کتنی عجیب سی بات ہے کہ ٹی ٹوئنٹی کا کوئی بین الاقوامی ٹورنامنٹ ہو اور پاکستانی ٹیم محض چار ٹیموں کے مرحلے میں جگہ بنانے والی سب سے آخری ٹیم ہو۔
اس انتظار کی سب سے بڑی وجہ ایشیا کپ میں انڈیا کے خلاف پہلے میچ میں اس کی شکست تھی جس کے بعد اسے سپر فور میں جانے کے لیے ہانگ کانگ کے میچ تک انتظار کرنا پڑا۔
پاکستان اور ہانگ کانگ کی کرکٹ ٹیموں کا موازنہ کسی طور بھی ان کی قوت کی وجہ سے حقیقت پسندی نہیں لیکن اس واضح فرق کے باوجود یہ دونوں ٹیمیں جمعے کی شام شارجہ کرکٹ سٹیڈیم میں مدِمقابل آنے تک ایک ہی مقام پر کھڑی تھیں۔
ہانگ کانگ کی ٹیم نے انڈیا سے 40 رنز کی شکست کے باوجود حوصلہ مندی دکھائی تھی لیکن پاکستانی ٹیم نے ہانگ کانگ کو اپنے اوپر حاوی ہونے کا موقع دیے بغیر 155 رنز سے کامیابی حاصل کر کے سپر فور میں قدم رکھ دیا۔
ہانگ کانگ کی ٹیم 194 رنز کے ہدف کے تعاقب میں صرف 38 رنز بنا سکی جو ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں اس کا سب سے کم سکور ہے۔ اس سے قبل اس کا سب سے کم سکور 69 رنز تھا جو اس نے 2014 میں نیپال کے خلاف بنایا تھا۔
اس سے قبل انڈیا اور افغانستان کی ٹیمیں بڑے اعتماد سے سپر فور میں رسائی حاصل کر چکی تھیں جبکہ سری لنکا جمعرات کی شب بنگلہ دیش کو ٹورنامنٹ سے باہر کر کے سپر فور میں پہنچنے والی تیسری ٹیم بنی تھی۔
بابر جلد آؤٹ لیکن خوشدل کے چھکے
ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں پاکستانی ٹیم بابر اعظم اور محمد رضوان پر مکمل طور پر انحصار کرتی آ رہی ہے جس کا ثبوت دونوں کے درمیان چھ سنچری اور پانچ ففٹی پارٹنرشپس ہیں لیکن اب یہ آوازیں سننے کو مل رہی ہیں کہ مڈل آرڈر بیٹنگ کو مضبوط کرنے کے لیے بابر اعظم یا محمد رضوان میں سے کسی ایک کو فخر زمان کے ساتھ اوپن کرایا جائے اور دوسرا ون ڈاؤن پر آئے لیکن ٹیم کا تھنک ٹینک فی الحال اس کے لیے تیار نہیں۔
ہانگ کانگ کے خلاف پاکستانی ٹیم نے نہ صرف اپنے ابتدائی تین بیٹسمینوں کی ترتیب کو تبدیل نہیں کیا بلکہ اسی ٹیم کو برقرار رکھا جو انڈیا کے خلاف کھیلی تھی۔
ہانگ کانگ کے کپتان نزاکت خان نے ٹاس جیت کر پاکستان کو بیٹنگ دی اور تیسرے ہی اوور میں انھیں وہ سب کچھ مل گیا جس کی توقع ہر کپتان کرتا ہے لیکن شارجہ سٹیڈیم میں موجود شائقین کے لیے یہ منظر کسی طور بھی پسندیدہ نہ تھا۔ بابر کو ہر کوئی بڑا سکور کرتا دیکھنا چاہتا ہے۔
بابراعظم صرف نو رنز بنا کر آف سپنر احسان خان کی گیند پر ان ہی کو کیچ دے بیٹھے۔
ہالینڈ کے خلاف تینوں ون ڈے میچوں میں نصف سنچریاں بنانے والے بابراعظم کا بیٹ اس ایشیا کپ میں ابھی تک خاموش ہے۔ انڈیا کے خلاف وہ صرف 10 رنز بنا سکے تھے۔
فخر زمان پانچ رنز پر رن آؤٹ ہونے سے بچے لیکن اس کے بعد وہ اور رضوان ہانگ کانگ کی بولنگ پر چھا گئے۔ رضوان نے اپنی نصف سنچری 42 گیندوں پر چار چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے مکمل کی۔
