بنوں : صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں چھاؤنی کے علاقے میں دو بم دھماکوں کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 11 ہو گئی ہے جبکہ 30 افراد زخمی ہیں۔کے پی پولیس کے ایک اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ دھماکے چھاؤنی کے اندر ہوئے، جہاں سیکیورٹی فورسز کلیئرنس آپریشن کر رہی ہیں۔ حکام کے مطابق دھماکوں کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ دور دراز کے علاقوں میں مکانات اور مساجد کو نقصان پہنچا جس میں عام شہریوں کا جانی نقصان ہوا۔ابتدائی اطلاعات کے مطابق حملہ آوروں نے بارود سے بھری گاڑی چھاؤنی کے اندر لے جانے کی کوشش کی تاہم ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ سکیورٹی فورسز نے حملہ آوروں میں سے کچھ کو چھاؤنی میں داخلے کی کوشش کے دوران نشانہ بنایا۔
ان دھماکوں کے نتیجے میں چھاؤنی کے قریب واقع دیہات کوٹ براڑہ کو زیادہ نقصان پہنچا ہے جہاں مکانات منہدم ہوئے ہیں۔اطلاعات کے مطابق جیش فرسان محمد نامی شدت پسند تنظیم نے ان دھماکوں کی ذمہ داری قبول کر لی ہے تاہم اس کی آزادانہ تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔اس تنظیم کا تعلق کالعدم دہشت گرد گروپ حافظ گل بہادر سے ہے۔ ماضی میں بھی اس تنظیم نے شدت پسند حملوں کی ذمہ داریاں قبول کی ہیں۔جولائی 2024 میں بنوں میں ایک خودکش حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی پاکستانی فوج کے سپلائی ڈپو کے مرکزی دروازے سے ٹکرا دی تھی۔ اس حملے میں پاکستانی فوج کے آٹھ اہلکار اور تین شہری ہلاک ہوئے تھے۔بنوں ایم ٹی آئی کے ترجمان محمد نعمان نے بتایا ہے کہ شہر کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے اور زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے فوری انکوائری کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف کے مطابق، سیکیورٹی فورسز کی بروقت کارروائی کے باعث دہشت گرد اپنے مکمل منصوبے میں کامیاب نہ ہو سکے اور تمام حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا گیا۔انھوں نے بتایا کہ دھماکوں کی شدت کے باعث قریبی مسجد کی چھت گرنے سے نمازیوں کی ہلاکتیں ہوئی ہیں اور ہلاک ہونے والوں کی کل تعداد کا تعین کیا جا رہا ہے۔
( بشکریہ : بی بی سی اردو )
فیس بک کمینٹ