ملتان ( گردو پیش رپورٹ ) فیکٹ فوکس نامی ویب سائٹ سمیت مختلف عالمی اداروں اور خبر رساں ایجنسیوں نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ کی کرپشن کی تفصیلات شائع کی ہیں جنہوں نے ان کی ایمانداری کی کی کہانیوں پر پانی پھیر دیا ہے ۔ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے توشہ خانہ سے وصول تحائف پر بحث جاری ہے اور حکومت میں آنے والی جماعتیں توشہ خانہ کے معاملے کو زیادہ نمایاں کر کے پیش کر رہی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف بھی توشہ خانہ کے تحائف کے بارے میں بولے ہیں تو مریم نواز بھی چپ نہیں ہیں، توشہ خانہ کے تحائف کے حوالہ سے آئے روز نئے انکشافات سامنے آ رہے ہیں۔
مقامی اخبار نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان کو حکومت کے دوران عالمی رہنماﺅں نے 14 کروڑ روپے مالیت کے 58 تحفے دیئے جسے انہوں نے معمولی رقم ادا کرنے کے بعد یا کوئی ادائیگی کیے بغیر ہی اپنے پاس رکھ لیے
دوسری جانب احمد نورانی نے دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی حکومت کے دوران ملنے والے 112 تحائف کم قیمت پر اپنے ساتھ لے گئے ہیں۔مقامی اخبار "جنگ نیوز "میں سینئر صحافی عمر چیمہ کی رپورٹ شائع ہوئی ہے ، جس میں کہا گیاہے کہ 14 کروڑ روپے مالیت کے تحفوں کے عوض صرف 3 کروڑ80 لاکھ روپے ادا کیے گئے جبکہ دیگر تحائف کوئی رقم ادا کیے بغیر ہی رکھ لیے۔ سب سے مہنگا تحفہ انہیں اس وقت ملا جب اگست 2018 میں عہدے کا حلف اٹھایا تھا۔
اس میں ساڑھے 8 کروڑ روپے کی گراف واچ تھی جو انہیں 56 لاکھ روپے سے زائد کی کف لنک، 15 لاکھ روپے کے قلم اور 87 لاکھ روپے سے زائد کی انگوٹھی کے ساتھ ملی تھی۔ قیمتوں کا یہ تعین ایولیوشن کمیٹی نے کیا تھا جو عمران خان نے خود ہی تشکیل دی تھی۔
یہ تمام تحائف جن کی مالیت 10 کروڑ روپے کے قریب تھی اور عمران خان نے ستمبر 2018ءمیں متعین کردہ رقم کا صرف 20 فیصد یعنی 2 کروڑ روپے ادا کرکے اپنے پاس رکھ لیے۔ وزیراعظم شہباز شریف کا الزام ہے کہ ان تحائف کو بعد میں دبئی میں 155 ملین (15 کروڑ 50 لاکھ) روپے میں فروخت کر دیا گیا۔ یہ دیکھنا باقی ہے کہ ان تحائف کی رقم کس نے ادا کی تھی اور کیا عمران خان نے کیپیٹل گین ٹیکس ادا کیا تھا یا نہیں۔ قواعد و ضوابط کے مطابق، دنیا کے کسی لیڈر کی طرف سے سرکاری عہدیدار کو ملنے والا تحفہ توشہ خانے میں جمع کر دیا جاتا ہے۔
دوسری جانب توشہ خانہ کے معاملے میں سینئر صحافی احمد نورانی نے بھی تفصیلات ٹویٹر پر جاری کیں ہیں جس میں عمران خان کی جانب سے لیے گئے تحائف کی فہرست شامل ہے جو کہ” فیکٹ فوکس” کے ایڈیٹر عثمان منظورکی خبر سے لی گئی ہیں ۔ انہوں نے ٹویٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ ”ایک گھڑی نہیں، 7 گھڑیاں، 1 ہار نہیں بہت سے ہار، ہیروں کی ایک چین نہیں بہت سی چینز،” فیکٹ فوکس’ کے ایڈیٹر عثمان منظور کی خبر کے مطابق وزیراعظم عمران خان اور بشری ٰبی بی پاکستان کوملنے والے 112کے 112 قیمتی تحائف معمولی رقم دے کراپنے ساتھ لے گئے۔
صحافی غریدہ فاروقی کا کہنا ہے کہ توشہ خانہ چوری سکینڈل؛ ROLEX گھڑی قیمت 4,850000روپے؛ سونے کا قلم بیش قیمت جواہرات سے جڑا ہوا قیمت 95لاکھ روپے؛ سونے کے کَف لنکس قیمت 1,35000ہزار روپے؛ بیش قیمت تسبیح قیمت 2,05000روپے اور درجنوں سونے کے سَکّے عمران خان/بشری بی بی کیطرف سے توشہ خانہ سے غیرقانونی چوری شدہ ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف سے سوال کیا گیا کہ سابق وزیراعظم عمران خان کا توشہ خانہ کیس نیب کو بھیجا جائے گا۔ جس کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ سب قانون کے مطابق ہوگا۔
قبل ازیں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ عمران خان نے گھڑی اور ہار پہلے خریدے ،پھر بیچ دئیے اصل کہانی نہیں۔عمران نے وہ گھڑی اور ہار کتنے میں حکومت سے خریدے اور کتنے میں بازار میں بیچ دیے اصل کہانی ہے ۔اور وہ تحائف خریدنے کے لیے اس کے پاس پیسے کہاں سے آئے اصل سوال ہے کیونکہ وزیراعظم کی تنخواہ کے علاوہ اسکا کوئی ذریعہ آمدن نہیں
سینیٹر پرویزرشید کا کہنا تھا کہ عمران خان کے اعتراف جرائم کی پہلی قسط سے ہی یہ اندازہ فرمائیں کہ جو عمران خان برادرممالک سے ملنے والے تحائف بھی بازار میں بیچ کھاۓ اُسے پاکستان کی آزادی و خود مختاری اور عزت و وقار کا محافظ قرار دینا بذات خود کتنا بڑا جُرم ہے۔