Close Menu
  • مرکزی صفحہ
  • اہم خبریں
    • عالمی خبریں
    • تجزیے
  • English Section
  • ادب
    • لکھاری
    • مزاح
    • افسانے
    • شاعری
    • کتب نما
  • کالم
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • علاقائی رنگ
    • پنجاب
      • لاہور
      • اوکاڑہ
      • خانیوال
      • پاکپتن
      • چکوال
      • جہلم
      • اٹک
      • گوجرانوالا
      • سیالکوٹ
      • گجرات
      • قصور
      • فیصل آباد
      • راولپنڈی
      • نارووال
    • سرائیکی وسیب
      • ملتان
      • ڈی جی خان
      • رحیم یار خان
      • لیہ
      • میانوالی
      • جھنگ
      • بہاول پور
      • راجن پور
      • مظفر گڑھ
      • وہاڑی
      • بہاول نگر
    • سندھ
      • کراچی
    • بلوچستان
      • کوئٹہ
      • ہرنائی
    • خیبر پختونخوا
      • شانگلہ
    • گلگت بلتستان
    • کشمیر
  • کھیل
    • پاکستان سپر لیگ
    • کرکٹ ورلڈ کپ2019
  • تجارت
  • جہان نسواں
  • وڈیوز
    • لایئوٹی وی چینلز
Facebook X (Twitter)
جمعرات, نومبر 13, 2025
  • پالیسی
  • رابطہ
Facebook X (Twitter) YouTube
GirdopeshGirdopesh
تازہ خبریں:
  • صحافی اور صحافت : حشمت وفا سے عرفان صدیقی تک : راحت وفا کا کالم
  • ایک گناہ گار بندے کا عمرہ : یاسر پیرزادہ کا کالم
  • سپریم کورٹ کو سیاسی پارٹی نہ بنایا جائے! ۔۔ سید مجاہد علی کا تجزیہ
  • آئینی عدالت کا خواب شرمندہ تعبیر ہوا، یحییٰ آفریدی بدستور چیف جسٹس رہیں گے : وزیراعظم شہباز شریف
  • عرفان صدیقی ۔۔ حرفوں کا صورت گر ایک خاندان کا غلام کیسے بنا ؟ ایم ایم ادیب کا کالم
  • قومی اسمبلی نے 2 تہائی اکثریت سے 27 ویں آئینی ترمیم کی شق وار منظوری دے دی
  • ستائیسویں آئینی ترمیم : کیا ہم صدارتی نظام کی طرف جا رہے ہیں ؟ ۔۔ شہزاد عمران خان کا کالم
  • دھرمیندر صحت یابی کے بعد گھر منتقل : انتقال کی خبروں پر ہیما مالنی برہم
  • عمران خان کا جبر اور عرفان صدیقی کا صبر : شکیل انجم کا کالم
  • حجامت اور افسری ۔۔ جب ہمیں جھوٹ بولنا نہیں آتا تھا : ڈاکٹر عباس برمانی کا کالم
  • مرکزی صفحہ
  • اہم خبریں
    • عالمی خبریں
    • تجزیے
  • English Section
  • ادب
    • لکھاری
    • مزاح
    • افسانے
    • شاعری
    • کتب نما
  • کالم
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • علاقائی رنگ
    • پنجاب
      • لاہور
      • اوکاڑہ
      • خانیوال
      • پاکپتن
      • چکوال
      • جہلم
      • اٹک
      • گوجرانوالا
      • سیالکوٹ
      • گجرات
      • قصور
      • فیصل آباد
      • راولپنڈی
      • نارووال
    • سرائیکی وسیب
      • ملتان
      • ڈی جی خان
      • رحیم یار خان
      • لیہ
      • میانوالی
      • جھنگ
      • بہاول پور
      • راجن پور
      • مظفر گڑھ
      • وہاڑی
      • بہاول نگر
    • سندھ
      • کراچی
    • بلوچستان
      • کوئٹہ
      • ہرنائی
    • خیبر پختونخوا
      • شانگلہ
    • گلگت بلتستان
    • کشمیر
  • کھیل
    • پاکستان سپر لیگ
    • کرکٹ ورلڈ کپ2019
  • تجارت
  • جہان نسواں
  • وڈیوز
    • لایئوٹی وی چینلز
GirdopeshGirdopesh
You are at:Home»اہم خبریں»اسلام آباد»اصول کے تحت پی ٹی آئی کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کا حصہ نہیں بن رہے، مولانا فضل الرحمٰن
اسلام آباد

