لاہور : صوبائی اسمبلیاں تحلیل کرنے کےحوالے سے پاکستان مسلم لیگ (ق) اور صدر عارف علوی سابق وزیراعظم عمران خان کے فیصلے پر نظرثانی پر قائل کرنے کے لیے بیک ڈور کوشش کررہے ہیں۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان 17 دسمبر کو اسمبلیاں توڑنے کا اعلان کریں گے۔15 دسمبر کو اسمبلیاں تحلیل کرنے اقدام کو روکنے کیلئے حکمران اور اپوزیشن جماعتوں کے درمیان رابطے کیے گئے، دوسری جانب پی ٹی آئی نے اعلان کیا ہےکہ انہوں نے اپنے قانون سازوں کے استعفے قبول کرنے کے لیے قومی اسمبلی کے اسپیکر کو خط لکھا ہے۔
14 دسمبر کو وفاقی وزیر ایاز صادق اور اعظم نزیر تارڑ سمیت وفاقی وزرا کے اجلاس کے بعد اسمبلیاں تحلیل کرنے کے حوالے سے مشاورت کے لیے صدر عارف علوی زمان پارک میں عمران خان سے ملاقات کی اور اس کے اگلے روز 15 دسمبر کو وہ وزیراعلیٰ پنجاب کے دفتر پہنچے تھے۔پاکستان تحریک انصاف اور اتحادی جماعتوں کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے لیے صدر عارف علوی ثالثی کا کردار ادا کررہے ہیں، انہوں نے وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ، ان کے بیٹے مونس الہیٰ اور بھتیجے حسین الہیٰ سے ملاقات کے دوران کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیاں تحلیل کے فیصلے پر نظرثانی پر قائل کرنے کے لیے کوشش کی جائے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر وزیراعلیٰ الٰہی نے کہا کہ انہوں نے ڈاکٹر عارف علوی سے ملاقات کی جس میں موجودہ سیاسی بحران کے تناظر میں ملک کی معاشی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیاانہوں نے معیشت کی خراب حالت اور وفاقی حکومت کی ’ناقص‘ پالیسیوں پر بھی تشویش کا اظہار کیا، انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہر کوئی پاکستانی ہونے کے ناطے پاکستان کے لیے سوچے۔
صدر عارف علوی کی جانب سے وزیراعلیٰ پنجاب کو علیحدہ پیغام دیا گیا کہ ’مسلسل کوشش جاری رکھیں،‘ جس کے بعد مونس الٰہی نے (اپنے کزن رکن قومی اسمبلی حسین الٰہی کے ساتھ) 24 گھنٹوں کے اندر عمران خان کی رہائش گاہ کا تیسرا دورہ کیا، عمران خان کے ساتھ ملاقات کے دوران موجودہ صورتحال پر پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا گیا اور اور قومی اسمبلی میں واپس آکر حکومت کو عام انتخابات کرانے پر زور دینے پر بھی بات چیت کی گئی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پرویز الہیٰ نے کہا تھا کہ ان کی صدر عارف علوی سے ملاقات کے دوران تفصیلی بات چیت ہوئی ہے، ملاقات میں سیاسی بحران کے درمیان ملک کی معاشی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔ملاقات میں انہوں نے معاشی صورتحال کے حوالے سے وفاقی حکومت کی خراب پالیسی پر بھی تشویش کا اظہار کیا، عارف علوی نے کہا کہ اس وقت ایک پاکستانی ہونے کے ناطے پاکستان کے لیے سوچنے کی اشد ضرورت ہے۔
انہوں نے ٹوئٹر پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ سیاست میں کچھ بھی حتمی نہیں ہے، ملک کی موجودہ صورتحال کو مدنظر رکھ صحیح فیصلے لیے جائیں گے۔وزیراعلیٰ ہاؤس کی جانب سے ڈاکٹر عارف علوی کا بیان جاری کیا گیا جس میں انہوں نے کہا کہ ہم مسائل کو حل کرنے کی کوشش کررہے ہیں، اللہ پاکستان کے لیے بہتر راستے نکالیں گے، انہوں نے پرویز الہیٰ کو ایک تجربہ کار اور سیاسی مسائل پر بہتر رائے دینے والے سیاستدان کے طور پر سراہا۔
بعد ازاں ٹوئٹر پر وزیراعلیٰ نے زور دیا کہ وہ عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں اور پنجاب کی وزارت عمران خان کی امانت ہے، انہوں نے کہا کہ ’ریاست کو بچانا اب ان کی اولین ترجیح ہے۔‘انہوں نے کہا کہ تمام لوگوں کو اپنے ذاتی مفادات سے بالاتر ہو کر پاکستان کے بارے میں سوچنا چاہیے، انہوں نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ صرف 7 ماہ کے اندر پاکستان کی معاشی ترقی کو زوال کی جانب دھکیل دینے کے باجوود وفاق اپنی مدت میں توسیع کرنا چاہتی ہے۔
( بشکریہ : ڈان نیوز )
فیس بک کمینٹ