برادرم علی سخن ورکو ہم اس زمانے سے پڑھ رہے ہیں جب وہ روزنامہ امروز کے سنڈے میگزین ( جواس زمانے میں ”جمعہ میگزین“ کہلاتا تھااور جمعہ کو شائع ہوتا تھا ) کے لیے شکاریات سے متعلق کہانیاں اور دیگر افسانے ترجمہ کرتے تھےیہ تحریریں امروز میں بہت اہتمام کے ساتھ شائع کی جاتی تھیں۔ یہ ان کی طالب علمی کازمانہ تھا۔علی سخن ورکابنیادی حوالہ ڈاکٹر اسد اریب ہیں۔ علی سخن ور ڈاکٹر صاحب کے صاحب زادے ہیں۔ سو جو رکھ رکھاﺅ اور وضع داری ہمیں ڈاکٹر اسد اریب کے ہاں ملتی ہے وہی علی سخن ورکی شخصیت کابھی حصہ ہے۔
علی سخن ور 4 دسمبر1965ءکو لاہورمیں پیداہوئے۔ابتدائی تعلیم سینٹ ڈومینکن سکول لاہورسے حاصل کی۔ سینٹ پالز سکول بہاولپوراور لاسال ہائی سکول ملتان میں بھی زیرتعلیم رہے۔ایمرسن کالج سے گریجویشن اور زکریایونیورسٹی سے 1988ءمیں انگریزی میں ایم اے کیا۔نومبر1989ءمیں گورنمنٹ کالج سیالکوٹ سے لیکچرارکی حیثیت سے تدریسی کیریئرکاآغازکیاگورنمنٹ کالج شجاع آ باد میں 4سال ،گورنمنٹ علمدارحسین اسلامیہ کالج ملتان میں 25سال سے زیادہ عرصہ تدریسی خدمات انجام دیں۔اس دوران گورنمنٹ کالج سول لائنزملتان میں بھی اسسٹنٹ پروفیسر کی حیثیت سے چارماہ کام کیا۔ پھر گورنمنٹ کالج آف سائنس ملتان سے منسلک ہوئے ۔مئی 2021 سے وہ دوبارہ علمدار حسین اسلامیہ کالج میں فرائض انجام دے رہے ہیں۔ اس کالج میں کئی برس قبل میں اس وقت گیا تھا جب یہاں ڈاکٹر محمد امین پرنسپل کے طور پر کام کر رہے تھے ۔ پھر کئی برس بعد جب علی سخن ور پرنسپل بنے تو دوبارہ اس کالج میں جانے کی خواہش ہوئی ۔ یہ تصویر گزشتہ برس چار دسمبر کی ہے جب میں برادرم وسیم ممتاز کے ہمراہ انہیں سالگرہ کی مبارک باد دینے گیا تھا ۔ علی بھائی آج کل علمدار کالج کے علاوہ گورمنٹ کالج آف سائنس کے پرنسپل کے فرائض بھی انجام دے رہے ہیں ۔ علی سخن ور کی کم و بیش 35سال سے قلم کے ساتھ وابستگی ہے۔دو سوسے زیادہ انگریزی کہانیوں کااردومیں ترجمہ کرچکے ہیں،آٹھ ناول بھی ترجمہ کئے ،ان کے تراجم امروز،جنگ ،نوائے وقت سمیت مختلف اخبارات کے سنڈے میگزینز ،اخبارجہاں،سیارہ ڈائجسٹ اوردیگرجرائدمیں شائع ہوتے رہے۔مختلف اخبارات میں انگریزی اوراردومیں کالم بھی لکھتے ہیں۔ان مضامین اورکالموں کی تعدادبھی15سوسے زیادہ ہے۔ریڈیوپاکستان میں براڈ کاسٹرکی حیثیت سے بھی کام کیا۔بنگلہ دیش ،ایران سمیت مختلف ممالک میں کانفرنسوں اورسیمینارز میں پاکستان کی نمائندگی کرچکے ہیں۔ہم نے جب 2010 میں سخن ور فورم قائم کیا تو علی سخن ور نے کہا کہ آپ نے ہمارے نام پر اپنی ادبی تنظیم کا نام رکھ لیا سو ہمیں بھی اس کے بنیادی اراکین میں شمار کریں۔ ہم نے کہا کہ علی بھائی ہم نے اسی لیے تو ڈاکٹر اسد اریب کوادبی بیٹھک کے پہلے اجلاس میں مدعو کیاتھا۔علی سخن ور ادبی بیٹھک کے اجلاسوں میں کئی بار شریک ہوئے۔ خاص طورپر کالم نگاری اور نثری تخلیقات کے حوالے سے جو بھی اجلاس منعقد کیے گئے علی سخن ور ان میں موجودتھے۔آج ان کا جنم دن ہے ۔ علی بھائی دعا ہے کہ آپ ہمیشہ شاد رہیں اور آپ کی سخن وری بھی ہمیشہ جاری رہے ۔
رضی الدین رضی
چار دسمبر دو ہزار چوبیس
فیس بک کمینٹ