اصول کے تحت پی ٹی آئی کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کا حصہ نہیں بن رہے، مولانا فضل الرحمٰن

رضی الدین رضیاپریل 27, 20230 Views
Facebook Twitter WhatsApp Email
Share
Facebook Twitter WhatsApp Email

اسلام آباد:پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے صدر اور سربراہ جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمٰن نے پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ مذاکرات اور بات چیت کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ پی ٹی آئی سے مذاکرات کا حصہ نہیں بن رہے۔
اسلام آباد میں جے یو آئی (ف) کی مجلس عاملہ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ مجھے اس بات پر تعجب ہے کہ انتہائی قابل احترام عدالت عظمیٰ کیوں 90 دن کے اندر پھنس گئی اور اس کو کیوں آئین کے اس پہلو کا اندازہ نہیں ہے کہ وفاق کو بچانا ہے، فیڈریشن کو بچانا ملک کو بچانا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کیا ہم سیاسی طور پر یہ بات نہیں سمجھتے کہ اگر آج پنجاب میں الیکشن ہوا تو جو پارٹی پنجاب میں کامیاب ہوگی پھر وفاق میں بھی وہی کامیاب ہوگی، ایک صوبے کی اجارہ داری جسے 18ویں ترمیم کے ذریعے ختم کیا گیا، چھوٹے صوبوں کو مطمئن کیا گیا، اس کوشش پر پانی پھر جائے گا اور تین صوبے ایک کے مقابلے میں آکھڑے ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ فیصلہ کرتے ہوئے ان خدشات کو سامنے کیوں نہیں رکھا گیا، آج کے سپریم کورٹ کے رویے کو ہم مثبت پہلو سے دیکھ رہے ہیں کہ انہوں نے غیر معینہ مدت تک سماعت ملتوی کردی ہے، لیکن یہ کہہ کر کہ ان مذاکرات سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے، یہ آج کیوں کہا جا رہا ہے، بھئی ہم سمجھتے ہیں کہ یہ آپ ہی کی ضد تھی لیکن پھر بھی یہ کہا جارہا ہے کہ ایک طرف سیاست دان آپس میں بات کریں، آپ آپس میں طے کریں، ہمارا فیصلہ اپنی جگہ پر ہے تو ہتھوڑا بھی دکھا دیا، تو یہ ہتھوڑا ذرا ہٹادیں۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ میں اپنا مؤقف واضح کردینا چاہتا ہوں کہ یہ سیاست دانوں کا بھی مسئلہ نہیں ہے کہ سیاستدان آپس میں بیٹھ کر بات کریں، یہ الیکشن کمیشن کا معاملہ ہے، الیکشن کمیشن بعض اوقات انتخابات کے معاملے پر سیاسی جماعتوں کو مشاورت کے لیے بلا لیتا ہے تو یہ اس کا اختیار ہے۔
’سپریم کورٹ کا 14 مئی کا فیصلہ ناقابل عمل ہے‘
انہوں نے کہا کہ اگر ہماری عدالتیں مختلف انتظامی اداروں کے اختیارات کو سلب کرتی ہیں، شیڈول خود دیتی ہیں اور پھر خود کہتی ہے کہ سیاستدان آپس میں بیٹھیں اور سیاستدان بھی نہیں، تمام سیاستدان ایک پارٹی اور ایک شخصیت کو آمادہ کریں، یہ پہلو ہمارے نزدیک ذرا قابل اعتراض تھا لیکن اگر سینیٹ کے اندر وزیراعظم سمجھتے ہیں کہ پی ٹی آئی سے بات چیت ہونی چاہیے تو وہ وفاق کا ایک ادارہ ہے، تاہم اپنے اصول کے تحت ہم پھر بھی اس کا حصہ نہیں بن رہے، ہمارا مؤقف یہی ہے کہ یہ الیکشن کمیشن کا معاملہ ہے اور الیکشن کمیشن ہی اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئےاس معاملے کو آگے لے کر جائے۔
سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ میری نظر میں سپریم کورٹ کا 14 مئی کا فیصلہ اس وقت تک ناقابل عمل ہے، میں عدالت کے بارے میں ناقابل قبول کا لفظ استعمال نہیں کر رہا، کہتا ہوں کہ ناقابل عمل ہے اور ادراک خود ان کو بھی کرلینا چاہیے، یہ ہماری پارٹی کی سوچ ہے، میں نے گزشتہ دنوں ایک پریس کانفرنس کی، پارٹی کی پوری مجلس عاملہ نے اس کی توثیق کی ہے۔
’مردم شماری پر اعتراضات پر کمیشن قائم کیا جائے‘
انہوں نے کہا کہ مردم شماری کے حوالے سے، اس کے طریقہ کار، اس کی مہم پر کراچی، حید رآباد اور سندھ کے دیگر علاقوں میں بھی عدم اعتماد کیا جا رہا ہے، کوئٹہ شہر کے حوالے سے بلوچستان میں، فاٹا کے حوالے سے اور تمام سیاسی جماعتوں نے خیبر پختونخوا میں عدم اعتماد کیا گیا ہے، اس کا ہماری جماعت نے نوٹس لیا ہے، اس کے تحت ملک بھر میں پانچ سال بعد مجموعی طور پر ہماری آبادی کم ہوگئی جب کہ یہاں تو آبادی بڑھنی چاہیے تھی۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ اسی حوالے سے ووٹر لسٹیں بننی ہیں، اسی حوالے سے نئی حلقہ بندیاں ہونی ہیں جس پر لوگوں کو اعتماد نہیں ہوگا اور جبر کی بنیاد پر آپ الیکشن کروائیں گے، لہٰذا جے یو آئی نے اپنی حکومت سے کہا ہے کہ یہ جو ڈیجیٹل سسٹم کے تحت مردم شماری کی گئی، دور دراز کے علاقوں میں عام آدمی اس ڈیجیٹل نظام کو نہیں جانتا، جس طرح سے پچھلا الیکشن ایک مشین کے ذریعے کرایا گیا، اس کا نتیجہ دھاندلی کی شکل میں آیا، جس نے پاکستان میں عدم استحکام پیدا کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ آج اگر مردم شماری کو ڈیجیٹل سسٹم کے تحت مکمل کیا گیا جب کہ لوگ اس کو نہیں جانتے، اس کو نہیں سمجھتے اور آپ کہتے ہیں کہ فارم بھر کردیں، یہ طریقہ تو ٹھیک نہیں ہے، کتنے لوگوں کو یہ طریقہ آتا ہوگا جو ان پر زبردستی تھونپا جا رہا ہے، اس معاملے پر فوری طور پر ایک کمیشن قائم کیا جائے، اگر یہ غلط مردم شماری ہے تو پھر اس کو دوبارہ ہونا چاہیے۔
’عوام منتظر ہیں عمران خان، پی ٹی آئی کی کرپشن کا احتساب کب شروع ہوگا‘
انہوں نے کہا کہ جے یو آئی کی مجلس عاملہ نے اس بات کا بھی نوٹس لیا ہے کہ انتخابی اصلاحات کے حوالے سے جو کمیٹی پارلیمنٹ میں بنی تھی، اس نے اپنا کام، اپنی سفارشات مکمل کرلی ہیں تو اب تک کیوں اس پر قانون سازی نہیں ہوسکی، اس پر فوری طور پر قانون سازی ہونی چاہیے۔
صدر پی ڈی ایم نے کہا کہ عمران خان اور ان کی جماعت کی حکومت کے ذمے داران اور پی ٹی آئی نے جو کرپشن کی ہے، جو مہا چوریاں کی ہیں جنہیں تاریخ پتا نہیں کن الفاظ کے ساتھ ذکر کرے گی، تاریخ کو بھی اندازہ نہیں ہوگا کہ اس کرپشن کا کس طرح سے ذکر کریں، اس حوالے سے ایک سال گزر گیا، عوام منتظر ہیں کہ ان کے خلاف احتساب کا عمل کب شروع ہوگا، اس پر بھی فوری طور پر اقدامات ہونے چاہئیں، اس میں مزید کسی تاخیر کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی مشکلات، مہنگائی اور دیگر مسائل کے حوالے سے عوام کو براہ راست جلسوں میں جاکر آگاہ کیا جائےگا، کس نے ملک کو اس