پاکستان میں سیاست جھوٹ مکر فریب اور80فیصدعوام کوبیوقوف بنانے کانام ہے ،جبکہ ملک کی اشرافیہ اورمراعات یافتہ طبقہ باہم مل کر اقتدارسے مستفید ہوتاہے ۔ملک کی بیوروکریسی کرپشن میں اپناحصہ ڈال کراشرافیہ اورمراعات یافتہ طبقے کیلئے خدمات سرانجام دیتی ہے ۔جبکہ 80فیصد میں سے بھی 20فیصدعوام نے اشرافیہ ،مراعات یافتہ طبقہ اور بیوروکریسی کی جانب سے گوشت کھاکر پھینکی گئی ہڈیوں سے بچاکھچاگوشت اتارکرکھانامعمول بنالیاہے اورکرپشن معاشرہ میں اس حد تک سرایت کرچکی ہے کہ ترقیاتی کاموں میں ایک لاکھ میں سے صرف 60 ہزار کام پرخرچ ہوں اور40ہزار روپے ٹھیکیداراورمحکموں کی کمیشن کی نذرہوجائیں ۔جہاں کرپشن اس گھٹیا سطح تک چلی جائے کہ پروفیسراور ڈاکٹر مراعات کے عوض مریضوں کو ادویات تجویز کریں اورتعلیم کاشعبہ بھی اتنی پستی میں چلاجائے کہ حکومت سے تنخواہیں وصول کرنے والے اساتذہ کالجوں اورسکولوں میں پڑھانے کی بجائے اپنی پرائیویٹ اکیڈمیاں کھول کرلوٹ مارکریں ۔جھوٹ بولنے کوسیاسی بیان کہاجانے لگے توپھراگرایسے معاشرے میں وزیراعظم کوگاڈفادر کہاجائے تواس میں اچھنبے کی کیابات ہے۔موجودہ جمہوری نظام کااگرباریک بینی سے مشاہدہ کیاجائے تو ملک کے ہرقومی اورصوبائی حلقے میں ایک ’’گاڈفادر‘‘ہے۔ہررکن اسمبلی اپنے حلقے میں اپنی مرضی کے پٹواری اورایس ایچ اوزتعینات کراتاہے۔رکن اسمبلی کی مرضی کے بغیر تھانوں میں مقدمہ درج نہیں ہوسکتا۔ رکن اسمبلی جسے چاہتاہے پولیس کے ذریعے اٹھواکر تشددکراتااورذلیل ورسواکرتاہے۔حتیٰ کہ قتل تک کے مقدمہ میں مقتول پارٹی کواتنابے بس اورذلیل کردیتاہے کہ وہ رکن اسمبلی کے ڈیرے پر قاتل پارٹی سے صلح پرمجبور ہوجاتاہے ۔ارکان اسمبلی نے ہرمحکمے کیلئے اپنا کارندہ مقررکیاہوتاہے جومحکموں میں لوگوں کے کام کراتااوررکواتاہے ۔یہ ارکان اسمبلی انتظامی افسران کے ساتھ ملی بھگت کرکے اپنا متبادل نظام دیتےہیں جس میں عام آدمی کاکام ہونے کی بجائے ارکان اسمبلی یاان کے کارندوں کی سفارش کے تابع ہوتاہے ۔میرٹ سے خالی کھوکھلے نظام کواشرافیہ اورمراعات یافتہ طبقے کی اشیرباد حاصل ہوتی ہے اورمذکورہ دونوں طبقے چھوٹے چھوٹے گاڈفادر اوربیوروکریسی مل کر 80فیصدعوام پرحکمرانی کرتے ہیں اورمال حرام آپس میں بانٹتے ہیں ۔اورتواور جس معاشرے میں ویگنوں اوربسوں ،ٹرکوں کے اڈے سے بھتہ وصول کرنے والے معزز کہلائیں ،جہاں ٹریکٹرٹرالیوں اوربسوں ،ٹرکوں کے اڈوں سے پولیس کیلئے بھتہ وصول کیاجاتاہواورپھرہرماہ عہدے کے لحاظ سے تقسیم کیاجاتاہو۔20کروڑکی آبادی پرمشتمل ایسے ملک میں ایک گاڈفادرنہیں ہوتابلکہ ہرحلقے میں ایک چھوٹاگاڈفادربڑے گاڈفادر کے لئے کام کرتاہے ۔ان دنوں سیاستدانوں کے بیانات کاتجزیہ کریں تو ایک ہی بیانیہ ہے کہ سیاستدان کوننگاکرو ورنہ سیاست عوام کی نظرمیں گالی بن جائے گی ۔عوام سیاستدانوں کے اس بیانیہ کوسمجھیں یعنی سیاستدان چیخ وپکار کررہے ہیں کہ کرپشن پرپردہ پڑارہنے دواگراس طبقاتی نظام کو اپنے مفادات کے پیش نظر چلنے دو،کیونکہ اگرعوام کواس طبقاتی نظام کی الف ب بھی سمجھ آگئی تو اشرافیہ رہے گی نہ مراعات یافتہ طبقہ اورپھران کے ختم ہونے سے حلقوں کے گاڈفادر بھی نیست ونابود ہوجائیں گے ۔جبکہ بیوروکریسی توہوادیکھ کرچلتی ہے ۔اللہ کرے عوام سیاستدانوں کاموجودہ بیانیہ سمجھ جائے۔
فیس بک کمینٹ