اسلام آباد : وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے سابق آرمی چیف قمرجاوید باجوہ کے سمدھی صابر مٹھو کو طلب کرلیا۔ایف آئی اے کے مطابق صابر مٹھو کو اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت 23 اکتوبر کو طلب کیا گیا ہے، ان کے خلاف کال اپ نوٹس ان کی تین رہائش گاہوں پربھجوادیا ہے۔
ایف آئی اے کے نوٹس کے متن میں کہا گیا ہے کہ صابر مٹھو کے 19بینک اکاؤنٹس ہیں جن میں سے 14اکاؤنٹس پاکستانی اور 5 غیر ملکی بینکوں میں ہیں، ان اکاؤنٹس کے ذریعے 5 ارب 34کروڑ روپے کی ٹرانزیکشن کی گئیں۔
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ جن ممالک کا دورہ کیا ان کی تفصیلات، اپنی آف شور اور شیل کمپنیوں کا تمام ریکارڈ بھی ساتھ لائیں۔ایف آئی اے نوٹس میں ہدایت کی گئی ہے کہ اندرون اوربیرون ملک جائیدادوں اور گاڑیوں کی تفصیلات بھی ساتھ لائیں، فارن کرنسی کی خریدوفروخت کا تمام ریکارڈ بھی ساتھ لائیں۔
ایف آئی اے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ آپ اور آپ کی فیملی نے جو غیرملکی کرنسی ائیرپورٹس پر ڈکلیئر کی اس کی تفصیلات بھی فراہم کریں۔
نوٹس کے متن کے مطابق ان ہدایات پر عمل نہ کرنے کی صورت میں سخت کارروائی عمل میں لائی جاسکتی ہے۔
پاک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کا کہنا ہے کہ ایک خاص گروپ نے نہایت چالاکی و بد دیانتی کے ساتھ جنرل باجوہ کی بہو کے والد (سمدھی) اور فیملی کے اثاثوں کو آرمی چیف اور خاندان سے منسوب کیا ہے۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے خلاف مذموم مہم پر پاک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) نے شدید مذمت کی ہے۔
آئی ایس پی آر کے اعلامیے کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ان کی فیملی کے اثاثوں سے متعلق سوشل میڈیا پر گمراہ کن اعداد و شمار شیئر کیے گئے ہیں، یہ گمراہ کن اعداد و شمار مفروضوں کی بنیاد پر بڑھا چڑھا کر پیش کیے گئے ہیں۔
پاک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ کے مطابق ایک خاص گروپ نے نہایت چالاکی و بد دیانتی کے ساتھ جنرل باجوہ کی بہو کے والد (سمدھی) اور فیملی کے اثاثوں کو آرمی چیف اور خاندان سے منسوب کیا ہے۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ سراسر یہ غلط تاثر دیا جا رہا ہے کہ یہ اثاثے آرمی چیف جنرل باجوہ کے 6 سالہ دور میں ان کے سمدھی کی فیملی نے بنائے۔
پاک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ نے بتایا ہے کہ یہ قطعی طور پر حقائق کے منافی اور کھلا جھوٹ اور بدنیتی پر مبنی ہے۔آئی ایس پی آر نے مزید بتایا ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، ان کی اہلیہ اور خاندان کا ہر اثاثہ ایف بی آر میں باقاعدہ ڈکلیئرڈ ہے، آرمی چیف و اہلِ خانہ باقاعدگی سے ٹیکس ریٹرن فائل کرتے ہیں۔
پاک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہر شہری کی طرح آرمی چیف اور ان کے اہلِ خانہ ٹیکس حکام کے سامنے اپنے اثاثہ جات سے متعلق جواب دہ ہیں۔