اسلام آباد : وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کا کہنا ہےکہ آرمی چیف کی مدت میں توسیع کے معاملے پر ماضی میں جو قانون سازی ہوئی وہ ختم ہونی چاہیے، توسیع ہر آرمی چیف کو ڈسٹرب رکھےگی۔
نجی ٹی وی چینل کو دیےگئے ایک انٹرویو میں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ آنے والے چند دنوں میں فیصلہ سامنے آجائےگا، سمری میں جو بھی نام جائیں گے، صوابدید وزیر اعظم کی ہے، سمری کی رننگ کمنٹری تو نہیں ہوگی کہ آج موو ہو رہی ہے، فلاں جگہ پہنچی، آرمی چیف کی تعیناتی سے متعلق فیصلہ وزیر اعظم کریں گے۔
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ سینیئرترین کے طریقہ کار کے مطابق جو لوگ اس لیول پر پہنچتے ہیں ان میں انیس بیس کافرق ہوتا ہے، کسی زمانے میں چیف جسٹس کی تقرری بھی تنازع کا باعث بنا کرتی تھی، اس میں ابہام اور کھینچا تانی رہتی تھی، جب سے چیف جسٹس کی تقرری کافارمولا طے ہوا کھینچا تانی ختم ہوگئی ہے، یہاں شایداس طرح سےتو نہ ہوسکے، لیکن کچھ پابندیوں کےساتھ یہ چیزبھی طےہونی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کی تعیناتی کا اختیار وزیراعظم کا ہے، مشاورت جتنی زیادہ ہوگی اتنا ہی بہتر ہوگا، یہ بالکل افواہیں ہیں،کوئی کسی قسم کی لابی نہیں، ایک بات ڈسکس ہوتی ہے کہ اگر وہ ہوجائے تو مضائقہ نہیں ہوگا۔وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ تین سے چار جو سینیئر ہیں، ان میں سے کسی کے ساتھ کسی کی کوئی ملاقات نہیں ہوئی ہے، ڈی جی آئی کی ڈیوٹی اس نوعیت کی ہے کہ وہ میٹنگز میں ملتے رہتے ہیں۔
ادھر وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ ملک کے نئے آرمی چیف کا نام قوم کو 25 یا 26 تاریخ کو معلوم ہوجائے گا۔آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں گفتگو کرتے ہوئے کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ وزیر دفاع کے طور پر تیسری مرتبہ آرمی چیف لگانے کا فریضہ سر انجام دوں گا، پچھلی دفعہ بھی 25، 26 نومبر تک وزیراعظم نے نام کا اعلان کردیا تھا۔
آرمی چیف تعیناتی کیلئے مشاورت پر وزیر دفاع نے کہا کہ تعیناتی پر نواز شریف سے مشاورت میں کوئی حرج نہیں ہے، اس معاملے پر وزیراعظم مشاورت کرسکتے ہیں، مشاورت کا قرآن میں بھی ذکر ہے۔خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ادارہ 5 سے 6 نام دیتا ہے، جن میں سے ایک نام منتخب کرکے وزیراعظم اس کا اعلان کرتا ہے، ماضی میں جونیئر افسر آرمی چیف ہوتے رہے ہیں لیکن اس بار سینئر ترین کو نیا آرمی چیف لگایا جائے گا، البتہ اس معاملے کو متنازع بنادیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی چیئرمین پر تنقید کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ ’عمران خان اپنے 6 مہینے سے ایک سال کا آڈٹ کر رہے ہیں کہ ان سے کیا غلطیاں ہوئی ہیں، جو انہوں نے کہا اس میں کوئی حقیقت نہیں تھی، وہ اپنی غلطیوں کو درست کر رہے ہیں، عمران کا خیال ہے انہوں نے امریکا کو ناراض کردیا ہے اور امریکا کے ساتھ تعلقات درست کرنا میرے اقتدار کے لئے ضروری ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ باقائدہ پروفائل کے اوپر ہیش ٹیگ کا استعمال کرتے ہوئے بیرونی سازش، حقیقی آزادی اور امپورٹڈ حکومت کا بیانیہ سب فراڈ نکلا، اگر اب عمران خان امریکا کے ساتھ صلح سفائی کی کوشش کر رہے ہیں تو ایبسولیوٹلی ناٹ انہوں نے کس کو کہا؟
خواجہ آصف نے کہا کہ عمران پر حملے کی ایف آئی آر درج نہیں ہو رہی تو وفاق پر الزام لگانے کے بجائے انہیں پریوز الٰہی سے پوچھنا چاہئے، خیبرپختونخوا سے پولیس زمان پارک گئی ہوئی ہے، جس کا مطلب عمران خان کو پنجاب پولیس پر ہی اعتبار نہیں ہے۔
لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ مجھے صدر مملکت کے رابطے کی کوششوں کا علم نہیں، جب پی ٹی آئی اقتدار میں تھی اس وقت انہیں الیکشن کی جلدی نہیں تھی اور اب ہماری حکومت کے 7 ماہ کے دوران ایک بھی سیاسی قیدی نہیں ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان نے پنجاب سے فرح گوگی کو این آر او دلوایا جنہوں نے باہر سے اپنا کاروبار جاری رکھا ہوا ہے، ملک ریاض کو 190 ملین ڈالر کا فائدہ پہنچایا اور زمینیں حاصل کی گئیں، عمران کے لیے اقتدار اور دولت مطمع نظر ہے۔
پارٹی قائد کی واپسی پر انہوں نے کہا کہ نواز شریف اسی سال واپس آئیں گے، عمران خان کی حکومت نے شریف فیملی کے ساتھ بہت زیادتیاں کی ہیں۔خواجہ آصف نے لا پتہ افراد سے متعلق کہا کہ ’میں جب وزیر دفاع بنا تو لاپتہ افراد کیس کی سماعتوں میں سپریم کورٹ میں پیش ہوا، جن سے جرم سرسرز ہوئے ہیں ریاست انہیں معاف کرسکتی ہے کوینکہ ریاست ماں ہوتی ہے، اس کیلئے اپنی حکومت کی طرف سے ذمہ داری تسلیم کرتا ہوں کہ اس معاملے کا حل نکالنا چاہئے۔‘
انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق ایسی قانون سازی ہونی چاہئے جس سے موجودہ لوگوں کے بارے میں پتہ لگ سے تاکہ ان کے ورثاء سڑکوں یا عدالتوں میں دھکے نہ کھاتے پھریں۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ لاپتہ صحافی مدثر نارو کا پتہ ہی نہیں لگ رہا کہ وہ کہاں ہیں، پہلے پتہ لگانا چاہئے کتنے لوگ لاپتہ ہیں، بعض لوگ دوسرے ملک میں بیٹھے ہوئے ہیں اور ان کے ورثاء یہاں حکومت کی جانب سے دی گئی رقوم وصول کر رہے ہیں، البتہ شیریں مزاری کے دور کا ’لاپتہ بل‘ ہم جلد بازیاب کروالیں گے۔
فیس بک کمینٹ