وزیر اعظم پاکستان کی قوم سے خطاب کے دوران ایک اور فاش غلطی، غزوہ بدر کی تاریخ سے سرے سے عدم واقفیت کا نتیجہ ہے ۔ ۔ ۔ سیاسی مقاصد اور سیاسی بھاشن کیلئے ان صاحب کو دین کے بارے زبان قطعاً نہیں کھولنی چاہیے احتیاط کرنی چاہیے پہلے بھی ان کی زبان سے دین کے حوالے سے ایسے فاش غلط الفاظ نکل چکے ہیں۔ ۔ اور کمال ہے ان کے پیروکاروں پر جو ان کی ہر ہر بات کا دفاع کرتے ہیں ۔ ابھی ایک صاحب کہہ رہے تھے کسی کو نہیں چھوڑے گا ، میں نے عرض کی کہ ہم سب کے سامنے آسیہ کو چھوڑا کہنے لگے وہ تو عدلیہ اور فوج کا فیصلہ۔ ۔البتہ نوازو زرداری وغیرہ کے پکڑنے کا فیصلہ خان صاحب کا ہے ۔ ۔ ایسے نظریاتی مفلس کارکنوں کی ایک فوج پیدا ہو چکی جو فکری طور پر بھی منتشر الخیالات ہیں۔ ۔ اللہ پاکستان کے حالات پر رحم فرما اور جس نعرے پر حاصل ہوا ۔ ۔ اس اسلام کو اسکا آئین دستور و معیشت بنا۔ ۔ خان صاحب کو اصحاب رسول کے بارے احتیاط سے کمنٹ کرنا چاہیے اور میرا مشورہ ہے وہ فی الفور وضاحت دیں انکی مراد بدر میں صحابہ کی نبی کریم کی حکم عدولی نہیں تھی بلکہ تقریر میں سبقت لسانی کی وجہ سے الفاظ نکل گئے۔ اور نا ہی احد میں وہ کسی صحابی کی حکم عدولی کو لوٹ مار کی وجہ سے منسوب کرنا چاہتے تھے امید ہے پارٹی کے زیرک افراد اس پر دھیان دیں گے
غلطی نمبر 1: بدر پر 313 کے علاوہ سب ڈرتے تھے اور حکم عدولی کی (یہ سراسر تاریخ سے عدم واقفیت ہے)
غلطی نمبر2: احد کے مقام پر شریعت میں جس کو مال غنمیت کہا گیا خان صاحب نے اسکے بارے فرمایا جب لوٹ مار شروع ہوئی نعوذ باللہ صحابہ کے ساتھ لوٹ مار کا ذکر نہایت نا مناسب اور غیر محتاط رویہ ہے
نوٹ( یہ نوٹ پی ٹی آئی کی جہالت اور طوفان بد تمیزی کو دیکھتے ہوا لکھا گیا ہے)۔۔ بدر میں کسی ایک صحابی کا نام دکھلایا جائے جس نے حکم عدولی کرتے ہوئے لشکر میں شرکت نہیں کی اس جنونی کا ایک لاکھ نقد انعام دیا جائے گا۔ ۔اور ان جنونیوں سے درخواست ہے کہ آپکا ضمیر صحابہ کے ساتھ لوٹ مار کے غیر مہذب لفظ سے نہیں جاگا تو ہمارا قصور نہیں آپ اپنے لیڈر جیسے الفظ اس پوسٹ پر استعمال نا کریں پہلے ہی آپ کی پارٹی جہالت و بد زبانی میں سر فہرست ہے ظاہر ہے جن کا لیڈر اصحاب رسول کے بارے اتنا غیر محتاط رویہ رکھتا اس کے چاپلوسوں کا رویہ کیسا ہوگا صحابہ کے ساتھ لوٹ مار کا لفظ استعمال کرنا صریحا گستاخی ہی ہے اگر چہ میں نے پوسٹ میں ہاتھ ہلکا رکھا ہوا ہے کہ شاید وہ رجوع کر لیں