فخر زمان نے اپنی نصف سنچری یاصم مرتضیٰ کی گیند سٹیڈیم سے باہر پھینکے گئے چھکے کے ساتھ 38 گیندوں پر مکمل کی جس میں تین چوکے اور دو چھکے شامل تھے۔
رضوان اور فخر کے درمیان 116 رنز کی شراکت فخر زمان کے آؤٹ ہونے سے ختم ہوئی جو 53 رنز بنا کر احسان خان کی گیند پر بیک ورڈ پوائنٹ پر ایاز خان کے ہاتھوں کیچ ہوئے۔
تیز سکورنگ کے لیے بھیجے گئے خوشدل شاہ نے ماحول کو گرما دیا۔ انھوں نے صرف 15 گیندوں کا سامنا کرتے ہوئے 35 رنز بنائے اور آؤٹ نہیں ہوئے۔ اس اننگز میں پانچ چھکے شامل تھے جن میں چار چھکے انھوں نے اننگز کے آخری اوور میں اعزاز خان کی گیندوں پر لگائے۔
محمد رضوان نے 78 رنز ناٹ آؤٹ کی ذمہ دارانہ اننگز کھیلی جس میں چھ چوکے اور ایک چھکا شامل تھا۔
ان دونوں نے تیسری وکٹ کی شراکت میں 64 رنز کا اضافہ کیا جس نے پاکستان کا سکور مقررہ بیس اوورز میں دو وکٹوں پر 193 رنز تک پہنچا دیا۔
پاکستان نے آخری دس اوورز میں 129 رنز کا اضافہ کیا جن میں سے77 رنز آخری پانچ اوورز میں بنے تھے۔
نسیم کا ابتدائی وار اور پھر سپنرز کی باری
پاکستانی ٹیم کو ایشیا کپ میں شاہین شاہ آفریدی اور محمد وسیم جونیئر کی خدمات میسر نہیں لیکن نسیم شاہ نے بولنگ اٹیک کو خوب سنبھالا ہوا ہے۔
انڈیا کے خلاف اپنے ٹی ٹوئنٹی کریئر کا آغاز کرتے ہوئے انھوں نے لوکیش راہول اور سوریا کمار یادو کی وکٹیں حاصل کی تھیں۔
ہانگ کانگ کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے دونوں بیٹسمین نزاکت خان اور بابر حیات، نسیم شاہ کے ایک ہی اوور میں بالترتیب آٹھ اور صفر پر آؤٹ ہوئے۔
نزاکت خان صرف چار رنز کی کمی سے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں ایک ہزار رنز مکمل کرنے سے رہ گئے۔
نسیم شاہ کے ان دو مہلک وار کے بعد شاہنواز دھانی بھی یاصم مرتضی کو پویلین کی راہ دکھا گئے۔
ان کے بعد سپنرز کی باری تھی۔ پہلے شاداب خان نے اعزاز خان کو گوگلی پر بولڈ کیا اور پھر محمد نواز نے اپنے پہلے ہی اوور میں کنچت شاہ اور سکاٹ میکنزی کی وکٹیں حاصل کر ڈالیں۔
شاداب خان نے اگلے اوور میں ہارون ارشد کو بھی گوگلی سے شکار کیا۔ نواز آئے اور ذیشان علی کو آؤٹ کر گئے۔ شاداب خان کے اگلے اوور میں آیوش شکلا اور محمد غضنفر آؤٹ ہوئے۔ یوں 38 رنز پر ہانگ کانگ کی اننگز تمام ہوئی۔
ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے شاداب اور نواز کے درمیان وکٹیں لینے کا مقابلہ ہو رہا ہے۔ اس مقابلے میں شاداب خان صرف آٹھ رنز کے عوض چار وکٹیں لے کر نواز سے بازی لے گئے جنھوں نے پانچ رنز دے کر تین وکٹیں حاصل کیں۔
ہانگ کانگ ٹیم کا پاکستانی ماحول
ہانگ کانگ کی ٹیم چوتھی مرتبہ ایشیا کپ میں آئی اور پچھلے تین ٹورنامنٹ کی طرح اس مرتبہ بھی بغیر کوئی میچ جیتے واپس لوٹ گئی۔ ہر بار اسے پاکستان نے ضرور شکست سے دوچار کیا ہے۔
