خانیوال : ( عامر حسینی سے )تلمبہ میں مذہبی جنونیوں کے ہاتھوں مارا جانے والا شخص رانا مشتاق احمد ولد رانا بشیر فاروقی چک 12 اے ایچ کا رہائشی تھا جس کا ذہنی توازن 16 سال سے خراب تھا ۔
اس کے والد کی دو شادیاں تھیں، والد فوت ہوچکا ہے جبکہ اس کی سگی ماں اور سوتیلی ماں دونوں باحیات ہیں اور یہ کل تیرہ بھائی بہن تھے ۔ اس کی ایک بہن تلمبہ میں رہائش پذیر تھی یہ اچانک گھر سے نکلا اور بہن سے ملنے تلمبہ گیا گھر کا اس کو پتا نہ تھا وہاں راستے میں یہ مسجد میں ٹھہر گیا جہاں اس کے ساتھ یہ واقعہ پیش آیا ۔ آج صبح ایس ایچ او انسپکٹر منور گجر چک کے چئیرمین کے ساتھ 12 اے ایچ میں اس کے بھائی رانا ذ والفقار سے ملا اور اُن کو ہسپتال سے اپنے بھائی کی لاش لے جانے کو کہا۔گھر والے مقتول کی لاش 12 اے ایچ چک میں لیکر آگئے اور ظہر کے بعد اُس کی نماز جنازہ ادا کی گئی ۔
مقتول کے بھائی رانا زوالفقار سے میں نے فون پہ رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ ان کا بھائی 16 سال پہلے ذہنی توازن کھو بیٹھا تو انہوں نے ماہر نفسیاتی امراض کرنل شیر علی سے کئی سال اس کا علاج کرایا اور ان کی کل 6 ایکٹر زمین اس علاج میں بک گئی اور ہمارا خاندان روزگار کے لیے کراچی منتقل ہوگیا اور اب بھی وہاں کام کرتے ہیں۔
پاکستان میں پولیس نے ضلع خانیوال میں مشتعل ہجوم کے ہاتھوں ایک شخص کی ہلاکت کا مقدمہ 33 نامزد اور 300 نامعلوم افراد کے خلاف درج کر لیا ہے۔ پولیس کی جانب سے 62 ملزمان کو گرفتار کرنے کا دعویٰ بھی کیا گیا ہے۔
پنجاب پولیس کے مطابق واقعے کی ابتدائی رپورٹ وزیراعلی پنجاب کو پیش کر دی گئی ہے اور پولیس نے ملزمان کو پکڑنے کے لیے رات گئے مختلف مقامات پر 120 سے زائد چھاپے مارے ہیں اور دستیاب فوٹیجز کے فرانزک تجزیے کی مدد سے ملزمان کی شناخت اور ان کے کردار کا تعین کیا جائے گا۔پولیس کا یہ بھی کہنا ہے کہ مزید افراد کی گرفتاری کے لیے ان کی ٹیمیں چھاپے مار رہی ہیں۔
بی بی سی کے مطابق ’بارہ چک کے رہائیشیوں نے بتایا ہے کہ ملزم کا ذہنی توازن ٹھیک نہیں تھا اور وہ کئی کئی دن گھر سے باہر رہتے تھے۔ ذہنی توازن درست نہ ہونے کی بنا پر ان کی اہلیہ نے بھی چار سال قبل ان سے علیحدگی اختیار کرلی تھی اور بچے بھی اپنے ہمراہ لے گئی تھیں۔‘