خبر ہے کہ ہمارے ایک وزیر اعلٰی کے لئے 3 ارب روپے کا جیٹ طیارہ خریدا جا رہا ہے ، جس کے لئے ٹینڈر بھی جاری کر دیے گئے ہیں ، ان صاحب نے ماضی قریب میں ایک جلسہ عام سے خطاب فرماتے ہوئے انتہائی پرجوش انداز میں کہا تھا
آپ کے اس خادم پر الزام لگایا جا رہا ہے کہ اس نے ستر کروڑ روپے کا ہیلی کاپٹر خریدا ہے اگر ایسا ہے تو مجھ پر خدا کی لعنت ہو ، میں موٹرسائیکل پر بیٹھوں گا بائیسکل چلا لوں گا لیکن قوم کے ستر کروڑ روپے ہیلی کاپٹر پہ خرچ کروں یہ ممکن نہیں.
یہ وہی زبان کے دھنی ذات شریف ہیں جنہوں نے انتخابی مہم کے چار مختلف جلسوں میں لوڈشیڈنگ کے خاتمے کی چار مختلف تاریخیں دیں ۔ ڈھائی سال ، دو سال ، ایک سال اور چھ ماہ.
سرائیکی میں ایسے فولادی قول والے شخص کے بارے میں کہا جاتا ہے ” جوان دا قول ٹردا پھردا”
اسی زبانِ صداقت لسان سے مختلف پسماندہ علاقوں کے لئے اربوں روپے کے ترقیاتی پیکجز کا اعلانات کرتے رہنا بھی ان کا ایک محبوب مشغلہ ہے جو ظاہر ہے جلسوں کے خاتمے کے ساتھ ہی ہوا میں تحلیل ہو جاتےہیں .
ان کے برادر بزرگ نے بھی انتخابی مہم میں قول دیا تھا کہ خسارے میں چلنے والی کارپوریشنوں کو نوے دن میں منافع بخش بنا دیں گے ، بلٹ ٹرین چلائیں گے ، بڑے ڈیم بنائیں گے ، سولر اور ونڈ انرجی کا جال بچھا دیں گے وغیرہ وغیرہ اور یہ کہ ہم نے تمام ہوم ورک کر رکھا ہے ہمارے پاس لائق فائق لوگوں کی ٹیم موجود ہے اور ہمیں کسی سے بریفنگ لینے کی بھی کوئی ضرورت نہیں ہے. … اور وہ بھی جلساتی وعدوں کے بادشاہ ہیں ، تقریباً ٍہر ضلعی ہیڈکوارٹر کو زبانی کلامی یونیورسٹی، ایئرپورٹ اور سوئی گیس دے چکے ہیں. کیا یہ دونوں اس قابل نہیں کہ انہیں بیالیس بیالیس توپوں کی سلامی دی جائے.
حال ہی میں بین الاقوامی سیاست کو ہلا کر رکھ دینے والے سکینڈل کے حوالے سے بھی ان کے بیانات قول مرداں کا عمدہ نمونہ ہیں.
ہماری مل چھین لی گئی ہمارے پاس کچھ نہیں بچا ، ہم پائی پائی کے محتاج ہو گئے اور ہم نے چند ماہ کے اندر آٹھ نئی ملیں لگا لیں.
ہمارے تمام اثاثے چھین لیے گئے اور پھر ہم نے اسی سال دبئی میں بہت بڑی سٹیل مل لگا لی پھر ہم نے وہ منافع بخش سٹیل ملز بیچ کر جدہ میں سٹیل مل لگا لی جسے بعدازاں بیچ کر لندن میں فلیٹ خرید لیے.
ہم نے دبئی کی مل بیچ کر پیسے قطر میں ریئل اسٹیٹ بزنس میں لگا دیے اور اسی کے منافع سے ہمارے حصے کے طور پر قطریوں نے ہمیں لندن میں فلیٹ دے دیے.
اسی طرح ان کے صاحبزادگان اور دختر نیک اختر بھی بدل بدل کے بیانات دیتے ہیں.
کیوں نہ دیں آخر ثبات ایک تغیر کو ہے زمانے میں .
ایک مذہبی سیاستدان نے اس صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا لعنت اللہ علی الکاذبین.
استاد اللہ بخش زخمی نے یہ سن کر فرمایا اور اس سے زیادہ ایمان علی الکاذبین رکھنے والوں پر.
فیس بک کمینٹ