پاکستان، انڈیا اور افغانستان کی ٹیمیں جب ایک دوسرے کے مقابل آتی ہیں تو ان کے میچوں میں ایک جیسا ماحول دیکھنے کو ملتا ہے لیکن ہانگ کانگ کی ٹیم بھی ’منی پاکستان‘ لگتی ہے۔
اس ٹیم کے پندرہ میں سے بارہ کھلاڑیوں کا تعلق براہ راست پاکستان سے ہے۔ کپتان نزاکت خان کا تعلق اٹک سے ہے اور وہ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں ہانگ کانگ کی طرف سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے بیٹسمین ہیں۔
بابر حیات بھی اٹک سے تعلق رکھتے ہیں جنھیں ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں ہانگ کانگ کی طرف سے واحد سنچری بنانے کا اعزاز حاصل ہے۔
پاکستان کے آئندہ میچز
پاکستان، انڈیا، افغانستان اور سری لنکا کے درمیان سپر فور مرحلہ ہفتے کے روز شروع ہو گا جس میں ہر ٹیم ایک دوسرے سے کھیلے گی۔
پاکستانی ٹیم اتوار کو اس ٹورنامنٹ میں دوسری مرتبہ انڈیا کے مدمقابل ہو گی یہ میچ دبئی میں کھیلا جائے گا۔ بدھ سات ستمبر کو پاکستان کا مقابلہ افغانستان سے شارجہ میں ہو گا جبکہ جمعہ نو ستمبر کو سری لنکا کی ٹیم پاکستان کے مقابل ہو گی۔
شارجہ، سڈنی کے ہم پلہ
پاکستان اور ہانگ کانگ کے درمیان کھیلا گیا میچ شارجہ سٹیڈیم میں کھیلا جانے والا 280واں انٹرنیشنل میچ تھا جس میں ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل شامل ہیں۔ اس طرح اس نے سڈنی کرکٹ گراؤنڈ میں کھیلے جانے والے 280 انٹرنیشنل میچوں کا عالمی ریکارڈ برابر کر دیا ہے۔
سڈنی گراؤنڈ میں 110 ٹیسٹ، 159 ون ڈے اور 11 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کھیلے جا چکے ہیں جبکہ شارجہ اب تک نو ٹیسٹ، 244 ون ڈے اور 27 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچوں کی میزبانی کر چکا ہے۔
دنیا میں سب سے زیادہ 244 ون ڈے انٹرنیشنل میچ شارجہ میں کھیلے جا چکے ہیں جو ایک ریکارڈ ہے۔
سوشل میڈیا ردِ عمل
سوشل میڈیا پر پاکستانی مداح ایک جانب تو پاکستانی ٹیم کی بہترین کارکردگی کی تعریف کرتے دکھائی دے رہے ہیں دوسری جانب ہانگ کانگ کے فوری طور پر ڈھیر ہونے پر بھی بات کر رہے ہیں۔
خوشدل شاہ کی کارکردگی کے خوب چرچے ہیں، اور ان کے چھکوں کے بارے میں ہر کوئی بات کر رہا ہے۔ دوسری جانب، پاکستان کی ہانگ کانگ کے خلاف کارکردگی کا موازنہ انڈیا اور ہانگ کانگ کے میچ سے بھی ہو رہا ہے اور لوگ پاکستان کی بولنگ کو انڈیا سے بہتر قرار دے رہے ہیں۔
اسی طرح کچھ صارفین کو ہانگ کانگ پر ترس بھی آ رہا ہے۔
ایک صارف الشبا نے لکھا کہ آپ پاکستان کے بولرز سے جتنی بھی زیادہ امید رکھیں وہ آپ کو ہمیشہ حیران کر دکھائیں گے۔
اسی طرح ایک صارف نے لکھا کہ ’میں تو بابر کے آؤٹ ہونے کی ٹینشن میں تھا، ابھی لائٹ آئی تو سین چینج تھا۔ ٹیم پاکستان کو بہت مبارک۔‘
ایک اور صارف کا ہانگ کانگ کے اتنی جلدی آؤٹ ہونے پر کہنا تھا کہ ’ایسا کرکٹ میچ تو ہم کزن بھی نہیں کھیلتے۔‘
(بشکریہ: بی بی سی اردو)
فیس بک کمینٹ