ملتان والوں پر الزام لگانے والوں سے میرا سوال ہے کہ جب بہاولپور میں گولی چلی اور میرے بھائی شہید! ہوئے تو کیا وہ وسیب کے لیۓ شہید ہوئے یا داود پوتروں کی قبضہ گیر ریاست کی بحالی کے لیے مارے گئے ؟ اگر وہ وسیب کے لیے شہید ہوئے تو میں کیا میرے بچے بھی ان پر قربان اور اگر وہ "پرائی” ریاست کے لیے مرے تو پھر ان کا وسیب سے کوئی تعلق نہیں ۔۔ کیوں کہ میرے وسیب نے ملتان پر حملہ کرنے کے ایک لاکھ روپے سالانہ انگریزوں سے وصول نہیں کیے؟
1848-1849 میں انگریزوں کے ساتھ مل کر ملتانیوں کے قتل عام میں ملوث رہے وسیبی(ملتانی) ان قاتلوں کے طرفداروں کے مارے جانے پر کیوں احتجاج کرتے۔۔۔
جو کہتے ہیں ملتان سو رہا ہے، ملتان کے سر میں دماغ نہیں وہ خود ۔۔۔ ان کو اپنی شرمناک تاریخ ضرور پڑھنی چاہیۓ اگر پڑھ سکتے ہیں تو !
ملتان کل بھی وسیب تھا اور آج بھی ہے اور کل بھی رہے گا کیوں کہ ملتان نے اپنی بقا انگریز و رنجیت سنگھ معاہدہ میں نہیں ڈھونڈی جس کے مطابق رنجیت سنگھ ستلج کے پار حملہ نہ کرنے کا پابند تھا مگر وسیب پر تقریباً ہر سال حملہ کرتا رہا ۔۔جن کے دل میں تعصب ہے وہ کچھ لکھنے سے پہلے غور کریں کہ کیا کوئی تہذیب یا تمدن یا زبان 250 سال میں بن سکتی ہے ؟ جہاں تک دوکانداروں کا ہاتھ ہلا ہلا کر استقبال نہ کرنے کا تعلق ہے تو وہ سیاسی کارکن نہیں ۔ آپ کے ملتان میں رہتے ہوئے کھاتے ہوۓ ،کماتے ہوئے، اگر ان تک آپ کا پیغام نہیں پہنچا تو یہ آپ کی نااہلی ہے دوکانداروں کی نہیں۔۔۔بس میری آپ سے درخواست ہے اب ملتان کو گالی دینا بند کریں کیوں کہ چشمِ ما روشن دلِ ما شاد ۔۔۔۔
فیس بک کمینٹ