دلدل میں پھنسایا، کس نے ملک کی معیشت کو آئی ایم ایف کے حوالے کیا، قیمتوں پر کنٹرول ہمارے ہاتھ سے کیسے نکلا، اس کا کنٹرول آئی ایم ایف کو کیوں حاصل ہوا اور عوام اپنی حکومت سے شکایت کر رہے ہیں، روپے کا اوپر نیچے جانا، اسٹیٹ بینک کو آپ نے آئی ایم ایف کے حوالے کردیا، اس پر حکومت کا اختیار ختم ہوگیا ہے، ان تمام معاملات کے حوالے سے عوام کو آگاہ کرنا ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ 2018 کے الیکشن میں دھاندلی کے حوالے سے وزیر اعظم کی جانب سے تحقیقات کی بات نشاندہی کرتی ہے کہ انہوں نے بھی اس ذہن کو اپنالیا ہے کہ 2018 کے الیکشن میں بہت بڑی، ننگی دھاندلی ہوئی ہے، اس کے ذمے داروں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے، ذمے داران کا تعلق جس ادارے کے ساتھ ہے، ہم اس ادارے کو بھی کہتے ہیں کہ وہ ذمے داران کے خلاف اپنے قانون کے تحت کارروائی کرے، اس کے بغیر معاملات نہیں چلتے۔
’ججز بعض فیصلے ایسے کردیتے ہیں جن پر عمل استطاعت سے باہر ہوتا ہے‘
انہوں نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ بات کرکے کوئی سیاسی حل نکالا جاسکتا ہے، انہوں نے جو بیانات دیے، پہلے سے ہی کہہ دیا کہ مذاکرات ناکام ہوگئے، ہم عدالت کو کہنا چاہتے ہیں کہ آپ نے شاید ان کو نہیں پہچانا، ہم ان کو 12 سال پہلے پہچان چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ امتحان ہر طرف سے ہے لیکن ہم نے ثابت کیا ہے کہ حکومتی اتحاد متحد و یکجا ہے، جزیات پر اختلافات ہوسکتے ہیں لیکن ہم ملک کے بڑے مقاصد کو جانتے ہیں، ان کا ادراک رکھتے ہیں، موجودہ حکومت وہ قومی حکومت ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ تمام جماعتیں مل کر ملک کو چلائیں۔
سربراہ جے یو آئی (ف) کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ نا قابل عمل ہے، جو چیزیں ناقابل عمل ہوجاتی ہیں جیسا کہ بلدیات کے بارے میں بھی انہوں نے حکم دیا تھا، کالا باغ ڈیم کے حوالے سے حکم دیا تھا اس پر بھی عمل نہیں ہوسکا تھا، بعض چیزیں ہوتی ہیں، وہ بھی انسان ہیں، بعض فیصلے ایسے کر دیتے ہیں جن کو ہم ناقابل قبول تو نہیں کہہ سکتے لیکن وہ انسان کی استطاعت سے باہر ہوتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ عدالتیں انتخابات کے حوالے سے اداروں کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹس کا ادراک کریں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو مسائل پر قابو پانے میں مشکلات ہیں، میں پہلے کہہ چکا ہوں کہ ملک کو جس دلدل میں دھیکیلا گیا ہے، آنے والی حکومت اس کو نکالنے میں دقت محسوس کرے گی، میں نہیں سمجھتا کہ ہم اس سے کیسے نکلیں گے، گزشتہ تین چار سالوں میں ملک میں سیاسی، معاشی عدم استحکام آیا، ملک کے دفاعی نظام کو تقسیم کرنے کی سازش ہوئی، اس حکومت میں یہ ساری چیزیں ریاست کے خلاف ہوئیں، ان مسائل پر قابو پانے کی کوششیں کی جارہی ہیں، ایک طرف مہنگائی ہے تو دوسری طرف ترقیاتی منصوبے بھی شروع کیے جا رہے ہیں تاکہ لوگوں کو روزگار ملے اور متبادل راستے تلاش کیے جا سکیں۔
(بشکریہ:ڈان نیوز)

