معروف موسیقار، گلوکار اور انڈیا میں ڈسکو میوزک کے سرخیل بپی لہری منگل کی شب ممبئی کے ایک ہسپتال میں وفات پا گئے۔
69 سالہ بپی لہری نے منگل کی رات لگ بھگ 11 بجے ممبئی کے کریٹی کیئر ہسپتال میں آخری سانس لی۔
ان کی موت پر انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی نے خراج تحسین پیش کرتے ہوئے لکھا: ’شری بپی لہری جی کی موسیقی ہر طرح کے متنوع جذبات کو خوبصورتی کے ساتھ ظاہر کرتی تھی۔ نسل در نسل لوگ ان کے کاموں سے خود کو ہم آہنگ محسوس کرتے ہیں۔ ان کی زندہ دلی کی کمی محسوس کی جائے گی۔ ان کی موت پر افسردہ ہوں۔ ان کے اہلخانہ اور مداحوں سے تعزیت۔ اوم شانتی۔‘
بپی لہری نے سنہ 1970-80 کی دہائی کی فلموں کے لیے ڈسکو تھیم کے ساتھ بہت سے مشہور گیت کمپوز کیے جو یادگار بن گئے۔
فلم ’چلتے چلتے‘، ’ڈسکو ڈانسر‘ اور ’شرابی‘ جیسی فلموں کے ان کے گیت بہت مقبول ہوئے۔
انھوں نے ایک نسل کو اپنی موسیقی کے سحر میں جکڑے رکھا۔
معروف کرکٹر سچن تندولکر نے بپی لہری کی اسی مقبولیت کا اظہار اپنے ایک ٹویٹ میں کیا ہے جو انھوں نے بپی لہری کی موت پر انھیں یاد کرتے ہوئے پوسٹ کیا: ’میں واقعی بپی لہری کی موسیقی سے لطف اندوز ہوتا ہوں، بطور خاص ان کا گیت ’یاد آ رہا ہے۔۔۔‘ کئی بار ڈریسنگ روم میں اُن کا یہ گیت سُنا کرتا تھا۔ ان کی صلاحیت کا دائرہ حقیقتاً بہت حیرت انگیز تھا۔ آپ ہمیشہ ہمیں یاد رہیں گے، بپی دا۔‘
بپی لہری کا تعلق مغربی بنگال سے تھا۔ وہ جلپائی گوڑی میں مقیم ایک برہمن خاندان میں 27 نومبر 1952 کو پیدا ہوئے۔ اُن کے والدین اپریش لہری اور بانسری لہری کلاسیکی موسیقی کے معروف گلوکار اور موسیقار تھے۔
اُن کا اصل نام آلوکیش لہری تھا لیکن انھوں نے فلم کے لیے اپنا نام بپی لہری منتخب کیا اور اسی سے مشہور ہوئے۔
اپنے والدین کے نقش قدم پر چلتے ہوئے، بپی لہری نے تین سال کی عمر میں طبلہ بجانا شروع کیا۔ تاہم اپنے فلمی کیریئر میں انھوں نے زیادہ تر پارٹی ڈانس موسیقی ترتیب دی۔
آسکر انعام سے سرفراز انڈیا کے معروف موسیقار اے آر رحمان نے بپی لہری کو یاد کرتے ہوئے انھیں ہندی سینما کا ’ڈسکو کنگ‘ کہا ہے۔
بپی لہری کو آپ نے تصاویر میں سونے کی موٹی موٹی چین پہنے دیکھا ہو گا۔ دراصل انھیں موسیقی کے ساتھ سونے کی محبت بھی بچپن سے ہی تھی۔
انھوں نے کئی بار اس کا برملا اظہار کیا ہے لیکن ان کا کہنا ہے کہ سونا ان کے لیے واقعی خوش قسمت ہے۔
انھوں نے معروف اخبار ’ہندوستان ٹائمز‘ کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ’میری ماں نے مجھے سونے کی ایک چین دی تھی جس میں ’ہرے راما ہرے کرشنا‘ کا لاکٹ تھا۔ اس کے بعد مجھے فلم ’زخمی‘ ملی جو کہ میری پہلی بلاک بسٹر فلم ثابت ہوئی۔‘
انھوں نے کہا کہ جب اُن کی ماں نے ان کے گلے میں وہ ہار ڈالا تھا تو انھوں نے کہا تھا کہ یہ ان کے لیے خوش قسمت ثابت ہو گا۔
انھوں نے بتایا کہ باکس آفس میں مزید کامیابیوں کے ساتھ اُن کے گلے میں مزید سونے کے ہار آتے رہے۔
ان کا کہنا ہے کہ انھیں ہمیشہ ان کے رشتہ داروں کی جانب سے سونا تحفے میں ملا۔
’ماں کے بعد میری اہلیہ چترانی نے سنہ 1977 میں میری یوم پیدائش پر ایک سونے کی چین دیی جس میں گنپتی والا لاکٹ تھا۔ اس کے بعد مجھے سوپر باکس آفس ہٹ ’آپ کی خاطر‘ ملی جس میں ’بمبئی سے آیا میرا دوست‘ گیت انتہائی مشہور ہوا۔
بپی لہری نے سنہ 1973 سے فلموں میں موسیقی دی۔ ’ننھا شکاری‘ کے سارے گیت کی موسیقی انھوں نے ہی دی تھی اور یہیں سے ان کے بالی وڈ کریئر کی ابتدا ہوتی ہے۔
انھیں فلم ’شرابی‘ کے لیے سنہ 1985 میں بہترین میوزک ڈائریکٹر کے انعام سے نوازا گیا۔ اس کے بعد ایک سال میں انھوں نے سب سے زیادہ گیت ریکارڈ کرنے کا ریکارڈ قائم کیا۔ سنہ 2018 میں انھیں لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازا گیا۔
انھوں نے سنہ 2020 میں فلم ’باغی 3‘ کے لیے میوزک دیا جو کہ اُن کی آخری فلم ثابت ہوئی۔
مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی نے ان کی موت پر تعزیت کرتے ہوئےٹویٹ کیا: ’لیجنڈری گلوکار اور میوزک کمپوزر بپی لہری کے بے وقت انتقال کے بارے میں سُن کر صدمہ ہوا۔ ہمارے شمالی بنگال سے تعلق رکھنے والا ایک لڑکا، جس نے اپنی قابلیت اور محنت کے بل بوتے پر پورے انڈیا میں شہرت اور کامیابی حاصل کی اور اپنی موسیقی سے ہمارا سر فخر سے بلند کیا۔‘
(بشکریہ: بی بی سی اردو)
فیس بک کمینٹ