لاہور: سینیئر صحافی ایاز امیر پر نامعلوم افراد نے حملہ کردیا۔ذرائع کے مطابق ایاز امیر نجی ٹی وی کے دفتر سے نکلے تو ایبٹ روڈ پر نامعلوم افراد نے روکا اور انہیں تشدد کا نشانہ بنایا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے تشدد کر کے ایاز امیر سے موبائل فون اور پرس بھی چھین لیا۔سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی تصاویر میں ایاز امیر کے کپڑے بظاہر پھٹے ہوئے دیکھے جاسکتے ہیں۔
آئی جی پنجاب نے سینیر صحافی ایاز امیر پر نامعلوم افراد کے تشدد کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے سی سی پی او سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔ترجمان پولیس کے مطابق آئی جی پنجاب نے ہدایت کی ہے کہ سیف سٹی کیمروں سے ملزمان کی شناخت کر کے انہیں گرفتار کیا جائے۔دوسری جانب سی سی پی او نے ایس پی سول لائنز سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔ترجمان پولیس کے مطابق سی سی پی او نےسینیئرصحافی پر مبینہ تشدد کے واقعے کی مکمل تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ذرائع کے مطابق حملے کی تحقیقات کے لیے ایس پی سول لائنز نجی ٹی وی کے دفتر پہنچ گئے۔واضح رہے کہ سینیئر صحافی ایاز امیر نے گزشتہ روز چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر ان ہی کی تقریب میں تنقید کی تھی۔
ایاز امیر نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جو کھلواڑ اب پاکستان میں ہو چکا ہے اس میں خان صاحب کا بھی حصہ ہے، ہمیں بتایا گیا تھا کہ ایسا کپتان ہے، کپتان نے کرکٹ ٹیم میں یہ کر دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ نے پاکستان کو پراپرٹی ڈیلرز کے حوالے کر دیا تھا،صحافی ایاز امیر کی تنقید پر عمران خان جواباً مسکراتے رہے تھے۔
عینی شاہدین کے مطابق حملہ آور ایاز امیر اور ان کے ڈرائیور کو زدوکوب کرنے کے بعد وہاں سے فرار ہو گئے۔
اس حوالے سے دنیا نیوز کے اینکرز اور انتظامیہ نے انکوائری کا مطالبہ کیا ہے جبکہ آئی جی پنجاب نے واقعے کانوٹس لیتے ہوئے جائے وقوعہ پر لگے کیمروں کی مدد سے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔دوسری جانب وزیر اعظم شہباز شریف اور پنجاب کے وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز شریف سمیت سابق وزیر اعظم عمران خان نے بھی ایاز امیر پر حملے کی مذمت کی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے وزیر اعلیٰ پنجاب کو واقعے کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملزموں کو جلد قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔
واقعہ کیسے پیش آیا؟
دنیا نیوز کے اینکر اجمل جامی نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ایاز امیر دنیا نیوز کے پروگرام میں شرکت کے بعد ایبٹ روڑ پر نکلے تو گاڑی پر سوار چھ افراد نے انہیں روک کر حملہ کر دیا۔ اجمل جامی کے مطابق مسلح افراد نے ایاز امیر اور ڈرائیور کو زدو کوب کیا اور ان کا موبائل اور پرس چھین لیا۔
اجمل جامی نے بتایا کہ جیسے ہی ایاز امیر پر حملہ ہوا تو وہ واپس دنیا نیوز کے دفتر آگئے۔انہوں نے بتایا کہ پولیس کو واقعے کی اطلاع دی گئی تو پولیس نے وہاں پہنچ کر وقوعہ پر لگے کیمروں کی فوٹیج حاصل کر لی اور تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
اجمل جامی کے مطابق ایاز امیر نے کہا ہے کہ ان کی ’کسی سے کوئی دشمنی نہیں نہ ہی انہیں کسی نے دھمکی دی، یہ اچانک حملہ کیا گیا ہے۔‘واضح رہے کہ ایاز امیر مسلم لیگ ن کے ایم این اے بھی رہ چکے ہیں جبکہ وہ ایک معروف کالم نگار اور دنیا نیوز سے بطور تجزیہ کار منسلک ہیں۔