فیس بک کمینٹ

  • 0
    Facebook

  • 0
    Twitter

  • 0
    Facebook-messenger

  • 0
    Whatsapp

  • 0
    Email

  • 0
    Reddit

#chairman pti #gird o pesh #girdopesh #PTI imran khan آصف زرداری اسلام آباد انتقال ایران بلاول بھٹو بھارت بے نظیر بھٹو پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ پی ڈی ایم جنرل باجوہ جے یو آئی (ف) خواتین دھرنا سربراہ جے یو آئی (ف) سینیٹ شاہ محمود قریشی کورونا وائرس مولانا فضل الرحمن نریندر مودی
Share. Facebook Twitter WhatsApp Email
Previous Articleپاکستان کا مجموعی قرضہ کتنا ہوگیا؟ وزارت خزانہ کی رپورٹ جاری
Next Article الیکشن کے معاملے پر بالآخر حکومت اور پی ٹی آئی مذاکرات کی میز پر بیٹھ گئے، بات چیت شروع
رضی الدین رضی
  • Website

Related Posts

سید مجاہد علی کا تجزیہ : 27 ویں ترمیم: کچھ بھی نیا نہیں ہے

نومبر 12, 2025

پاکستان میں کورونا پھر اسپیڈ پکڑنے لگا، مثبت کیسز کی شرح 2 فیصد سے تجاوز

نومبر 11, 2025

معروف ماہر تعلیم پروفیسر ڈاکٹر عارفہ سیدہ زہرا انتقال کر گئیں

نومبر 10, 2025

Comments are closed.

حالیہ پوسٹس
  • صحافی اور صحافت : حشمت وفا سے عرفان صدیقی تک : راحت وفا کا کالم نومبر 13, 2025
  • ایک گناہ گار بندے کا عمرہ : یاسر پیرزادہ کا کالم نومبر 13, 2025
  • سپریم کورٹ کو سیاسی پارٹی نہ بنایا جائے! ۔۔ سید مجاہد علی کا تجزیہ نومبر 13, 2025
  • آئینی عدالت کا خواب شرمندہ تعبیر ہوا، یحییٰ آفریدی بدستور چیف جسٹس رہیں گے : وزیراعظم شہباز شریف نومبر 13, 2025
  • عرفان صدیقی ۔۔ حرفوں کا صورت گر ایک خاندان کا غلام کیسے بنا ؟ ایم ایم ادیب کا کالم نومبر 12, 2025
زمرے
  • جہان نسواں / فنون لطیفہ
  • اختصاریئے
  • ادب
  • کالم
  • کتب نما
  • کھیل
  • علاقائی رنگ
  • اہم خبریں
  • مزاح
  • صنعت / تجارت / زراعت

kutab books english urdu girdopesh.com



kutab books english urdu girdopesh.com
کم قیمت میں انگریزی اور اردو کتب خریدنے کے لیے کلک کریں
Girdopesh
Facebook X (Twitter) YouTube
© 2025 جملہ حقوق بحق گردوپیش محفوظ ہیں

Type above and press Enter to search. Press Esc to cancel.