میں اس بات کا قائل ھوں کہ صحافی کو کبھی بھی سرکاری نوکری نھیں کرنی چاھیے اور وہ بھی ایڈھاک بنیاد پر ….. بہرحال …..
……پاکستان میں الیکٹرانک میڈیا کا آغاز 2001 میں ہوا جنرل مشرف نے پرائیویٹ چینلز کی منظوری دی یوں دھڑا دھڑ نیوز چینل معرض وجود میں آنا شروع ہوگئے پاکستان کا پہلا نیوز چینل اے آر وائی ( ARY ) تھا اس کے بعد جیو نیوز نے کام شروع کیا ڈاکٹر شاہد مسعود کو پاکستان کا پہلا اینکر کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا ویوز آن نیوز نامی پروگرام لندن سے کیا کرتے تھے ڈاکٹر شاہد مسعود کی صحافت سے اختلاف کیا جاسکتا ہے مگر بحیثیت انسان ڈاکٹر صاحب بہت اچھے انسان ہیں بہت عرصہ پہلے اسلام آباد میں ان سے ایک ملاقات ہوئی تھی بطور صحافی بھی ڈاکٹر صاحب کا کردار مثالی رہا ہے آج کل ڈاکٹر صاحب زیر عتاب ہیں بطور پی ٹی وی کے ایم ڈی ان پر 27 کروڑ روپے کی کرپشن کا الزام ہے ایف آئی اے کی تحقیقات کے مطابق ان کے ماتحت پی ٹی وی کے افسران نے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا مقدمہ میں ڈاکٹر صاحب کے علاوہ دیگر لوگ بھی شامل ہیں جن کی ضمانتیں ہوچکی ہیں
مگر ڈاکٹر شاہد مسعود کی ضمانت نہیں ہورہی لطف کی بات ہے اسلام آباد ہائی کورٹ میگا کرپشن میں سزا یافتہ نواز شریف کی ضمانت تو منظور کرلیتی ہے مگر ڈاکٹر شاہد مسعود کی ضمانت تو کیا منظور کرنی ایف آئی اے جو براہ راست عمران خان صاحب کے ماتحت ہے ان کو ہاتھوں میں ہتھکڑیاں ڈال کر تذلیل کرتی ہے کیوں کہ ڈاکٹر صاحب نے اپنے کسی پروگرام میں کسی” بڑے” کی دم پر پاوں رکھ دیا ہے خان صاحب وزیراعظم بننے سے پہلے کان آنکھ کھلی رکھتے تھے مگر وزارت عظمی کا منصب سنبھالتے ہی ان کے کان اور آنکھیں بس وہی سن اور دیکھ سکتی ہیں جو خوشامدی ان کو دکھانا اور سنانا چاہتے ہیں اس لیے وزیراعظم کو حامد میر کے بتانے کے باوجود بھی سمجھ نہیں آئی کہ ایف آئی اے ڈاکٹر صاحب کو ہاتھوں میاں ہتھکڑیاں ڈال کر کیٹ واک کیوں کرواتے ہیں اس کے پیچھے کیا بات چھپی ہے
باقی چھوڑیئے چھوٹی چھوٹی باتوں پر بڑے بڑے بیان داغنے اور احتجاج کی کالز دینے والی صحافتی تنظیمیں بھی ستو پی کر سو رہی ہیں کیوں کہ یہ ان کا مسئلہ نہیں ہے یہ کسی صحافی کا مسئلہ بھی نہیں ہے یہ تو بچارے ڈاکٹر شاہد مسعود کا مسئلہ ہے جو صحافی ہی نہیں قابل مذمت اور قابل شرم ہے یہ بات ان تمام صحافتی تنظیموں کے اکابرین کے لیے جو نام نہاد صحافیوں کے حقوق کے علمبردار بنے ہوئے ہیں ڈاکٹر شاہد مسعود کی ضمانت ان کا قانونی و اخلاقی حق ہے یہاں قتل دہشت گردوں اور ملکی دولت لوٹنے والوں کو تو پروٹوکول ملتے ہیں قومی خزانے سے سن کے علاج بھی ہوتے ہیں مگر معاشرے کے ناسوروں کے خلاف قلم سے جہاد کرنے والوں کو ہتھکڑیاں لگائی جاتی ہیں آخر کیوں ؟