جنوبی پنجاب سے عازمین حج کی روانگی کاعمل 8جون کوآخری حج پرواز کی روانگی کے ساتھ ہی مکمل ہوگیا۔ اس برس ملتان، بہاولپور، ڈیرہ غازی ڈویژنوں سے 80ہزار عازمین حج پرائیویٹ سکیموں کے تحت جبکہ 70ہزار عازمین سرکاری سکیم کے ساتھ فریضہ حج ادا کریں گے جبکہ جنوبی پنجاب سے 13000عازمین اس مقدس سفر پرروانہ ہوںگے۔ ڈائریکٹر حج ملتان ریحان عباس کھوکھر نے اے پی پی سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ حج ڈائریکٹوریٹ ملتان میں عازمین حج کو ایک ہی چھت کے نیچے تمام سہولتیں فراہم کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ حاجیوں کی تربیت کاکام ہم نے تحصیل کی سطح تک پھیلا دیاہے اور اب حجاج کرام کو روانگی سے صرف دوروز قبل ملتان آٰنا ہوتا ہے جس کے بعد ان کی رجسٹریشن، ویکسی نیشن اور ان کی ادویات کی فراہمی کاعمل مکمل کیاجاتا ہے۔ عازمین حج کو احرام اور دیگر ضروری سامان فراہم کرنے کے بعد ملتان سے روانہ کردیاجاتا ہے۔ ایئرپورٹ پر بھی رضا کاراور ہمارا عملہ ان کے لیے آسانیاں پیدا کرتا ہے۔ انہوںنے بتایا کہ حج ڈائریکٹوریٹ میں نیشنل بینک سمیت تمام بینکوں کے سٹالزموجودہیں۔ فوڈ اتھارٹی کاعملہ عازمین حج کوان کی خوراک کے بارے میں آگاہ کرتا ہے ۔ریحان عباس کھوکھرنے مزید کہاکہ پبلک سرونٹ کے طورپر مجھے خوشی ہے کہ میں اللہ اوراس کے رسولﷺ کے مہمانوں کی خدمت کررہا ہوں۔انہوں نے کہاکہ حج کے اخراجات کادارومدار زرمبادلہ کی شرح پرہے۔ ہمیں حج اخراجات کی ادائیگی سعودی ریال یا ڈالر میںکرنی پڑتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ گزشتہ برس حج اخراجات 11لاکھ 75ہزار روپے فی کس تھے جوروپے کی قدر بہتر ہونے کی وجہ سے اس بارکم ہو کر10لاکھ 75ہزار روپے ہوگئے ہیں۔آنے والے برسوں میں روپیہ مستحکم ہوا تو یہ اخراجات مزید کم ہوجائیں گے۔
فیس بک کمینٹ