہیں کہ پاکستان کو 2010 والی سیلابی صورتحال کا سامنا کرنا پڑسکتا ہےتاہم ممکنہ سیلاب سے نمٹنے کیلئے تمام وسائل بروئےکار لائے جائیں گے۔
بشکریہ : ایکسپریس نیوز)
فیس بک کمینٹ